ریاستی اداروں کی مداخلت سے پاک انتخابی نظام ناگزیر ہے،لیاقت بلوچ

128

لاہور( نمائندہ جسارت) نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ آزادانہ، غیر جانبدارانہ ریاستی اداروں کی مداخلت سے پاک انتخابی نظام ہی عوام کے اعتماد کی بحالی کا اہم ترین ذریعہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے شاہدرہ لاہور میں کانفرنس اور گلبرگ میں فیض الباری کی اہلیہ اور بیٹے کی تعزیت کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ کورونا وبا کے بعد عامۃ الناس میں رجوع الی اللہ پیدا ہوا لیکن عالم اسلام دشمن قوتیں مسلمانوں میں فرقہ واریت کا زہر انڈیل کر مذہب سے دوری کی سازش کر رہی ہیں۔ مسلمان اپنے آپ کو عرب و عجم، شیعہ سنی کی تقسیم کے ذریعے بربادی کی دعوت نہ دیں۔ اسلام کی اشاعت، امر بالمعروف و نہی عن المنکر کا فریضہ امت کی ذمے داری ہے۔ فرقوں، مسلکوں اور برادریوں میں محدود ہو کر
امت دعوت و تبلیغ کے عظیم فرض سے محروم ہو جائے گی۔ مساجد، مدارس، نئی نسل کی حفاظت مسلم خاندانوں کے لیے وقت کا بڑا چیلنج ہے۔ لیاقت بلوچ نے سیاسی، انتخابی، بلدیاتی انتخابات کی تیاریوں کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ بااختیار بلدیاتی نظام مالیاتی، انتظامی خود مختاری اور ہمہ گیر آڈٹ مانیٹرنگ کے نظام کے ساتھ شہری حقوق کی بحالی کے لیے نظام آئین پاکستان کا تقاضہ ہے۔ دور حاضر میں جدید ریاستوں میں حکمرانی کی بہترین قابل عمل شکل جمہوری حکمرانی ہے۔ پاکستان کا آئین وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو پابند کرتا ہے کہ بروقت بلدیاتی انتخابات کرائیں۔ سیاسی جمہوری حکومتوں نے ہمیشہ عوام کو بلدیاتی حقوق اور بااختیار بلدیاتی نظام سے محروم رکھا۔ جماعت اسلامی پورے ملک میں بلدیاتی انتخابات میں بھر پور حصہ لے گی۔ ویلج کونسل، نیبر ہڈ کونسل، یوسی، کارپوریشن، میونسپلٹی، تحصیلوں اور ضلعی انتخابات میں عوامی فلاح کے چارٹر کے ساتھ انتخابی مہم چلائے گی۔ ضلعوں اور صوبائی سطح پر سیاسی انتخابی کنونشن منعقد کیے جائیں گے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ جماعت اسلامی بجلی، تیل، اشیائے ضرورت کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کی شدید مذمت کرتی ہے۔ حکومت عوام کو سہولتیں دینے کے بجائے غریب کا خاتمہ اور انسانوں سے عزت کے ساتھ جینے کا حق چھین رہی ہے۔ عمران خان سرکار سیاسی، اقتصادی، قومی محاذ پر ناکام ترین حکومت ہے۔ فوجی آمریتوں ، پی پی پی، مسلم لیگ کی ناکام حکومتوں کا تسلسل پی ٹی آئی حکومت ہے۔ تبدیلی صرف یہ ہے کہ ناکامی کے تسلسل کے ساتھ اسلوب حکمرانی میں تکبر ، غرور ، جھوٹ فریب اور ڈھٹائی کوٹ کوٹ کر بھرگئی ہے ۔