کرپشن آخر حد تک آگئی، جانوروں کا کھانا بھی چوری کیا جارہا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ

351

اسلام آباد(صباح نیوز)چڑیا گھر میں جانوروں کی ہلاکت کے کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ کرپشن اس حد تک آگئی ہے کہ جانوروں کے کھانے کو بھی چوری کیا جا رہا ہے۔ جمعہ کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیف جسٹس جسٹس اطہر من اللہ نے چڑیا گھر میں جانوروں کی ہلاکت اور ذمے داروں کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی، جس میں چیئرمین وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ نے بتایا کہ کاون ہاتھی کو کمبوڈیا بھیجنے کی تیاری مکمل ہو رہی ہے، ریچھ رکھنے کی ذمے داری کسی صوبے نے نہیں لی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان اور احادیث ہی سوچنے کا انداز تبدیل کر سکتی ہے۔عدالت نے چیئرمین وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ ڈاکٹر انیس الرحمن کو ہدایت کی کہ آپ کے پاس ماہرین ہیں جو بھی جانوروں کے لیے بہتر ہو آپ نے وہ کرنا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر یہ سب کچھ پاکستان کے بہتر امیج کی نشاندہی کر رہاہے، اگر انسانی ہمدردی کا پہلو زندہ ہوتا تو دنیا میں دہشت گردی نہ ہوتی،ریچھ برف کے عادی ہیں ، ہم نے لا کر ان کو گرمی میں ڈال دیا،ایک چیز میں نے فیصلے میں نہیں لکھیں کہ ہاتھی کے نام پر کیا کیا چیزیں آرہی تھیں۔انہوں نے کہا کہ اگر معاشرے میں جانوروں سے ہمدردی ہو تو بچوں کے ساتھ زیادتی اور ریپ کے کیسز بھی نہ ہوں،جس معاشرے میں جان کی قیمت نہ ہو وہاں اس طرح کے جرائم ہوتے ہیں،جو زندگی کی قدر کرے گا وہ جانور کو بھی کچھ نہیں کہے گا، جو جانور کا خیال رکھے گا وہ بچے اور خواتین کا بھی خیال رکھے گا، گھنائونا جرم نہیں کرے گا۔چیف جسٹس نے کہا کہ حضور پاک کی احادیث اسکول نصاب میں شامل کرنے کے لیے اس عدالت نے فیصلہ دیا تھا،جو جانور اللہ پاک نے اونچے پہاڑوں میں رہنے کے لیے بنایا اسے ہم نے یہاں لا کر بند کر دیا ہے،اب بہت ترقی ہو چکی، چڑیا گھر میں جانور دکھانے کے بجائے بچوں کو تھیٹر میں جانوروں کے ڈرامے دکھائیں۔یہ عدالت فیصلہ دے چکی کہ اب چڑیا گھر ہو ہی نہیں سکتا۔ عدالت نے بیرون ملک سے آئے ایکسپرٹ ڈاکٹر عامر خلیل کو پیر کو عدالتی معاون کے لیے طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔