جھڈو، عارضی اور چھپرا نما تجاوزات کیوں گرائیں، متاثرین کا احتجاج

420

جھڈو (نمائندہ جسارت) ریلوے اراضی پر قائم پختہ عمارتوں کے بجائے عارضی اور چھپرا نما تجاوزات کیوں گرائیں؟متاثرین نے ریلوے کی کارروائی کو جانبدارانہ قرار دے کر احتجاج کرتے ہوئے مین شاہراہ پر دھرنا دے دیا، تجاوزات کو گرانے کے لیے آنے والی ریلوئیٹیم 12 روز کا الٹی میٹم دے کر ناکام لوٹ گئی۔ جھڈو میں شہر کے عین وسط میں ریلوے کی خالی پڑی اراضی پر طویل عرصے سے پختہ اور نیم پختہ تجاوزات قائم ہیں، سستے بازار کے نام سے یہاں پر زیادہ تر دھاڑی دار مزدوروں کے پتھارے اور چھپرا نما دکانیں بنی ہوئی ہیں، ہفتے کو ڈی ایم ریلوے میرپور خاص کی نگرانی میں ریلوے کی بھاری نفری نے ریلوے گرائونڈ جھڈو میں طویل عرصہ سے قائم پختہ عمارتوں کو چھوڑ کر ایک ماہ سے برساتی پانی میں گھرے ہوئے بازار میں قائم عارضی تجاوزات، دیہاڑی داروں کے چھپرے اور پتھاروں کو گرانا شروع کردیا، جس کیخلاف متاثرین نے شدید احتجاج کیا اور احتجاجاً جھڈو میرپور خاص مین شاہراہ پر دھرنا دے دیا۔ متاثرین کے احتجاج کے بعد ریلوے اہلکاروں نے تجاوزات کیخلاف کارروائی عارضی طور پر روک دی۔ بعد ازاں متاثرین، شہریوں اور ریلوے حکام کے مابین مذاکرات کے بعد ریلوے ٹیم تجاوزات گرانے کے لیے 12 روز کا الٹی میٹم دے کر ناکام لوٹ گئی۔ دوسری جانب متاثرین نے الزام عائد کیا کہ تجاوزات گرانا ہے تو پہلے ریلوے اراضی پر قائم پختہ عمارتوں کو گرایا جائے پھر ہم خود ہی اپنے چھپرے گرادیں گے۔ متاثرین نے الزام عائد کیا کہ یہ سب کچھ ریلوے اہلکاروں کی جانب سے ہرماہ پتھاروں والوں سے وصول ہونے والے بھتے میں اضافے کے لیے کیا جارہا ہے۔ متاثرین کا کہنا تھا کہ پہلے کورونا سے کئی ماہ تک ان کا کام دھندہ بند رہا اور ہمارے گھروں میں نوبت فاقہ کشی تک پہنچ گئی تھی اب ایک ماہ سے ریلوے گرائونڈ میں سیلابی اور برساتی پانی موجود ہونے کی وجہ سے کام بالکل ٹھپ ہے، ہمارے گھروں کے چولہے ٹھنڈے ہوگئے ہیں، ایسے میں ہم ریلوے اہلکاروں کو دیے جانے والے ہر ماہ بھتے کی رقم میں اضافہ کیسے کرسکتے ہیں۔