محکمہ صحت ، کورونا فنڈز میں بدعنوانی کرنیوالوں کے گرد گھیرا تنگ

128

کراچی (اسٹاف رپورٹر) محکمہ صحت کراچی میں کورونا ایمرجنسی فنڈ میں 10کروڑ روپے سے زاید کے مبینہ غبن کرنے والوں کے گرد گھیرا تنگ کردیا گیا ہے۔ بند کیے جانے والے آئسولیشن سینٹرز کے سامان سمیت دیگر تفصیلات یکجا کرنے کے لیے محکمہ صحت سندھ نے 3 رکنی کمیٹی قائم کردی ہے۔ غبن میں سہولت کاری کرنے والوں کا بھی شکنجے میں آنے کا امکان ہے۔ محکمہ صحت کی جانب سے اکائونٹ آفیسر کی دوبارہ تقرری کو افواہ قرار دے دیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق چیف سیکرٹری سندھ سید ممتاز علی شاہ کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے محکمہ صحت سندھ نے چیف ٹیکنیکل آفیسر ڈاکٹر سکندر میمن کی سربراہی میں 3 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی جس میں ڈاکٹر عاشق حسین شاہ، ڈاکٹر ریاض جاکھرانی بطور اراکین شامل ہیں۔ یہ کمیٹی آئسو لیشن سینٹرز کے لیے خریدی جانے والی قیمتی طبی مشینری و دیگر سامان جو استعمال ہونے اور ڈسپوزیبل ہونے والی اشیا کی تعداد، علاج کرانے والے مریضوں کی تعداد و دیگر کی مکمل تفصیلات جمع کر کے رپورٹ سیکرٹری صحت کو دے گی۔ یہاں یہ امر واضح رہے کہ مبینہ غبن میں ملوث گریڈ 19کے ڈاکٹر نصر اللہ میمن، گریڈ 17کے خلیل احمد بھٹو سزا کے طور پر عہدوں سے ہٹا ئے جاچکے ہیں‘ اسٹور کیپر شاہنواز باجوہ زیر تفتیش ہونے کی وجہ سے ہٹائے نہیں جا رہے ہیں جبکہ ان کی جگہ کوئی اسٹور کیپر تقرری لینے کے لیے تیار نہیں۔ محکمہ صحت کے ذرائع کے مطابق آئسولیشن سینٹرز کے سامان کی تفصیلات جمع کرنے والی ٹیکنیکل کمیٹی کی چھان بین کے نتیجے میں کورونا ایمرجنسی فنڈ کے غبن میں ملوث بعض سہولت کار بھی سامنے آسکتے ہیں جنہوں نے غبن میں ملوث سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے میں ساتھ دیا ہے۔ علاوہ ازیں محکمہ صحت کراچی نے اکائونٹ آفیسر خلیل احمد بھٹو کی دوبارہ تقرری کو افواہ قرار دیتے ہوئے اسے بلیک میلنگ کا حربہ قراردیا ہے۔