ٹرمپ ٹیکس چور نکلے نقصان دکھاکر پیسے بچائے،اخبار

206

نیویارک (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ جب2016ء میں صدارتی امید وار تھے اور پھر صدر بننے کے بعد پہلے سال انہوں نے صرف 750ڈالر انکم ٹیکس ادا کیا۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق صدر ٹرمپ سے متعلق مالیاتی انکشافات سے یہ اشارہ بھی ملتا ہے کہ انہوں نے 2018ء کے دوران انہوں نے کم از کم 43کروڑ 49 لاکھ ڈالر کمائے، لیکن اپنے ٹیکس گوشواروں میں 4 کروڑ 74 لاکھ ڈالر کا خسارہ دکھایا۔ اخبار کے مطابق صدر ٹرمپ اپنے ٹیکس گوشواروں کی انتہائی سختی سے حفاظت کرتے ہیں اور وہ دور جدید کے واحد صدر ہیں، جنہوں نے انہیں عام نہیں کیا ہے۔ انہوں نے گزشتہ 15میں سے 10برس تک کوئی انکم ٹیکس ادا نہیں کیا۔ صدر ٹرمپ کے ٹیکس گوشواروں کی تفصیلات نے ان کے اپنے متعلق بیان کو بھی پیچیدہ بنا دیا ہے۔ وہ خود کو چالاک اور محب وطن قرار دیتے رہے ہیں، لیکن ٹیکس گوشواروں سے انہیں مالی نقصانات اور بیرون ملک سے ہونے والی جس طرح کی آمدن کا انکشاف ہوا ہے، وہ ان کے بطور صدر ذمے داریوں سے متصادم ہوسکتے ہیں۔ دنیا بھر میں سب سے زیادہ تنخواہ سنگاپور کے وزیر اعظم لی شین لونگ کی ہے۔ اس عہدے پر اپنی خدمات کے عوض وہ ہر ماہ ایک لاکھ 47 ہزار امریکی ڈالر کے برابر رقم وصول کرتے ہیں۔ خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق صدر ٹرمپ کے ٹیکس گوشواروں سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ ایک مشہور ارب پتی شخص کس طرح بہت معمولی یا بالکل صفر ٹیکس ادا کرسکتا ہے، جب کہ درمیانے طبقے سے تعلق رکھنے والا کوئی بھی فرد اس سے کہیں زیادہ ٹیکس ادا کرتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق تقریباً نصف امریکی شہری کوئی انکم ٹیکس ادا نہیں کرتے، جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ان کی آمدن بہت کم ہے۔ تاہم امریکی انٹرنل ریونیو سروس کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ 2017ء میں ایک اوسط ٹیکس دہندہ نے 12ہزار 200 ڈالر انکم ٹیکس ادا کیا، جو صدر ٹرمپ کے ادا کردہ ٹیکس کے مقابلے میں تقریباً 16 گنا زیادہ ہے۔ نیویارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ یہ انکشاف صدر ٹرمپ کے 2 عشروں کے ٹیکس گوشواروں کو حاصل کرنے سے ممکن ہوسکا ہے۔ رپورٹ ایسے وقت میں شائع ہوئی ہے جب آج منگل کے روز پہلا صدارتی مباحثہ ہونے والا ہے۔ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نیویارک ٹائمز کی اس رپورٹ کو جعلی قرار دیتے ہوئے مسترد کیا ہے۔