کسانوں کا احتجاج پھیل گیا ، بھارت مفلوج

525
بھارت: مودی سرکار کے اقدامات سے پریشان کسان ریلیوں کی صورت میں نئی دہلی کی جانب رواں دواں ہیں

 

نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارتی پارلیمان میں منظور ہونے والے 3 زرعی بلوں کے خلاف 300 کاشت کار تنظیموں اور 20 سے زائد حزبِ اختلاف کی جماعتوں نے ملک گیر احتجاج کیا۔ احتجاج کے باعث ملک کے مختلف علاقوں کے درمیان ریل سروس کے ساتھ ساتھ دیگر زمینی رابطے منقطع ہو گئے۔ احتجاج کے دوران مظاہرین نے اہم شاہراہوں اور ریل کی پٹڑیوں پر قبضہ کرلیا اور کئی ریاستی سرحدیں سیل کر دیں۔ مظاہرین نے دہلی، امرتسر اور میرٹھ جیسے بڑے شہروں سمیت کرناٹک، تمل ناڈو اور دیگر ریاستوں میں اہم شاہراہوں کو جام کر دیا، جب کہ پنجاب میں 3روزہ ریل روکو مہم بھی چلائی جا رہی ہے۔ بگڑتی صورتِ حال کے پیش نظر دارالحکومت نئی دہلی میں پولیس کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے اور اضافی نفری بھی تعینات کی گئی ہے۔ کاشت کاروں نے عندیہ دیا ہے کہ جب تک حکومت ان بلوں کو واپس نہیں لے لیتی، اس وقت تک احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔ تاہم مودی سرکاری ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان بلوں کو تاریخی قرار دے رہی ہے۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ ان سے زراعت کے شعبے میں انقلابی تبدیلیاں آئیں گی۔ جب کہ کسانوں اور حزبِ اختلاف کی جماعتوں کا کہنا ہے کہ اس سے زرعی شعبے میں سرمایہ کار گھرانوں کا داخلہ شروع ہو جائے گا اور اس شعبے پر بھی نجی کمپنیوں کی اجارہ داری قائم ہو جائے گی۔ احتجاج کا سب سے زیادہ زور ریاست پنجاب اور ہریانہ میں دیکھنے میں آیا۔ جہاں بڑی تعداد میں کسان ٹریکٹروں کے ساتھ احتجاج میں شریک ہوئے۔ کئی مقامات پر کسان رہنماؤں نے مظاہرین سے خطاب کیا۔ کسان تنظیموں کی جانب سے مظاہرین کے لیے کھانے پینے کا بھی انتظام کیا گیا اور جگہ جگہ لنگر لگائے گئے۔ ان میں پھل اور دیگر اشیا بھی تقسیم کی گئیں۔ پنجاب میں بھارتیہ کسان یونین کے بینر تلے کئی تنظیموں نے جمعرات سے ہی مکمل شٹ ڈاؤن کی کال دی تھی۔