جرمنی میں تارکین وطن سے متعلق نئی بحث چھڑگئی

155

برلن (انٹرنیشنل ڈیسک) جرمنی کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کی مہاجرین اور ترک وطن سے متعلق سیاست میں اس وقت ایک حقیقی نئے آغاز کی اشد ضرورت ہے۔ یہ بات جرمن دفتر خارجہ میں یورپی امور کے نگران وزیر مملکت میشائل روتھ نے پیر کے روز کہی۔ انہوں نے جرمن جریدے دی ویلٹ میں ایک مضمون میں لکھا کہ برسلز کی مہاجرین سے متعلق پالیسیوں میں کئی برسوں سے پایا جانے والا جمود اب ختم ہونا چاہیے۔ خیال رہے کہ یورپی کمیشن کی طرف سے بلاک کے لیے سیاسی پناہ اور تارکین وطن سے متعلق ایک نئی حکمت عملی کا اعلان پرسوں بدھ کے روز کیا جائے گا۔ دوسری جانب جرمنی کے دارالحکومت برلن اور دیگر شہروں میں ہزاروں مظاہرین ایک بار پھر موریا کیمپ کے مہاجرین اور پناہ گزینوں کی حمایت میں سڑکوں پر نکل آئے، اور حکومت سے پناہ گزینوں کی مزید مدد کرنے کا مطالبہ کیا۔ برلن میں ہزاروں افراد نے مہاجرین اور پناہ گزینوں کی حمایت میں بڑا جلوس نکالا اور مطالبہ کیا کہ جو مہاجر اور پناہ گزیں یونان میں ناقابل بیان حالت میں پھنسے ہوئے ہیں۔ ان کی آبادکاری کے لیے جرمن حکوت کو مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ گزشتہ ہفتے یونانی جزیرے لیسبوس پر پناہ گزینوں کے سب سے بڑے موریا کیمپ میں آگ لگ گئی تھی، جس کے سبب بڑی تعداد میں پناہ کے متلاشی سرچھپانے کی عارضی جگہ سے بھی محروم ہوگئے ہیں۔ برلن کے مارچ میں شریک ہونے والے مظاہرین کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کو مقامی یا ریاستی سطح پر مہاجرین کی مدد کے لیے ہونے والی کوششوں کو روکنے کے بجائے مزید مدد کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ مقامی سطح پر جو بلدیاتی ادارے یا پھر ریاستی حکومتیں اور بعض پارٹیاں مہاجرین کو بسانے کی باتیں کہتی رہی ہیں، اس میں رخنہ ڈالنے کے بجائے وفاقی حکومت کو ان کی مدد کرنے کی ضرورت ہے۔ اس مظاہرے میں بہت سے افراد نے ایسے بینر اور پوسٹر اٹھا رکے تھے، جن پر لکھا تھا کہ ہمارے پاس جگہ ہے۔ کسی کو پیچھے مت چھوڑیے۔