بھارت ،کسان دشمن قوانین کیخلاف ہنگامے پر 8 ارکان پارلیمان معطل

186

نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت میں مودی سرکار کے پیش کردہ متنازع زرعی قوانین پر ایوان بالا راجیہ سبھا میں زبردست ہنگامہ کے بعد اپوزیشن کے 8 ارکان کو ایک ہفتے کے لیے معطل کردیا گیا۔ راجیہ سبھا کے سررباہ وینکیا نائیڈو نے پیر کے روز ایوان کی کارروائی شروع ہوتے ہی کہا کہ اتوار کا دن راجیہ سبھا کے لیے انتہائی برا دن تھا اور میں اپوزیشن ارکانِ پارلیمان کے رویے کی مذمت کرتا ہوں۔ پارلیمانی امور کے نائب وزیر وی مرلی دھرن نے اپوزیشن کے 8 ارکان کے ناموں کی نشاندہی کی، جس کے بعد وینکیا نائیڈو نے انہیں معطل کرنے کا فیصلہ سنایا۔ جن ارکان کو معطل کیا گیا ہے کہ ان میں کانگریس پارٹی کے راجیو ساٹو، ریپون بورا وسید نصیر حسین، ترنمول کانگریس کے ڈیرک اوبرائن وڈولا سین، بائیں بازو کی جماعت سی پی آئی کے کے کے راگیش وای کریم اور عام آدمی پارٹی کے سنجے سنگھ شامل ہیں۔ وینکیا نائیڈو نے ان ارکان کی معطلی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کچھ ارکان چیئرمین کی نشست کے پاس آگئے تھے اور انہوں نے ڈپٹی چیئرمین ہری ونش کو جسمانی طور پر دھمکایا، انہیں کام کرنے سے روکا۔ یہ افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔ میں ان ارکان کو اپنا احتساب کرنے کا مشورہ دیتا ہوں۔ نائیڈو نے ہری ونش کے خلاف اپوزیشن کے ارکان کی طرف سے عدم اعتماد کی تجویز کو بھی مسترد کردیا اور کہا کہ ایوان کے ضابطے نائب چیئرمین کے خلاف عدم اعتماد کی تجویز کی اجازت نہیں دیتے۔ اپوزیشن کا الزام ہے کہ ایوان بالا کے نائب چیئرمین ہری ونش نے حکومت کی ایما پر 2 اہم زرعی قوانین پر اپوزیشن ارکان کی جانب سے ووٹنگ کرانے کے مطالبے کو مسترد کردیا اور انہیں صوتی ووٹوں سے منظور کرا دیا۔ پوری کارروائی کے دوران ایوان میں ایک بھی صحافی موجود نہیں تھا اور ایوان کی کارروائی براہ راست نشر کرنے والی ٹی وی کی آواز بھی بند کردی گئی تھی۔ میڈیا رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ اپوزیشن نے پہلے ہری ونش سے دونوں قوانین کو ایک پارلیمانی کمیٹی کے پاس بھیجنے کا مطالبہ کیا تھا، جسے مسترد کردیے جانے کے بعد کارروائی کو پیر تک ملتوی کرنے کی مانگ کی تھی، لیکن جب نائب چیئرمین نے اپوزیشن کا کوئی بھی مطالبہ منظور نہیں کیا تو ارکان مخالفت پر اتر آئے۔ انہیں ہری ونش کے سامنے لگے ہوئے مائک کو توڑتے ہوئے اور ایوان کے ضابطے کی کتاب کو پھاڑتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔ ڈیرک او برائن نے پارلیمان کے اندر سے بھیجے گئے ایک وڈیو پیغام میں ایوان کے نائب چیئرمین کے اقدام کو جمہوریت کا قتل قرار دیا۔ اپوزیشن راشٹریہ جنتا دل کے راجیہ سبھا رکن منوج جھا نے کہا کہ یہ بھارتی پارلیمان کی تاریخ کا سب سے افسوس ناک دن تھا۔ جب اتنے اہم قوانین کو شور و غل کے درمیان اور ووٹنگ کرانے کا مطالبہ کرنے والے ارکان کے حقوق کو نظر انداز کرتے ہوئے منظور کرا لیا گیا۔