ناگورنوکاراباغ، آرمینیائی فوج کو آذربائیجان کے ہاتھوں بھاری نقصان

1662

باکو: آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان جاری جنگ میں آذربائیجان کی فوج نے آرمینیائی افواج کو جوابی حملوں میں بھاری نقصان پہنچا دیا۔

گزشتہ ہفتے آرمینیا نے آذربائیجان پر حملہ کیا جس کے جواب میں آذربائیجان نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے آرمینیا کے چار ٹی 72 اے ٹینک تباہ کردئیے جبکہ ایک ناکارہ ہوگیا۔

Armenia transfers YPG/PKK terrorists to occupied area to train militias  against Azerbaijan | Daily Sabah

غیرملکی میڈیا کےمطابق دونوں ممالک نےمتنازعہ علاقے ناگورنوکاراباغ کے علاقے میں ایک دوسرے کے خلاف جوابی کارروائی کی جس میں آرمینیا کو شدید نقصان پہنچا ۔

رپورٹ کے مطابق  آرمینیائی افواج کے اب تک کئی ٹینک تباہ ہوچکے ہیں جبکہ کئی لاپتہ ہیں،اسی طرح بکترر بند گاڑیاں ، زمین سےفضا میں حملہ کرنے والا میزائل سسٹم، فوج کی نقل و حرکتکیلیے استعمال ہونے والے ٹرک، ٹرانس لوڈر سمیت دیگر تباہ ہوچکے ہیں یا لاپتہ ہیں ۔

دوسری جانب آذربائیجان کی فوج نے آرمینیا کی ایک فوجی چھاؤنی اور اسلحے کے گودام کو بھی تباہ کردیا ہے۔

آرمینیا اور آذربائیجان میں شدید جھڑپیں، 24 افراد ہلاک

وسط ایشیائی مسلم اکثریتی ملک آذربائیجان اور آرمینیا کے مابین شديد مسلح جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے اب تک 24 افراد ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں، دونوں ملکوں کے درمیان متنازعہ علاقے ناگورنو کاراباخ میں جھڑپوں کا آغاز ہوا۔

غیر ملکی میڈیا کے دونوں ممالک نے درمیان متنازعہ علاقے ایک دوسرے پر جھڑپیں شروع کرنے کا الزام عائد کیا ہے، آرمینیا نے دعوی کیا ہے کہ آذربائیجان کی فورسز نے متنازعہ علاقے میں سرجیکل اسٹرائیک کی اور گولہ باری کی جبکہ آذربائیجان کاکہنا ہے کہ آرمینیائی فوج کی جانب سے پہلے شیلنگ کی گئی جس پر آذربائیجان نے جوابی کارروائی کی ۔

Nagorno-Karabakh Conflict In The Caucasus: What Documents Say? - Modern  Diplomacy

دونوں جنگی فریقین کی جانب سے ایک دوسرے کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچانے کا دعویٰ کررہی ہیں، آذربائیجان نے متنازعہ علاقے کے 6 دیہاتوں پر قبضہ کرلیا ہے جبکہ آرمینیان نے آذربائیجان کے 3 ٹینک اور 2 ہیلی کاپٹر تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

Armenia, Azerbaijan in clashes over disputed Nagorno-Karabakh region

دوسری جانب آرمینیا نے جنگی صورتحال کے پیش نظر ملک میں مارشل لاء نافذ کرکے فقج کو متحرک کردیا ہے جبکہ آذربائیجان کا کہنا ہے کہ ہماری فوج متحرک ہے۔

دیگر ممالک کا موقف

یورپی یونین کے رکن ممالک اور روس نے تازہ جھڑپوں کے بعد دونوں ممالک پر فوری جنگ بندی کیلیے زور ديا ہے، ان کا کہنا ہے کہ فريقين کشيدگی ميں کمی اور حالات میں بہتری کے ليے حملے بند اور بات چيت کے ذريعے مسائل حل کريں۔

یاد رہے کہ ترک صدر رجب طیب اردوان نے کھل کر آذربائیجان کا ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے ۔

واضح رہے کہ 1988 میں ناگورنو کاراباخ میں آرمینیائی فوج نے حملہ کرکے مسلمانوں کا قتل عام کیا تھا جس کے بعددو ریاستوں کا وجود عمل میں آیا تھا تاہم پاکستان آرمینیا کو تسلیم نہیں کیا۔