شاہ سعود بن عبدالعزیز

351

شاہ سعود بن عبد العزیز اپنے والد کی وفات کے بعد برسراقتدار آئے۔ اپنے والد کے جانشین بنے۔ ان کا اقتدار 1373 ھ میں شروع ہوا اور 1384 ھ تک جاری رہا۔ شاہ سعود کی ولادت کویت میں 4شوال1319ھ مطابق 1902ء کو ہوئی۔ اپنے والد کے انداز پرحکومت کی، پھر صحت کی خرابی کے باعث اپنے برادر شاہ فیصل بن عبدالعزیز کے حق میں دستبردار ہوگئے۔ شاہ سعود کی وفات 1388ھ مطابق 1969ء کو ہوئی۔
جس روز شاہ عبدالعزیز نے آباو اجداد کی ریاست بازیاب کی تھی اُسی دن 3 شوال 1319 ھ مطابق 15 جنوری 1902ء میں وہ کویت میں پیدا ہوئے۔ انہیں سعودی خاندان کیلئے نیک فال کے طور پر لیا گیا۔ اسی وجہ سے ان کا نام سعود رکھا گیا۔ وہ اپنی والدہ وضحی بنت محمد بن حسین بن محمد بن حمادہ بن عریعر بن دجین کے ہمراہ ریاض منتقل ہوئے۔
شاہ سعود نے دینی علوم نجد کے ممتاز علماء سے سیکھے ۔ انہوں نے قرآن کریم اور عربی زبان میں تعلیم بڑے بڑے اساتذہ سے حاصل کی۔ انہوں نے فقہ، حدیث ، قرآن ، تفسیر، تاریخ، عالمی سیاست اور مختلف علوم و فنون میں کمال پیدا کیا۔
شہزادہ سعود بچپن ہی سے اپنے والد اور دادا کے ہمراہ رہے۔ انہوں نے تیر اندازی ، نشانہ بازی اور گھڑ سواری کے فن میں دسترس پیدا کی اور اپنے والد کی مجلسوں سے فائدہ اٹھایا۔ انہوں نے مختلف درجوں کی تعلیم کا رواج قائم کیا۔ اسکول کھلوائے ، جزیرہ نمائے عرب میں پہلی یونیورسٹی قائم کی جسے کنگ سعود یونیورسٹی کا نام دیاگیا۔ یہ یونیورسٹی 1377 ھ مطابق 1957 ء میںریاض شہر میں قائم کی گئی۔ آگے چل کر انہوں نے مدینہ منورہ میں 1361 ھ مطابق 1961 ء میں اسلامی یونیورسٹی قائم کی۔ انہوں نے 1380 ھ مطابق 1960 ء میں پبلک مینجمنٹ انسٹی ٹیوٹ قائم کیا اور 1381 ھ مطابق 1961 ء میں معلمین ثانوی اسکول کھلوائے۔
انہوں نے زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے بہت سارے قوانین جاری کئے ۔ ملک میں آنے والی سریع رفتار تبدیلی کا مقابلہ کرنے کیلئے قواعد و ضوابط مقرر کئے۔
انہوں نے اسلامی تعاون باہم کی تحریک شروع کی چنانچہ سعودی عرب میں اسلامی کانفرنس تنظیم’’ او آئی سی‘‘ کے قیام میں حصہ لیا۔ شاہ سعود نے مکہ مکرمہ میں رابطۂ عالم اسلامی کا افتتاح بھی کیا۔