کراچی کیلیے 1025 ارب سے زاید کے منصوبے ، وزیر اعلیٰ نے کمیٹیاں قائم کردیں

258

 

کراچی ( اسٹاف ر پورٹر) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت صوبائی رابطہ اور عملدرآمد کمیٹی (پی ایس آئی سی) کا اجلاس وزیراعلیٰ ہاؤس میں ہوا جس میں پانی کی فراہمی، سیوریج ٹریٹمنٹ اینڈ ڈسپوزل، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ، برساتی نالوں، داخلی راستوں کی بہتری
اور ماس ٹرانزٹ سسٹم کی اسکیموں کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل ہمایوں عزیز، چیف سیکرٹری ممتاز شاہ، میجر جنرل عاقل، چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکرٹری ساجد جمال ابڑو، ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی افتخار شلوانی، کمشنر کراچی سہیل راجپوت، سیکرٹری بلدیات نجم شاہ اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ سیکرٹری منصوبہ بندی اور سیکرٹری ریلوے نے اسلام آباد سے وڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں حصہ لیا۔ اجلاس میں کمشنر کراچی اور کے ایم سی ایڈمنسٹریٹر کے ماتحت ورکنگ کمیٹیاں تشکیل دی گئیں تاکہ کراچی پیکج کے تحت چلنے والے منصوبوں کو جلد سے جلد شروع کرنے کے لیے عملدرآمد میں لا جاسکے۔ چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم نے کراچی پیکج کے تحت جاری اور مکمل ہونے والے منصوبوں سے متعلق تفصیلی پریزنٹیشن دی کہ 258.7 ارب روپے کی7 اسکیمیں لیاری ندی، ملیر ندی اور گجر نالہ، محمود آباد اور اورنگی نالے کے لیے ہیں‘ ڈی ایچ اے کراچی میں برساتی پانی کی نکاسی کے لیے 10 ارب روپے کی اسکیم ہے۔ کمشنر کراچی نے بتایا کہ انہوں نے اس منصوبے کا فزیکل سروے مکمل کرلیا ہے‘این ای ڈی یونیورسٹی، جی آئی ایس سروے اور نقشہ سازی کے لیے کام کر رہی ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ یہ منصوبہ جولائی 2021 ء تک 60 فیصد اور بقایا 40 فیصد جولائی 2022ء تک مکمل ہوجائے گا‘وفاقی حکومت کا منصوبہ ہے کہ وہاں آباد رہائشیوں کے لیے 36 ارب روپے کی لاگت سے 12 ہزار فلیٹ تعمیر کرے‘ گجرنالہ، محمود آباد، اورنگی نالے اور لیاری ایکسپریس وے کا باقی حصہ 22 جولائی تک پی پی پی موڈ کے تحت 130 ارب روپے کی لاگت سے تعمیر کیا جائے گا۔ کراچی سرکلر ریلوے 300 ارب روپے کا منصوبہ ہے جس میں 220 ارب روپے چائنا کی طرف سے قرض ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کے سی آر الائنمنٹ کے ساتھ باؤنڈری / باڑ لگانے کے لیے 26 ملین روپے کی اسکیم کا آغاز کیا گیا ہے۔ بی آر ٹی گرین لائن 24.6 ارب روپے کی لاگت سے 27 کلومیٹر طویل منصوبہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اب تک 19.50 ارب روپے خرچ ہوچکے ہیں اور یہ منصوبہ 30 جون 2021ء تک مکمل ہوجائے گا۔ بسوں کو چلانے کا ایک اور منصوبہ 11 ارب روپے کا بھی ہے اوراس مجوزہ منصوبے کے لیے وفاقی حکومت نے 7.9 ارب روپے مختص کیے ہیں۔ سندھ حکومت نے بی آر ٹی اورنج لائن کا آغاز کیا ہے اور یہ ایک 4.7 کلومیٹر طویل روڈ پروجیکٹ ہے جوکہ جون 2021ء تک مکمل ہوجائے گا‘ حکومت سندھ اے ڈی بی کے مالی تعاون سے 26.6 کلومیٹر کا 78.4 ارب روپے کی لاگت سے منصوبہ شروع کرنے جارہی ہے۔ پہلے مرحلے میں کراچی شہر کو 260 ایم جی ڈی پانی کی فراہمی کے لیے K-IV منصوبہ کا آغاز کیا گیا ہے منصوبے پر 11.30 ارب روپے استعمال ہوچکے ہیں ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ حکومت سندھ کی جانب سے ضلعی جنوبی کے لیے 30 ایم جی ڈی واٹر سپلائی اسکیم 7 ارب روپے کی لاگت سے شروع کی جا رہی ہے۔ صوبائی حکومت حب واٹر سپلائی سسٹم کی بحالی کے لیے 6 ارب روپے کا منصوبہ بھی شروع کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 110.50 ارب روپے کی5 واٹر سپلائی اسکیمیں رواں سال مکمل ہوجائیں گی۔ سیوریج ٹریٹمنٹ اینڈ ڈسپوزل پروجیکٹس کی 8 اسکیمیں شروع کی گئیں جس کے لیے صوبائی حکومت نے اپنے وسائل سے 162.6 ارب روپے اور ڈونر ایجنسیوں نے 12.42 ارب روپے خرچ کیے ہیں۔ گریٹر کراچی سیوریج پلان (S-III) 36.2 ارب روپے کا منصوبہ ہے جس کے تحت اب تک 10.70 ارب روپے استعمال ہوچکے ہیں۔ و رلڈ بینک نے کراچی واٹر اینڈ سیوریج سروسز انوریومینٹ پروجیکٹ فیز 1 میں 14.7 ارب روپے کا منصوبہ بنایا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے واٹر بورڈ کو ہدایت کی کہ وہ اس منصوبے پر کام کو تیز کرے تاکہ اگلے 5 سال میں اسے مکمل کیا جاسکے۔ انفرااسٹرکچر اینڈ سروسس کمپونینٹس (پارکس ، اندرونی سڑکیں اور سیوریج) پر 33.6 ارب روپے کے منصوبے ہیں۔ اجلاس میں سیکرٹری لوکل گورنمنٹ اور پی ڈی کلک کو ہدایت کی گئی کہ وہ کے ایم سی، ڈی ایم سی اور ضلعی کونسل کے ساتھ بنیادی ڈھانچے اور سروسز کمپونینٹس کے کام کو تیزی سے انجام دیں۔کراچی کے صنعتی علاقے کے لیے5 سی ای ٹی پی 11.8 ارب روپے سے شروع کیا جا رہا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ 2 ارب 60 کروڑ روپے کے سیوریج نظام سے متعلق 12 اسکیمیں صوبائی حکومت نے اپنے اے ڈی پی کے ذریعے شروع کی ہیں۔سالڈویسٹ مینجمنٹ کے حوالے سے اجلاس کو بتایا گیا کہ 14.86 ارب روپے کی 2اسکیمیں ہیں‘ سینیٹری انجینئرڈ کی موجودگی 2 لینڈ فل سائٹس کی ترقی اور ان کی سائنسی بنیاد پر بہتری کا ایک بلین روپے کا منصوبہ ہے اور حکومت نے موجودہ اے ڈی پی میں ایک ارب روپے مختص کیے ہیں۔ اجلاس میں گوند پاس میں ایک لینڈ فل سائٹ تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ داخلی سڑکوں کی بہتری کے لیے 62.30 ملین روپے کی 4 اسکیمیں ہیں اور ان سب کے لیے حکومت سندھ فنڈنگ کرے گی۔