کے الیکٹرک : نیپرا سماعت میں بھتا خور کہنے پر متحدہ کا ہنگامہ ، کارروائی ملتوی

693
کراچی، امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان کے الیکٹرک کے حوالے سے نیپرا عوامی سماعت میں خطاب کررہے ہیں

 

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک +آئی این پی) کے الیکٹرک کے خلاف نیپرا کی عوامی سماعت میں شور شرابا ہوا اور بدنظمی پیدا ہوگئی۔چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی اور کراچی چیمبر کے سابق صدر سراج قاسم تیلی میں تلخی ہوگئی،دوسری جانب ایم کیو ایم کے خواجہ اظہار اور پیپلز پارٹی کے کمال اظفر کے درمیان تلخ جملوں کا بھی تبادلہ ہوا۔ کمال اظفر نے کہا کہ الیکٹرک کو جب فروخت کیا گیا ایم کیو ایم نے سہولت کاری کی ، وہ آج کس منہ سے بات کر رہی ہے۔کمال اظفر کے ان ریمارکس پر
خواجہ اظہار نشست سے کھڑے ہوگئے اور شدید احتجاج کیا۔ اس دوران بھتا خور ،بھتا خور کے نعروں سمیت دونوں طرف سے شدید نعرے بازی کی گئی اور شور شرابہ شروع ہوا۔کراچی میں پیر کو نجی ہوٹل میں کے الیکٹرک کے خلاف نیپرا کی عوامی سماعت ہوئی جس میں چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی اور کراچی چیمبر کے سابق صدر سراج قاسم تیلی میں تلخی ہوگئی۔ تاجر رہنما سراج قاسم تیلی نے کہا کہ اگر کے الیکٹرک کی اجارہ داری ختم کی جائے تو کراچی کی تاجر برادری بجلی کی نئی ڈسٹری بیوشن کمپنی بنانے کو تیار ہے۔چیئرمین نیپرا نے انہیں ٹوکتے ہوئے کہا کہ کہیں ایسا نہ ہو کے الیکٹرک کا لائسنس بھی تبدیل ہو جائے اور نئی کمپنی بھی سامنے نہ آئے۔ اس معاملے پر سراج قاسم تیلی اور چیئرمین نیپرا میں تلخی ہوئی۔ جاوید بلوانی نے چیئرمین نیپرا سے کہا کہ آپ ان اسٹیک ہولڈرز کو نہیں سنیں گے تو نیپرا یہاں کیوں آیا ہے۔ چیئرمین نیپرا نے سخت لہجے میں کہا کہ جو منظم انداز میں بات نہیں کرے گا اسے ہال سے باہر نکال دیں جس پر عوام نے شور شرابا کرتے ہوئے یہاں وقت ضائع کرنے کے لیے ہمیں بلوایا گیا ہے۔عوامی سماعت بدنظمی کا شکار ہوگئی اور ہال میں کے الیکٹرک کے خلاف اور انصاف کی فراہمی کے لیے شدید نعرے بازی کی گئی۔ نیپرا نے سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کردی۔سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو کے الیکٹرک کے چیف فنانشل آفیسر عامر غازیانی نے کہا کہ نیپرا ایکٹ میں جو ترمیم کی گئی ہے اس کے تحت ہمیں 2023 ء تک کام کرنے کی اجازت ہے، ہم بھی چاہتے ہیں کے الیکٹرک کے علاوہ دیگر کمپنیاں بھی بجلی کی ترسیل میں آئیں، لیکن نئی آنے والی کمپنیوں کو بھی یہ طے کرنا ہوگا کہ سستی بجلی کی ترسیل کیسے کرنی ہے۔کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹیو مونس عبداللہ علوی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کے الیکٹرک نے اپنے معاہدے سے زیادہ سرمایہ کاری کی ہے اور 16 فیصد نقصانات میں کمی کی ہے، کے الیکٹرک کے نظام میں مستقل بہتری آرہی ہے۔امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے نیپرا سماعت میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کے الیکٹرک بارش کا پہلا قطرہ پڑتا ہے اور بجلی بند کر دیتا ہے، ہوا میں نمی کا تناسب بڑھتا ہے اور لوڈشیڈنگ بڑھ جاتی ہے، سردیوں میں بھی لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے کہ ہمیں گیس نہیں مل رہی، جب آپ کراچی کے لیے کام کر رہے ہیں تو اسی حساب سے انتظام کرنا چاہیے، یہ لوگ بجلی کی طلب و رسد نہیں بتاتے، جو یہ بتاتے ہیں ہم مان لیتے ہیں، یہ سرمایہ کاری کی بات کرتے ہیں، ان کو ان کی مرضی کے ٹیرف ملتے رہتے ہیں اور اربوں روپے سبسڈی ملتی رہتی ہے، بن قاسم کے یونٹس کئی برسوں سے کوئلے پر شفٹ کر رہے ہیں۔رہنما ایم کیو ایم خواجہ اظہار نے کہا کہ کے الیکٹرک کے پاس کوئی نظام موجود نہیں جس سے یہ پتا چل سکے فالٹ کیا ہے، ان کے عملے کو کئی گھنٹے تو فالٹ کی تلاش میں لگ جاتے ہیں، کورونا میں سب کچھ بند تھا اس وقت بھی لوڈ شیڈنگ جاری تھی، یہ ہمارا کونسا کنزیومر رائٹ ہے جس میں بجلی زیادہ استعمال کرنے پر مہنگی ہوجاتی ہے، پیک آوور کا فیکٹر بھی ہم پر مسلط کردیا گیا، غریب لوگ کورونا کے مشکل حالات میں بغیر بجلی کے کیسے ایس او پیز پر عمل کریں۔سماعت کے دوران شہریوں نے کے الیکٹرک کے خلاف شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ کرنے اور دیگر کمپنیوں کو بھی اجازت دینے کا مطالبہ کیا۔ بدنظمی پر چیئرمین نیپرا کو دوبارہ سماعت روکنا پڑی۔ایم کیو ایم کے خواجہ اظہار اور پیپلز پارٹی کے کمال اظفر کے درمیان تلخ جملوں کا بھی تبادلہ ہوا۔ کمال اظفر نے کہا کہ کے الیکٹرک کو جب فروخت کیا گیا ایم کیو ایم نے سہولت کاری کی ، وہ آج کس منہ سے بات کر رہی ہے۔کمال اظفر کے ان ریمارکس پر خواجہ اظہار نشست سے کھڑے ہوئے اور شدید احتجاج کیا۔ اس دوران دونوں طرف سے نعرے بازی ہوئی اور شور شرابہ شروع ہوگیا۔ شور شرابے اور بد نظمی پر سماعت ختم کردی گئی۔جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم نے بھی کہا کہ کے الیکٹرک کو سیاسی جماعتوں کے عسکری ونگ کی حمایت حاصل رہی ہے، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم، نون لیگ اور پی ٹی آئی اس کے سہولت کار رہے، اس کا فرانزک آڈٹ کرایا جائے۔نائب صدر کراچی چیمبر نے کہا کہ کے الیکٹرک کا معاہدہ اور اجارہ داری کو ختم ہونا چاہیے، کراچی میں 3 سے4 بجلی کی نئی ڈسٹری بیوشن کمپنیز مزید ہوناضروری ہیں۔نیپرا نے اعلان کیا کہ کے الیکٹرک کے حوالے سے کراچی میں عوامی سماعت مکمل ہوگئی اور اب مزید سماعت نہیں ہوگی، تمام اسٹیک ہولڈرز کو سن لیا گیا اور اب فیصلہ جاری کیا جائے گا، تاہم اگلے 10 روز تک نیپرا میں تحریری طور پر کمنٹس جمع کرائے جاسکتے ہیں۔

کراچی(اسٹاف رپورٹر)امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہاہے کہ کے الیکٹرک کا لائسنس فوراً منسوخ کر کے قومی تحویل میں لیا جائے اور اس کا فرانزک آڈٹ کیا جائے ،نیپرا کی سماعت کا ماحول ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت خراب کیا گیا اورکے الیکٹرک کو تحفظ فراہم کیا گیا ،کے الیکٹرک کی انتظامیہ اور سیاسی جماعتوں کے ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جائے، کے الیکٹرک کی 15سالہ خراب کارکردگی کے بعد مزید کام کرنے کا موقع نہ دیا جائے ، ہیٹ ویوز میں عوام
مرتے رہے اورکے الیکٹرک نے دانستہ پاورپلانٹ بند کیے رکھے، کے الیکٹرک کا ہمیشہ سے وتیرہ رہا ہے کہ سیاسی پارٹیوں کے افراد کو خرید کر نیپرا کی سماعت کا ماحول خراب کردیاجاتاہے ،عدالت عظمیٰ سے اپیل کرتے ہیں کہ کے الیکٹرک کے خلاف دائرپٹیشن کی سماعت کی جائے اور کراچی کے عوام کو کے الیکٹرک کے ظلم وزیادتیوں اور لوٹ مار سے نجات دلائی جائے ،کراچی کے حقوق کے دعوے داروںہی نے 2 مرتبہ کے الیکٹرک کو فروخت کیا تھا ،آج کس حیثیت سے کراچی کی بات کررہے ہیں،جماعت اسلامی نے شہر کے بنیادی مسائل کے حل کے لیے 27ستمبر کوشاہراہ قائدین پر ’’حقوق کراچی مارچ ‘‘کا انعقاد کیا ہے ،ہم ’’حقوق کراچی مارچ ‘‘میں کراچی کی مردم شماری ، کوٹہ سسٹم،بااختیار شہری حکومت سمیت دیگر مسائل کو حل کرنے کے لیے تحریک کا آغاز کریں گے ،پرنٹ و الیکٹرونک میڈ یا سے وابستہ افراد بھی جماعت اسلامی کی حقوق کراچی تحریک کا ساتھ دیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نورحق میں میڈیا سے وابستہ رپورٹرز کے ساتھ تبادلہ خیال کی نشست اور مقامی ہوٹل میں نیپرا سماعت کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انچارج میڈیا سیل و نائب امیرکراچی ڈاکٹر اسامہ رضی ، نائب امیر کراچی راجا عارف سلطان ،سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری ودیگر بھی موجود تھے ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ کے الیکٹرک نے ایک بھی معاہدے کی پاسداری نہیں کی،انہوںنے معاہدے کے تحت سرمایہ کاری نہیں کی ،پیداواری استعدادمیں ایک فیصد بھی اضافہ نہیں کیا گیا ،ان کی ٹرانسمیشن سروس سب کے سامنے ہے ،بارش کے دوران کرنٹ لگنے سے شہری جاں بحق ہوئے ہیں ، اس ادارے نے کراچی کے عوام کی زندگی اجیرن کردی ہے ،پی ٹی آئی ، پیپلزپارٹی ،مسلم لیگ ن اور ایم کیو ایم ان چاروں جماعتوں نے کے الیکٹرک کو کھل کر سپورٹ کیا ، آج یہی تمام جماعتیں کراچی کی تباہی میں برابر کی شریک ہیں ۔انہوں نے کہاکہ کے الیکٹرک قومی اداروں کے 300ارب سے زاید رقم کی نادہندہ ہے ،کلا بیک کی مد میں 42ارب روپے عوام کودیے جانے تھے لیکن کے الیکٹرک نے اب تک واپس نہیں کیے۔انہو ں نے کہاکہ وزیر اعظم عمران خان نے کراچی کے لیے 1100ار ب روپے کے پیکج کااعلان تو کیا لیکن یہ نہیں بتایا کہ یہ پیکج ڈیڑھ کروڑ آبادی کے لیے ہے یا 3 کروڑ کی آبادی کے لیے ہے ؟، 2017کی مردم شماری کے مطابق کراچی کی آبادی ڈیڑھ کروڑ ظاہر کی گئی اور موجودہ 1100ارب روپے کا پیکج بھی ڈیڑھ کروڑ کی آبادی کے شہر کے لیے ہی ہے ،انہوں نے کہاکہ اندرون سندھ میں پیپلز پارٹی کسانوں اور ہاریوں کے حقوق غصب کر کے جمہوریت کی بات کرتی ہے ،کراچی کی آبادی 3 کروڑ شمار کی جائے تو کراچی کی نشستیں 40سے بڑھ کر 60ہوجائیں گی جس سے پیپلزپارٹی کو کرپشن کا موقع نہیں مل پائے گا۔انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی نے 27ستمبر کو شاہراہ قائدین پر ’’حقوق کراچی مارچ ‘‘ کا انعقاد کیا ہے ، جماعت اسلامی عوامی دباؤ کے ذریعے سے ہی کراچی کے بنیادی مسائل حل کرائے گی ۔