جانوروں کو اللہ نے پنجرے میں رکھنے کیلیے نہیں بنایا،جسٹس اطہر

255

اسلام آباد(آن لائن )اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی عدالت نے چڑیا گھر سے جانوروں کی منتقلی اور توہین عدالت کے کیس میں وزارت موسمیاتی تبدیلی کوانتظامات مکمل کرکے رپورٹ عدالت جمع کرانے کی ہدایت کردی۔گذشتہ روز سماعت کے دوران بیرون ملک سے آئے ڈاکٹر عامر خلیل بطور عدالتی معاون پیش ہوئے جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ
4عدالت آپ کی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی،آپ جیسے لوگ پاکستان کا اصل چہرہ ہیں،چیف جسٹس نے کہاکہ جانوروں کی بہتری کے لیے فوری طور پر کیا جا سکتا ہے؟ڈاکٹر عامر خلیل نے کہاکہ جانوروں کی تکالیف کا فوری ازالہ ضروری ہے،جانوروں کو ان کے قدرتی ماحول سے نکالیں تو وہ متاثر ہی ہوتے ہیں،چیئرمین وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ نے کہاکہ چڑیا گھر کے ریچھ اب بہتر حالت میں ہیں وہ بھی سفر کے قابل ہیں،ڈاکٹر عامر خلیل نے جانوروں کی سفر کے لیے تربیت بھی کی ہے،چیف جسٹس نے کہاکہ کوسٹاریکا میں تمام چڑیا گھر بند کر دیے گئے ہیں، ہائیکورٹ کے فیصلے کو تسلیم کر کے حکومت پاکستان نے مثال قائم کی ہے، کریڈٹ وزیراعظم کو بھی جاتا ہے انہوں نے ہمارے فیصلے کو ویلکم کیا،ہاتھی کا کیا بنا کیا وہ بھی سفر کے قابل ہوا؟، جس پر چیئرمین وائلڈ لائف نے کہاکہ کاون ہاتھی سے ڈاکٹر عامر خلیل نے دوستی کر لی ہے، کاون ہاتھی اپنے نئے دوست کے ساتھ بہت خوش ہے،چیف جسٹس نے کہاکہ جانوروں کو اللہ نے پنجرے میں رکھنے کے لیے پیدا نہیں کیا تھا، انسانیت کو بچانے کے لیے لوگوں کے ذہن تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، جانوروں کے لیے رحم کے جذبات موجود ہوتے تو دنیا میں دہشتگردی بھی نہ ہوتی،عدالت ریچھوں اور کاون کی منتقلی کے لیے جلد انتظامات مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے وزارت موسمیاتی تبدیلی کو انتظامات مکمل کر کے رپورٹ جمع کرانے کاحکم دیااور سماعت22 اکتوبر تک کیلئے ملتوی کردی۔