ہنگامی بنیادوں پر تدریسی اداروں کی بندش سے تعلیم پر منفی اثر پڑے گا، شفقت محمود

306

اسلام آباد(نمائندہ جسارت+خبرایجنسیاں) وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے تدریسی اداروں کو جلد بازی میں بند کرنے کے فیصلے کے خلاف انتباہ دیا جبکہ معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پیز) کی خلاف ورزی اور کورونا کے کیسز منظر عام پر آنے کے بعد متعدد تعلیمی ادارے دوبارہ کھولنے کے فوری بعد ہی بند کردیے گئے۔رپورٹ کے مطابق بعض طلبہ، اساتذہ اور دیگر عملے میں کورونا کیسز کے بعد سندھ نے مڈل اسکولوں کے دوبارہ کھولنے میں مزید ایک ہفتے کی تاخیر کا فیصلہ کیا ہے۔وفاقی وزیر تعلیم نے اپنے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ بین الصوبائی اجلاس کے بعد اعلان کردہ ٹائم ٹیبل میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی، ہم 22 اپریل کو این سی او سی میں ملاقات کریں گے اور فیصلہ کریں گے لیکن اگر موجودہ رجحان باقی رہا تو 23 ستمبر سے 6 سے 8 کلاسز کی اوپننگ کا کوئی جواز نہیں بنتا۔اس سے قبل وفاقی وزیر نے دعویٰ کیا تھا کہ طلبہ کی صحت ہماری پہلی ترجیح ہے اور ہم جو بھی فیصلہ کریں گے وہ وزارت صحت کے مشورے کے بعد کریں گے۔انہوں نے کہا کہ 6 ماہ تدریسی اداروں کی بندش سے طلبہ کی پڑھائی شدید متاثر ہوئی جبکہ اداروں کو کھولنے کا فیصلہ بہت احتیاط کے ساتھ کیا گیا تھا اور کسی بھی عجلت میں تدریسی اداروں کو بند کرنے کا فیصلہ تعلیم کو تباہ کردے گا۔صحت سے متعلق پیشہ ور افراد کی تنظیم پی ایم اے نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ آنے والے دنوں میں کووڈ 19 کے کیسز کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔پی ایم اے نے کہا کہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کو درجہ حرارت میں کمی اور ایس او پیز کی خلاف ورزی پر غور کرتے ہوئے ایسے فیصلے کرنے چاہیے۔صحت سے متعلق وزیر اعظم کے معاون خصوصی (ایس اے پی ایم) ڈاکٹر فیصل سلطان نے خدشات کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ کیسز میں معمولی اضافہ تعلیمی اداروں کو دوبارہ کھولنے سے منسوب نہیں کیا جانا چاہیے۔ وزیر اعظم کے معاون نے کہا کہ کیسز میں عالمی سطح پر اضافے کا رجحان ہے لیکن پاکستان میں حالیہ کیسز کی تعداد میں اضافے کی وجہ غیرمعمولی ٹیسٹنگ تھی۔گزشتہ کچھ دنوں سے کیسز کی تعداد میں اضافہ ہونا شروع ہو گیا ہے ۔خیال رہے کہ وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے صوبائی وزرائے تعلیم سے مشاورت کے بعد 15 ستمبر سے مرحلہ وار تعلیمی ادارے کھولنے کا اعلان کیا تھا۔اس اعلان کے بعد 15 ستمبر سے اسکولوں (صرف نویں اور دسویں جماعت)، کالجز اور جامعات کو مرحلہ وار دوبارہ کھول دیا تھا جس کے ساتھ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پیز) پر عمل در آمد کو یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی گئی تھی۔مزید یہ کہ سندھ میں 21 ستمبر سے چھٹی سے آٹھویں کلاسز کے لیے اسکولز کھولنے کا نوٹیفکیشن جاری ہوا تھا جبکہ پرائمری اور پری پرائمری کو 28 ستمبر سے کھلنا تھا۔