برطانیہ : خفیہ اداروں کو جرائم کی کھلی چھوٹ دینے پر غور

329

 

لندن (انٹرنیشنل ڈیسک) برطانیہ میں پولیس اور خفیہ اداروں کو جرائم کی کھلی چھوٹ دینے کے لیے کوششیں شروع ہوگئیں۔ خبررساں اداروںکے مطابق پارلیمان میں ایک قانون کا بل پیش کیا جائے گا، جس کی منظوری کی صورت میں پولیس اور خفیہ ادارے ایم آئی 5 کے لیے کام کرنے والے خفیہ ایجنٹوں کو جرائم کرنے کی اجازت ہو گی۔ یہ بل کئی برس سے غیر یقینی حالات کا شکار ہے، کیوں کہ اس میں وضاحت نہیں کی گئی کہ خفیہ ایجنٹ کن صورتوں میں قانون توڑنے کے مجاز ہوں گے۔ ادھر مجوزہ بل پر کڑی تنقید کا سلسلہ شروع ہوگیا اور ناقدین ارکان پارلیمان پر بل میں ترمیم پر زور دے رہے ہیں،تاکہ اس کے تحت قتل اور سنگین تشدد کی حوصلہ افزائی نہ ہوسکے۔ جرائم کی اجازت دینے کے لیے قانون لانے کا فیصلہ ایم آئی 5اور حکومت کے درمیان طویل قانونی جنگ کے بعد آیا، جس میں زور دیا جا رہا تھا کہ خفیہ ضوابط کو سامنے لایا جائے،جن کے تحت مخبر کو قانون توڑنے کی اجازت ہوتی ہے۔ خفیہ اداروں میں مخبروں کو دہشت گرد تنظیموں، منشیات فروش گروہوں اور بچوں کے استیصال کے نیٹ ورک کی جاسوسی کرنے کے لیے بھرتی کیا جاتا ہے۔ یہ ایجنٹ بسا اوقات پہلے ہی ایسے نیٹ ورک کا حصہ ہوتے ہیں اور انہیں ہم معلومات اکٹھی کرنے کے لیے اپنا پردہ برقرار رکھنا ہوتا ہے۔ گزشتہ سال اہم عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ویسے تو ایم آئی 5کے پاس جرائم کی اجازت دینے کی طاقت ہے، تاہم اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس کے اہل کاروں کو استثنا حاصل ہوجائے۔ ادھر سیکورٹی حکام کی جانب سے واضح نہیں کیا جارہا کہ وہ کون سے جرائم کی اجازت دینے پر غور کریں گے۔