حماس اور الفتح 14 سال بعد فلسطین میں انتخابات پر متفق

246

 

استنبول (انٹرنیشنل ڈیسک) فلسطین کی حریف جماعتوں الفتح اور حماس نے برسوں سے جاری اختلافات کر بھلا کر 14برس بعد انتخابات کرانے پر اتفاق کر لیا۔ دونوں جماعتوں نے انتخابات آیندہ 6 ماہ کے اندر کرانے کا عہد کیا ہے۔ فلسطینی صدر محمود عباس کی جماعت الفتح کا مغربی کنارے پر کنٹرول ہے، جب کہ اس کی حریف جماعت حماس غزہ کے علاقے پر برسوں سے حکومت کررہی ہے۔ اس حوالے سے فریقین کے درمیان ترکی کے شہر استنبول میں 2 روز سے مذاکرات جاری تھے، جس کے بعد یہ اعلان سامنے آیا۔ فلسطین کے حوالے سے اس خوش آیند پیش رفت کی وجہ حال ہی میں خلیجی ممالک متحدہ عرب امارات اور بحرین کا اسرائیل کو تسلیم کرنا بنا۔ اس کے باعث حماس اور الفتح ایک متحدہ محاذ بنانے پر متفق ہوئیں۔ اے ایف پی سے بات کرتے ہوئیحماس کے ترجمان سامی ابو زہری نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس بار ہم میں حقیقی معنوں میں اتفاق ہوا ہے۔ اختلافات کی وجہ سے ہمارے قومی مفاد کو کافی نقصان پہنچا ہے اور ہم انہیں ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ الفتح کے ترجمان جبریل رجوب نے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صدر محمود عباس انتخابات کی تاریخ سے متعلق جلد ہی ایک بیان جاری کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ ہم پہلے پارلیمانی انتخابات اور پھر صدارتی انتخابات کرانے پر متفق ہو گئے ہیں، جس کے بعد تنظیم آزادی فلسطین کی مرکزی کونسل تشکیل دی جائے گی۔ 2006ء میں حماس نے عام انتخابات میں زبردست کامیابی حاصل کی تھی، جس کے بعد 2007ء میں الفتح کے ساتھ اس کے شدید اختلافات پیدا ہوگئے تھے۔ دونوں جماعتوں میں کئی بار صلح کرانے کی کوشش کی گئی، تاہم کئی بار اتفاق کے باوجود کوئی بھی معاہدہ دیر پا ثابت نہیں ہوا۔ پُرامن اتحاد کے لیے فریقین کے درمیان 2012ء میں قیدیوں کا تبادلہ بھی ہوا اور پھر کئی حلقوں کی کوششو ں کے سبب 2 برس بعد ایک متحدہ حکومت کے قیام کی بھی کوشش کی گئی، تاہم یہ مخلوط حکومت بھی کچھ ہی وقت قائم رہ سکی اور پھر اس کا شیرازہ بکھر گیا۔