ڈپٹی کمشنر وسطی نے بہانے سے 7500 ملازمین کی تنخواہ روک لی

257

کراچی(اسٹاف رپورٹر) ڈپٹی کمشنر و ایڈمنسٹریٹر بلدیہ وسطی محمد بخش دھاریجو کی متعصبانہ پالیسی نے ہزاروں ملازمین کو فاقہ کشی میں مبتلا کردیا ہے۔ ایڈمنسٹریٹر اور میونسپل کمشنر نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرکے گزشتہ ایک ہفتے سے ملازمین کی فزیکل ویریفیکیشن کی آڑ میں 7500ملازمین کی ماہ اگست کی تنخواہ روک رکھی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ڈپٹی کمشنر ضلع وسطی نے ایڈمنسٹریٹر بلدیہ وسطی کا چارج سنبھالنے کے بعد ضروری کاموں اور عدالتی احکامات پر عملدرآمد کرنے کے بجائے اختیارات کا ناجائز استعمال کرکے بلدیہ وسطی کے 7500ملازمین کو فاقہ کشی میں مبتلاکردیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر نے ایڈمنسٹریٹر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد بلدیہ وسطی کی جانب سے ملازمین کی اگست کی تنخواہ کے بل ایڈمنسٹریٹر کو منظوری کے لیے بھیجے تھے تاہم ایڈمنسٹریٹر نے ملازمین کی تنخواہوں کے بل منظور کرنے کے بجائے تنخواہوں کی ادائیگی کو فزیکل ویریفیکیشن سے مشروط کردیا جس کے بعد گزشتہ ہفتے سے ملازمین کی فزیکل ویریفیکیشن کی جارہی ہے، ملازمین کی تنخواہ روکنے پر سابق میونسپل کمشنر بلدیہ وسطی فہیم خان اوراید منسٹریٹر کے درمیان شدید اختلافات پیدا ہوگئے تھے، ایڈمنسٹریٹر نے اپنے سیاسی اثر ورسوخ استعمال کرکے فہیم خان کو میونسپل کمشنر کے عہدے سے ہٹوا کر ان کے جگہ گریڈ 18کی ایڈیشنل کمشنر کو گریڈ19کے میونسپل کمشنر کے عہدے کا چارج دلادیا تھا جس کے بعد سے ایڈمنسٹریٹر اور میونسپل کمشنر کی جانب سے نہ صرف ملازمین کے ساتھ ہتک امیز سلوک کیا جارہا ہے بلکہ رواں ماہ کے 22روز گزر جانے کے بعد بھی ملازمین کو تنخواہ ادا نہیں کی گئی جس کے باعث ہزاروں ملازمین ذہنی اذیت کا شکار ہیں۔ اس حوالے سے حکومت سندھ،سیکرٹری بلدیات سمیت وزیر بلدیات نے مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔