پیکیج نہیں حق دیا جائے:حافظ نعیم الرحمٰن

409

جماعت اسلامی بنیادی طور پر ظلم کے خلاف ایک تحریک ہے ۔ظالمانہ بلدیاتی ایکٹ کے خلاف بھرپور تحریک چلائیں گے۔کراچی کے عوام اپنا حق چھین کر لینا جانتے ہیں ۔11 سو ارب کا پیکیج آنکھوں میں دھول جھوکنے کے لیے ہے ۔27ستمبر کو شاہراہ قائدین پر کراچی کے عوام اپنے حقوق کے لیے میدان میں آئینگے۔ جماعت اسلامی کراچی کے عوام کے حقوق کی محافظ ہے اور اب ہم اس شہر پر کسی کو ظلم نہیں کرنے دینگے۔ مسلم لیگ ،پیپلزپارٹی تحریک انصاف اور ایم کیو ایم سب نے اس شہر کے حقوق پر ڈاکا ڈالا ہے اور کراچی کے نوجوانوں کا استحصال کیا گیاجس کی وجہ سے نفرت پروان چڑھی ہے ،انہوں نے کہا کہ عبدالستار افغانی اور نعمت اللہ خان نے اس شہر کی جو خدمت کی ہے اس کو ہمارے ناقدین بھی تسلیم کرتے ہیں ۔کراچی کے عوام بلدیاتی انتخاب میں جماعت اسلامی کے نمائندوں کو کا میاب بنائیں تاکہ اس شہر کو دوبارہ روشنیوں اور ترقی خوشحالی کا شہر بنایا جا سکے۔ لاک ڈائون میں جماعت اسلامی کے کارکنان نے بلاتفریق عوام کی خدمت کی ہے اور اس شہر میں آباد اقلیتی برادری کے تمام حقوق کے ہم محافظ ہیں ۔کراچی کے عوام کو اپنے حقوق کے حصول کے لے بیدار ہونا ہوگا۔
دنیا میں کوئی شہر اس وقت تک ترقی نہیں کرسکتا جب تک اس کی بلدیہ کے پاس اختیارات نہ ہوں، کراچی میں قائم تمام سرکاری محکموں کو ایک سسٹم کے ماتحت کیا جائے، شہر کا سب سے بڑا مسئلہ درست مردم شماری ہے، اگر شہر کی درست مردم شماری ہی نہ کی گئی ہو تو منصوبہ بندی کیسے کی جاسکتی ہے، کراچی کی مردم شماری درست کرلی جائے تو صوبائی اسمبلی میںکراچی کی نشستیں 62ہوجائیں گی اور مسائل حل ہونے میں مدد ملے گی، ایم کیو ایم نے پہلے مسلم لیگ (ن)کے ساتھ مل کر کوٹہ سسٹم میں 20سال کی توسیع کی اور اب پی ٹی آئی کے ساتھ مل کر کوٹہ سسٹم کو غیر معینہ مدت تک بڑھادیا ہے،ہم کہتے ہیں کہ کراچی کے نوجوانوں کو روزگار ملنا چاہیے، شہر کے بچے ، بزرگ ،نوجوان، وکلا، دانشور ،اساتذہ سمیت تمام طبقہ فکر سے وابستہ افراد جماعت اسلامی کی تحریک کا حصہ بنیں، جماعت اسلامی کراچی نے حقوقِ کراچی کی تحریک تیز کردی ہے، جماعت اسلامی کراچی نے شہر کراچی کوتعمیر کیا ہے، بدقسمتی سے ہمارے ملک کے عوام کی رائے پر قبضہ کرنے کا عمل شروع ہوا، شہر کراچی کو ہمیشہ سے طالع آزما قوتوں نے ترقی سے روکے رکھا، سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان نے شہر میں مثالی اور ریکارڈ ترقیاتی کام کرائے، شہر میں پینے کے صاف پانی کے لیے ’’کے تھری ‘‘کا منصوبہ بنایا اور ’’کے فور ‘‘کا منصوبہ پیش کیا،نعمت اللہ خان کے بعد سے اب تک کے فور منصوبہ مکمل نہیں ہوسکا، ماس ٹرانزٹ بھی نعمت اللہ خان نے پیش کیا جسے بابر غوری اور فاروق ستار نے مکمل نہیں ہونے دیا۔آج شہری پانی، بجلی، ٹرانسپورٹ، سیوریج جیسے بے شمار مسائل سے دوچار ہیں۔مردم شماری کے 5 فیصد بلاکس کھولنے کا فیصلہ کیا گیا جو2برس میں کسی پارٹی نے نہیں کیا، وڈیرے اور جاگیردار طاقت کے بل پر سندھ کے ہاری اور کسانوں کو غلام بنا کر رکھتے ہیں، صوبے میں وڈیروں کے ذریعے سے ہی نمائندگی حاصل کی جاتی ہے۔