سینیٹ قائمہ کمیٹی نے مسلم فیملی قانون ترمیمی بل متفقہ طور پر مسترد کردیا

233

اسلام آباد(آن لائن ) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور نے مسلم فیملی قانون ترمیمی بل 2020ء متفقہ طور پر مسترد کر دیا ہے جبکہ مذہبی اقلیتوں کے تحفظ کے حوالے سے ترمیمی بل کو اقلیتوں کے حقوق کے لیے قائم کمیٹی میں بھجوانے کی سفارش کردی ہے۔جمعرات کو کمیٹی کا اجلاس چیئرمین مولانا عبدالغفور حیدری کی سربراہی میں پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہوا جسمیںکمیٹی اراکین کے علاوہ وفاقی وزیر مذہبی امور سمیت دیگر حکا م نے شرکت کی۔ مذہبی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے ترمیمی بل پر بحث کرتے ہوئے وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری نے کہاکہ تعلیم کے نصاب میں ایسا مواد نہ ہو جس سے مذہبی منافرت پھیلے اور وزارت تعلیم نے صاف کہہ دیا ہے کہ پورے ملک کے لیے ایک نصاب بنانا ہے۔
انہوںنے کہاکہ پہلی کلاس سے چھٹی تک نصاب میں ایسا مواد شامل نہیں ہوگا جس سے مذہبی منافرت پھیلے۔ان کا کہنا تھا کہجبری مذہبی منتقلی کے حوالے سے سندھ میں ایسے واقعات زیادہ ہیںاورسندھ کے دو تین اضلاع میں یہ واقعات ہورہے ہیں،ان اضلاع کی انتظامیہ کو اسلام آباد طلب کرکے پوچھا جاسکتا ہے۔ وفاقی وزیر مذہبی امورنے کہاکہ مذہب کی جبری تبدیلی کے بل پر پہلے رپورٹ حاصل کرلی جائے پھر بل پر غور کرلیا جائے۔ اجلاس کے دوران کمیٹی کے رکن حافظ عبدالکریم نے اقلیتوں کے بجائے مسلمانوں کو ملک میں حقوق دینے کا مطالبہ رکھتے ہوئے کہاکہ حکومت نے گوروواروں کی تعمیر اور بحالی کے لیے 14 ارب روپے کا فنڈ مختص کیا ہے، پاکستان میں اقلیتوں کو پہلے ہی بہت زیادہ حقوق مل رہے ہیں انہوںنے کہاکہ یہاں تو جو توہین رسالت کرتا ہے وہ ویزہ لے کر بیرون ملک چلا جاتا ہے، آپ اقلیتوں کے حقوق کی بات کرتے ہیں وہ جو مطالبات رکھیں گے کیا مانا جائے گا ؟حافظ عبدالکریم نے کہاکہ اگر کچھ ہندو لڑکیاں مسلمان ہوکر شادیاں کرلیتی ہیں تو سب ان کے پیچھے پڑجاتے ہیں ،ایسے بل کو لانے کی ضرورت ہی نہیں ہے، دنیا میں سب سے زیادہ اقلیتوں کے حقوق پاکستان میں مل رہے ہیں۔ کمیٹی کے رکن راجہ ظفر الحق نے کہاکہ ایک دو واقعات سامنے آتے ہیں یہ کوئی عام وبا نہیں ہے جسے روکنے کے لیے خاص قانون لایا جائے ۔اس موقع پربل کے محرک سینیٹر جاوید عباسی نے کہاکہ اگر کمیٹی کو اختلاف ہے توآئین سے اقلیتوں کے حقوق کا آرٹیکل ہی نکال دیں۔ اس موقع پر وفاقی وزیر مذہبی امور نے کہاکہ بھارت جو اپنی اقلیتوں کے ساتھ کررہا ہے ویسا پاکستان میں نہیں ہورہاہے لیکن ہمیںچھوٹے واقعات کا تدارک بھی کرنا ہوگا۔