سوڈان 7 ارب ڈالر کے عوض اسرائیل کو تسلیم کرنے پر آمادہ

226

 

خرطوم (انٹرنیشنل ڈیسک) افریقی عرب ملک سوڈان نے اسرائیل کو تسلیم کرنے پر آمادگی ظاہر کردی ہے۔ خبررساں اداروں کے مطابق سوڈان کی عبوری کونسل کے سربراہ جنرل عبدالفتاح البرہان ایک وفد لے کر اتوار کے روز متحدہ عرب امارات روانہ ہوئے تھے، جہاں ان کی امریکی عہدے داروں سے ملاقاتیں ہوئیں۔ ان ملاقاتوں میں عرب اسرائیل تعلقات میں سوڈان کی پیش قدمی اور سوڈان کو دہشت گرد ممالک کی امریکی فہرست سے نکالنے کے معاملات پر خاص طور پر مذاکرات ہوئے۔ عربی اخبار الشرق الاوسط کے مطابق ملاقات میں ایک سمجھوتے پر اتفاق رائے ہو گیا ہے ۔ اس کے تحت سوڈان کا نام دہشت گردی کے سرپرست ممالک کی فہرست سے خارج کر دیا جائے گا۔ امریکی وزیر خارجہ ممائیک پومپیو نے بدھ کے روز ملکی سینیٹ کے اکثریتی رہنما مچ میک کونیل کو ایک خط بھی روانہ کردیا ہے، جس میں روز دیا گیا ہے کہ سینیٹ امریکا اور سوڈان کے درمیان سمجھوتے کی راہ ہموار کرنے کے لیے فوری قانون سازی کرے۔ اس کے علاوہ امریکا کی جانب سے سوڈان کو 7 ارب ڈالر کی مالی امداد دیے جانے پر بھی اتفاق ہوا ہے ۔ اس سمجھوتے کا اعلان آیندہ دنوں میں کر دیا جائے گا۔ اخبار کے مطابق سوڈان اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات استوار کرنے پر ابتدائی طور پر آمادہ ہو گیا ہے ، تاہم اس نے ابو ظبی میں ہونے والی بات چیت میں مطالبات کے ایک پیکیج پر عمل کی شرط رکھی ہے۔ ساتھ ہی اس نوعیت کے قانون پر مذاکرات کے لیے بھی زور دیا ہے، جس سے مستقبل کے کسی بھی معاملے میں سوڈان کے عدم تعاقب کی ضمانت حاصل ہو جائے ۔ سوڈان عبوری کونسل کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ امارات میں ہونے والی بات چیت کے دوران عرب اسرائیلی امن معاہدوں کے لیے سوڈان کی حمایت کا اظہار کیا گیا۔ خرطوم اس پیش رفت کو خطے کے استحکام کا راستہ شمار کرتا ہے ۔ الشرق الاوسط کے مطابق ابو ظبی میں 3 روزہ بات چیت کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے مشیر جیرڈ کشنر کے ساتھ بھی رابطہ رہا۔ خرطوم میں سوڈانی عبوری کونسل کے سربراہ جنرل عبدالفتاح البرہان کے زیر صدارت ایک مشترکہ اجلاس میں حتمی فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے۔ ادھر ایک امریکی عہدے دار نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ ایک اور عرب ملک آج کل میں اسرائیل کو تسلیم کرنے والا ہے۔