جہانگیر ترین کی شوگر مل کے دفتر پر چھاپا ،ریکارڈ ضبط

359

لاہور(خبر ایجنسیاں) مسابقتی کمیشن پاکستان (سی سی پی) کی ٹیم نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ’ناراض‘ رہنما جہانگیر ترین کی شوگر مل کے ہیڈ آفس پر چھاپا مار کر ریکارڈ قبضے میں لے لیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق مذکورہ چھاپا ایسے وقت پر مارا گیا جب پی ٹی آئی کے سابق سیکرٹری جنرل نے حالیہ دنوں میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے متعدد مرتبہ طلب کیے جانے پر اپنا تحریری جواب جمع کرایا تھا۔خیال رہے کہ ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) واجد ضیا کی سربراہی میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے شوگر ملز کو عوامی رقم کا غلط استعمال اور کارٹلائزیشن کا مجرم پایا تھا جس کی وجہ سے چینی کی قیمتوں میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہوا تھا۔علاوہ ازیں مسابقتی کمیشن پاکستان شوگر ملرز کے کارٹلائزیشن کی بھی تحقیقات کر رہی ہے اور اس سلسلے میں پنجاب کے دارالحکومت میں جمال دین ولی (جے ڈی ڈبلیو) ملز ہیڈکوارٹرز کے ہیڈ آفس پر چھاپا مارا گیا اور اس کا ریکارڈ ضبط کرلیا گیا۔اس سے قبل اتھارٹی نے 14 ستمبر کو وفاق اور پنجاب کے دارالحکومتوں میں پاکستان شوگر مل ایسوسی ایشن (پی ایس ایم اے) کے دفاتر کے ریکارڈ کا معائنہ کیا تھا اور ریکارڈ کی کچھ کاپیاں اور کمپیوٹر فائلیں ضبط کی تھیں۔اس حوالے سے سی سی پی کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ پی ایس ایم اے اور جے ڈی ڈبلیو ملز کے ایک سینئر عہدیدار کے مابین ای میل کا تبادلہ ہوا جس میں مل اور ضلعی سطح پر شوگر اسٹاک کی پوزیشن اور یہاں تک کہ گنے کی کرشنگ کا حجم، چینی کی پیداوار، بحالی جیسی حساس تجارتی معلومات ملی ہیں۔سی سی پی عہدیدار نے بتایا کہ پی ایس ایم اے کے واٹس ایپ گروپ کے معائنہ سے انکشاف ہوا ہے کہ جے ڈی ڈبلیو گروپ کا وہی سینئر عہدیدار چینی کی قیمتوں اور اسٹاک کے اعداد و شمار کے بارے میں جانتا تھا۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ایس ایم اے سے ضبط کے گئے ریکارڈ سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ اسی عہدیدار کو پی ایس ایم اے نے شوگر اسٹاک کی پوزیشن کے لیے 2012 میں فوکل پرسن کے طور پر مقرر کیا تھا اور وہ چینی کی صنعت کے بارے میں حساس معلومات جانتا تھا۔انہوں نے کہا کہ سی سی پی کو خدشہ ہے کہ چینی کی قیمتوں، مقدار اور اسٹاک کی پوزیشنز کے بارے میں اہلکار کی جانب سے حساس معلومات شیئر کرنے سے ‘مسابقتی ایکٹ’ کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔قبل ازیں ایف آئی اے میں جمع کرائے گئے جہانگیرترین کے جواب کے مطابق جے ڈی ڈبلیو گروپ میں ان کے 20 فیصد شیئرز ہیں۔خیال رہے کہ جہانگیرترین اس وقت لندن میں زیر علاج ہیں۔جہانگیرترین کے ایک قریبی ساتھی نے کہا تھا کہ جے آئی ٹی اور ایف آئی اے کی طرح سی سی پی بھی وہی سوالات اٹھا رہی تھی جس کا جے ڈی ڈبلیو گروپ نے ‘جامع’ جواب دیا تھا۔برطانیہ میں موجود پی ٹی آئی کے ناراض رہنما جہانگیر ترین نے شوگر اسکینڈل میں ایف آئی اے کو اپنا مختصر جواب جمع کرادیا تھا جس میں انہوں نے ایف آئی اے کی انکوائری سے متعلق مزید وقت مانگا تھا۔