دہلی فسادات: مسلمان قیدی کی جیل میں گزری آپ بیتی

441

دہلین فسادات میں 28 سالہ الیاس کو 2 اسکولوں کے ملکیت کو تباہ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا تاہم الیاس کیخلاف ثبوت نہ ہونے کے باوجود ان کو جیل میں رکھا۔

بھارتی خررساں ادارے کے مطابق جیل سے ضمانت پر رہا ہونے کے بعد الیاس نے جیل میں گزرے حالات اور پولیس کے مظالم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کا مجھ سے اور دوسرے مسلمانوں سے برتاؤ مسلم دشمنی کی بنیاد پر تھا۔

انہوں نے کہا کہ پولیس مسلمان قیدیوں سے کہتی تھی کہ اسی آزادی کی بات کررہے تھے نا!۔ الیاس کا کہنا تھا کہ مجھے مسلمان ہونے کی بنیاد ہر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

الیاس نے تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ جب انہیں گرفتار کیا گیا تو انہیں بھیڑ کے تشدد کا ویڈیو فوٹیج دکھایا گیا اور الزام لگایا گیا کہ تم بھی وہاں موجود تھے۔ الیاس نے اپنی موجود کا صاف انکار کیا جس پر پولیس نے اُن سے کہا کہ آپ بھیڑ میں موجود 10 لوگوں کے نام بتادو تو آپ کو فوراً رہا کردیا جائے گا۔

الیاس نے بھیڑ میں موجود انتہا پسند ہندوؤں کے نام بتانا شروع کیے تو پولیس نے غصے سے کہا کہ ‘مسلمان کے نام بتا’ جس پر پر الیاس نے لاعلمی کا اظہار کیا۔

الیاس کا کہنا تھا کہ میرے خلاف ثبوت نہ ہونے کے باوجود مجھ کو جیل میں رکھا گیا۔ میرے مذہب کو میرا جرم بنا دیا گیا۔