آرمی چیف سے ملاقات کا ایجنڈا گلگت بلتستان تھا، وزیراعظم غائب تھے،سراج الحق

512

لاہور(نمائندہ جسارت+صباح نیوز) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے گزشتہ روز آرمی چیف سے ہونے والی ملاقات کے حوالے سے کہاہے کہ یہ ملاقات آرمی چیف کی خواہش پر ہوئی تھی جس کا ایجنڈا گلگت بلتستان اور علاقائی صورتحال تھا ۔ آرمی چیف کے اجلاس میں اسپیکر قومی اسمبلی ، وزرا ، سینیٹ کے چیئرمین ، شہباز شریف ، بلاول زرداری، اسد محمود، وزیراعظم آزاد کشمیر سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندے موجود تھے مگر وزیراعظم غیر حاضر تھے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے اپنے دوٹوک اور واضح موقف کا ا ظہار کرتے ہوئے کہاکہ کوئی بھی ایسا اقدام نہیں ہونا چاہیے جس سے کشمیر کاز کو نقصان پہنچے ۔ گلگت بلتستان میں فری اور فیئر انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنایا جائے ۔ انہوںنے کہاکہ ماضی میں ہر الیکشن پر اعتراضات آئے ہیں ۔ پاکستان اور جمہوریت کے استحکام کے لیے ضروری ہے کہ پورے انتخابی نظام اور الیکشن کو صاف و شفاف بنایا جائے ۔ عوام کا پولنگ اسٹیشن اور پولنگ بوتھ سے اعتماد ختم ہورہاہے ۔ عوام کے اعتماد کو غیر جانبداراور شفاف الیکشن سسٹم کے ذریعے ہی بحال کیا جاسکتاہے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ قومی سلامتی کے ایشوز پر ماضی میں ہمیشہ وزیراعظم سیاسی و قومی قیادت کو اعتماد میں لیتے تھے اور ان سے مل بیٹھ کر معاملات کا جائزہ لیا جاتا تھا ۔ لوگ سیاسی اختلافات کے باوجود وزیراعظم کے بلانے پر قومی سلامتی کے امور کے لیے ہونے والے اجلاسوں میں شریک ہوتے تھے مگر جب سے پی ٹی آئی حکومت بنی ہے ، قومی قیادت کو کسی معاملے میں ساتھ بٹھایا گیا نہ اسے اعتماد میں لیا گیا ۔ پلوامہ جیسے واقعے پر ہونے والے اہم اجلاس میں بھی وزیراعظم نہیں آئے ۔ انہوں نے کہاکہ آرمی چیف کے اجلاس میں اسپیکر قومی اسمبلی ، وزرا ، سینیٹ کے چیئرمین سمیت سب اہم لوگ حاضر تھے مگر وزیراعظم غیر حاضر تھے ۔ وزیراعظم خود پسندی اور اپنی ذات کے سحر میں مبتلا رہتے ہیں ، انہیں یہ متکبرانہ رویہ چھوڑنا پڑے گا ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ اس وقت ملک ایک انتشار کا شکار ہے۔ موجودہ اور ماضی کے حکمرانوں نے قانون اور انصاف کے بجائے اپنی حکمرانی قائم کرنے کی کوشش کی ہے ۔ سیاسی اور جمہوریت اب بھی یرغمال ہے ۔ جاگیر داروں ، وڈیروںاور سرمایہ داروں نے دولت کے بل بوتے پر سیاست کو اپنے گھر کی لونڈی بنا رکھاہے ۔ سیاست چند خاندانوں اور شہزادوں ، شہزادیوں کے گرد گھومتی ہے جس کی وجہ سے جمہوریت پھلتی پھولتی ہے نہ ملک ترقی کرتا ہے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ جماعت اسلامی اپنی انقلابی اور عوامی سیاست کرے گی ۔ ہم مظلوم عوام کے ساتھ کھڑے ہوں گے ۔ عوام کے مسائل کو اجاگر کرنے اور ان کے حل کے لیے بھر پور جدوجہد کریں گے ۔ انہوںنے کہاکہ سابق اور موجودہ حکمرانوں کی کرپشن کے کارنامے جیسے جیسے عوام کے سامنے آرہے ہیں ، لوگوں کے اندر ان کے خلاف نفرت میں اضافہ ہورہاہے ۔خبررساں ادارے سے بات کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ بہت سی باتیں تو شیخ رشید نے بیان کی ہیں لیکن انہوں نے آدھی بات کی ہے اگر انہوں نے ساری بات کی ہوتی تو آج میں کہتا کہ شیخ رشید نے جو بتایا ہے اس پر اکتفا کریں اگرچہ وہ اپنے آپ کو جی ایچ کیو کا آدمی سمجھتا ہے لیکن پھر بھی میں یہ وضاحت کرنا چاہتا ہوں کہ لوگوں کی یہ رائے ہے کہ الیکشن عمل کو آزادرہنا چاہیے لوگوںکا یہ احساس تھا کہ نیب کا احتساب نہیں انتقام ہے ۔ تقریباً اس پر سب نے بات کی کہ اگر فوج اور قوم ایک پیج پر نہ ہوں تو ہم بین الاقوامی دنیا میں حالات کا مقابلہ نہیں کرسکتے لیکن ایک پیج پر آنے کے لیے اسٹیبلشمنٹ کو غیر جانبدار کردار اپنانا چاہیے اور جو سیاسی جماعت ان کو اپنے سیاسی معاملات میں ملوث کرنے کی کوشش کرتی ہے وہ فوج کو موضوع بحث بناتی ہے اوراس کو متنازع بناتی ہے لہٰذا فوج کو متنازع نہیں ہونا چاہیے۔