جھوٹی خبریں پھیلانا

474

محمد رضی الاسلام ندوی

جھوٹ بولنا اور جھوٹی خبریں پھیلانا آج کے دور کا فیشن بن گیا ہے۔ میڈیا نے اسے انتہا پر پہنچا دیا ہے۔ اینکروں کی دوڑ لگی ہوئی ہے۔ ہر ایک زیادہ سے زیادہ جھوٹی خبریں پھیلانے کے معاملے میں سبقت لے جانا چاہتا ہے۔ سوشل میڈیا نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے۔ ہر شخص کے ہاتھ میں موبائل ہے، فیس بک اور واٹس ایپ وغیرہ پر جو مواد بھی ان تک پہنچتا ہے وہ بغیر تحقیق کے اور بغیر یہ دیکھے کہ وہ صحیح بھی ہے یا نہیں، فوراً اسے فارورڈ کرنے لگتے ہیں۔
اس سلسلے میں اسلامی ہدایات بہت سخت ہیں۔ اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے: ’’پس بتوں کی گندگی سے بچو، جھوٹی باتوں سے پرہیز کرو‘‘۔ (الحج: 30)
اس آیت میں دو باتیں کہی گئی ہیں: بت پرستی سے بچو اور جھوٹ بولنے سے بچو۔ قابلِ غور بات یہ ہے کہ اس آیت میں جھوٹ بولنے کو بت پرستی کے برابر گناہ اور جرم قرار دیا گیا ہے۔ اسلام میں شرک کو سنگین جرم کہا گیا ہے۔ کوئی شخص چاہے جتنے گناہ کرلے، اللہ تعالیٰ اپنی شانِ کریمی سے معاف کرسکتا ہے، لیکن شرک اتنا بڑا گناہ ہے کہ بارگاہِ الٰہی میں کسی صورت میں قابلِ معافی نہیں ہے۔ اس آیت میں جھوٹ بولنے کو اس کے برابر سنگین جرم کہا گیا ہے۔
ایک حدیث میں ہے کہ اللہ کے رسولؐ نے ایک موقع پر خطاب کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: ’’لوگو! جھوٹ بولنے کو شرک کے برابر قرار دیا گیا ہے‘‘۔ یہ جملہ آپ نے تین بار دہرایا، پھر اسی آیت کی تلاوت فرمائی۔ (ترمذی، احمد)
سیدنا انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہؐ سے سوال کیا گیا کہ بڑے بڑے گناہ کیا ہیں؟ آپ نے جواب دیا: ’’شرک، قتل، والدین کی نافرمانی‘‘۔ پھر آپ نے خود ہی سوال کیا: ’’کیا میں تمھیں بتاؤں کہ ان میں بھی سب سے بڑا گناہ کیا ہے؟‘‘ پھر خود ہی جواب دیا: ’’جھوٹ بولنا‘‘۔ (بخاری، مسلم)
ایک دوسری روایت میں ہے کہ آپؐ ٹیک لگائے ہوئے تھے، آپ نے بڑے گناہوں میں شرک اور والدین کی نافرمانی کا تذکرہ کیا، پھر بیٹھ گئے اور فرمایا: ’’سن لو! سب سے بڑا گناہ جھوٹ بولنا اور جھوٹی گواہی دینا ہے‘‘۔ راوی کہتے ہیں کہ یہ جملہ آپؐ برابر دہراتے رہے، یہاں تک کہ ہم خواہش کرنے لگے کہ اب آپ خاموش ہوجائیں۔ (بخاری)
قرآن مجید میں اہلِ ایمان کے جو اوصاف بیان کیے گئے ہیں ان میں سے ایک نمایاں وصف یہ ہے کہ وہ جھوٹ کے گواہ نہیں بنتے۔ اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے: ’’(اور رحمٰن کے بندے وہ ہیں) جو جھوٹ کے گواہ نہیں بنتے اور کسی لغو چیز پر ان کا گزر ہو جائے تو شریف آدمیوں کی طرح گزر جاتے ہیں‘‘۔ (الفرقان :25)
جھوٹ بولنا زندگی کے ہر معاملے میں ناپسندیدہ، قابلِ مذمّت، گناہ اور جرم ہے، لیکن خبر نگاری میں غلط بیانی، دھوکا دہی اور فریب دہی سب سے بڑا جرم ہے۔ اس سلسلے میں قرآن مجید کی یہ ہدایت زرّیں حروف سے لکھے جانے کے قابل ہے: ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو تحقیق کر لیا کرو۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ تم کسی گروہ کو نادانستہ نقصان پہنچا بیٹھو اور پھر اپنے کیے پر پشیمان ہو‘‘۔ (الحجرات :49)