حیدر علی کی کارکردگی میں میری کوچنگ کا اہم کردار ہے،اعجاز احمد

253

کراچی(اسٹاف رپورٹر)پاکستان انڈر 19 کرکٹ ٹیم کے کوچ اعجاز احمد نے کہا ہے کہ نوجوان بلے باز حیدر علی پی ایس ایل 5کے دوران سنگلز لے کر اپنے سینئر ساتھی کو اسٹرائیک دے دیتے تھے، میں نے انہیں جب بیٹنگ کرتے ہوئے دیکھا تو انہیں ایک ہی بات کہی کہ ٹی ٹوئنٹی میں شو ہی 4، 6اور 8اوورز کا ہوتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ میں نے حیدر علی کو ایک بات کہی کہ بس اپنا شو دکھا اور اپنے من پسند انداز سے کھیلو اور پھر حیدر علی پی ایس ایل کے دوران اپنا تاثر چھوڑنے میں کامیاب ہو گئے۔ان کا کہنا ہے کہ ٹیلنٹ تو حیدر علی میں پہلے ہی تھا، پی ایس ایل کی اننگز نے بتایا کہ وہ دلیرانہ اننگز کھیل سکتا ہے۔حیدر علی نے اسی سال انڈر 19 ورلڈ کپ میں پاکستان کی نمائندگی کی اور پھر پی ایس ایل میں اپنی شناخت بنائی۔پی سی بی نے انہیں سینٹرل کنٹریکٹ ایمرجنگ کیٹگری میں شامل کیا اور پھر وہ دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم کے ساتھ 9 ہفتے رہے اور سیریز کا آخری ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلنے میں کامیاب ہوئے اور پہلے ہی میچ میں نصف سنچری ایسے انداز سے داغی کہ ہر کوئی تعریف کرنے لگا۔پاکستان انڈر 19 کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ اعجاز احمد کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال حیدر علی اور روحیل نزیر کو انہوں نے کہہ کر ایمرجنگ ٹیم میں ڈاالا، دونوں نے سنچریاں اسکور کیں جس سے ان کے اعتماد میں اضافہ ہوا، اب یہ پاکستان کا مستقبل ہیں۔اعجاز احمد نے کہا کہ حیدر علی میں بے پناہ ٹیلنٹ ہے لیکن میں نے جو چیز نوٹ کی اور اس کے بارے میں حیدر علی سے بھی بات کی وہ یہ ہے ان کے ساتھ اسپنرز کا سامنا کرنے کے لیے کام کرنا ہے، ابھی جب بھی کیمپ لگے گا اسپنرز کے حوالے سے اس کی کمزوریوں پر کام کرنا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ایمرجنگ ایشیا کپ اور ورلڈ کپ کے دوران حیدر علی زیادہ تر اسپنرز کے خلاف آئوٹ ہوئے، ہم نے اب اس پر کام کرنا ہے۔اعجاز احمد نے کہا کہ مختصر دورانیے کی کرکٹ میں تو حیدر علی نے اپنا آپ دکھا دیا ، اس میں تو ان کو کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہیں ہے، میں نے حیدر علی سے کہا ہے کہ آپ نے اپنا شو دکھا تو دیا کیونکہ کھیلنا آسان ہے، اس انداز کو برقرار رکھنا مشکل ہے اور آپ کو یہ مشکل کام کرنا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ہمیں حیدر علی کے کمزور پوائنٹس پر کام کرنا ہے، حیدر علی کو4 روزہ کرکٹ میں صبر و تحمل کے ساتھ کھیلنا ہو گا۔انہوں نے مزید کہا میں یہ نہیں کہتا کہ4 روزہ کرکٹ میں حیدر کی کارکردگی اچھی نہیں ہے، نوجوان بیٹسمین نے 4 روزہ کرکٹ میں بھی اپنی صلاحیتیوں کے جوہر دکھائے، فائنل میں غیر معمولی کھیل پیش کیا، حیدر علی نیا خون ہے بس انہیں 4 روزہ کرکٹ میں وکٹ پر لمبا ٹھہرنا آنا چاہیے اور اس کے لیے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنا ہے۔ اعجاز احمد نے کہا کہ دورہ انگلینڈ میں حیدر علی کو اگرچہ ایک ہی میچ ملا لیکن انہیں 9 ہفتے سینئر ٹیم کے ساتھ رہ کر بھرپور ٹرینگ کا موقع ملا ہے۔