ڈینئل پرل کیس:عدالت عظمیٰ نے ملزمان کو رہا کرنے سے روک دیا

287

اسلام آباد(نمائندہ جسارت)عدالت عظمیٰ نے ڈینئل پرل کیس میں تمام ملزمان کو آئندہ ہفتے تک رہا کرنے سے روک دیا۔عدالت نے مرکزی ملزم عمرشیخ کی بریت کے خلاف سندھ حکومت کی اپیلیں سماعت کے لیے منظور کرلیں۔سندھ حکومت کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مقدمے میں کل 23 گواہ ہیں، ملزم عمر شیخ نے کمرہ عدالت میں خود کلامی کے انداز میں اعتراف جرم کیا، شناخت پریڈ میں ٹیکسی ڈرائیور نے عمر شیخ کو پہچانا، جنوری 2002 ء کو ایک ای میل میں ڈینئل پرل کے اغوا برائے تاوان کا ذکر موجود ہے۔رومیو جیولیٹ افسانے کا حوالہ دینے پر جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیے کہ ملزمان کی بریت کا فیصلہ صرف مفروضوں پر کالعدم قرار نہیں دیا جا سکتا، مقتول کی لاش بھی نہیں ملی تو ٹیکسی ڈرائیور نے عمر شیخ کو کیسے پہچان لیا ؟جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ سازش کہاں ہوئی اس کے بھی ثبوت فراہم کرنا ہوں گے۔ فاروق نائیک نے بتایا کہ
ٹیکسی ڈرائیور نے ملزم کو شناخت پریڈ میں اور ڈینئل پرل کو تصاویر دیکھ کر پہچانا، وڈیو ایف بی آئی ایجنٹ نے تفتیشی حکام کو پیش کی۔دوران سماعت ڈینئل پرل کے والدین کے وکیل فیصل صدیقی نے بھی دلائل دیے۔ عدالت نے ڈینئیل پرل کے والدین کی فریق بننے کی استدعا بھی منظور کرتے ہوئے مزید سماعت بدھ تک ملتوی کر دی۔