حکومت نے فوج کو متنازع بنانے کی کوشش کی: سینیٹر سراج الحق

960

کراچی: امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت نے فوج کو متنازع بنانے کی کوشش کی، ملک میں عدلیہ بھی کنٹرول سسٹم کے ساتھ چل رہا ہے۔

سینیٹر سراج الحق کا ادارہ نور حق میں اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج پیپلز پارٹی کی طرف سے آل پارٹیز کانفرنس میں تحفظات کی بناء پر شرکت نہیں کی، جماعت اسلامی صاف و شفاف اور اچھی حکمرانی پر یقین رکھتی ہے، موجودہ حکومت ماضی کی حکومتوں سے بھی زیادہ خراب حکومت ثابت ہوئی۔

پی ٹی آئی کی حکومت آئی نہیں بلکہ لائی گئی ہے، مختلف مافیاوں کو اکٹھا کرکے موجودہ حکومت بنائی گئی، ملک کی معیشت 1952 کے بعد آج تباہ ہوئی یے، نیب عدلیہ کے متبادل اداری بن چکا ہے، نیب اپنے اختیارات سے تجاوز کررہا ہے،

پی ٹی آئی کی حکومت میں آنے کے بعد کرپشن میں اضافہ ہوا ہے، پہلے افراد کرپشن کرتے تھے اب حکمران کرپشن کررہے ہیں، حکمرانوں کی کرپشن کی وجہ سے آج ملک میں مہنگائی میں شدید اضافہ ہوا ہے۔

ملک کی کوئی عدالت ایسی نہیں ہے جو عوام کی دادرسی اور فریاد سن سکے، موجودہ حکومت نے کوئی قانون سازی نہیں کی، حکومت نے آئی ایم ایف کی غلامی میں ایف اے ٹی ایف کا قانون پاس کیا، اسلام آباد ایک بے حسی کا قبرستان بنا ہوا ہے، موجودہ حکومت کو ہر مشکل میں اپوزیشن نے سپورٹ کیا ہے، 870 دنوں میں قومی اسمبلی اور سینیٹ میں موجود جماعتوں نے حکومت کا ساتھ دیا ہے۔

پاکستان میں 8 کروڑ عوام ایسے ہیں جو غربت کا شکار ہیں، ڈھائی کروڑ عوام تعلیم سے محروم ہیں، عمران خان نے کہا تھا کہ خودکشی کرلوں گا لیکن آئی ایم ایف سے قرضہ نہیں لوں گا، آج اشیائے خوردونوش اور بجلی کی قیمتوں میں ڈبل اضافی ہوا ہے، پی ٹی آئی کی حکومت ایسی حکومت ہے جو صرف کاغذوں میں موجود ہیں۔

وزراء وزیر اعظم کو جواب دہ نہیں سمجھتے، اس حکومت نے شائستہ تہزیب کو بھی تباہ کردیا ہے، پی ٹی آئی کی حکومت نے فوج کو متنازع بنانے کی کوشش کی، خود اسٹبلشمنٹ کے لیے بھی سوچنے کا کام ہے کہ وہ کیوں ایک پارٹی کے لیے متنازع بنارہے ہیں، کراچی سے چترال تک خود کو غیر محفوظ سمجھ رہے ہیں۔

چاروں صوبوں کی پولیس وی آئی پی کی خدمت پر مامور ہے، ملک میں معصوم بچے اور بچیوں اور خواتین کے ساتھ زیادتیوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے، سانحہ موٹر کے مجرموں کو اب تک گرفتار نہیں کرسکی، مارشل لاء کے زمانے میں بھی میڈیا کے ساتھ اس طرح سلوک نہیں کیا جس طرح اس حکومت کی جانب سے کیا جارہا ہے۔

پشاور میں ایک ہی پروجیکٹ موجودہ حکومت نے بنایا، وزیر اعظم اپنے اعلانات کو بھول کر خود جاکر پروجیکٹ کا افتتاح کیا، پشاور پروجیکٹ کی بسیں جل چکی ہیں، پاکستان میں عدلیہ بھی کنٹرول سسٹم کے ساتھ چل رہا یے، پی ٹی آئی کی حکومت نے کشمیر کاز کے لیے بھی کچھ نہیں کیا۔

کراچی پاکستان کا معاشی و نظریاتی شہ رگ ہے، کراچی میں بجلی اور گیس کا شدید بحران ہے، صدر ، گورنر سمیت کئی وفاقی منسٹر کراچی سے تعلق رکھتے ہیں اس کے باوجود کراچی کے مسائل حل نہیں کیے، ایم کیو ایم مرکزی حکومت میں شامل ہونے کے باوجود آخر کس کے خلاف احتجاج کرنا چاہتی ہے۔

وزیراعظم نے 1100 کا پیکیج کا اعلان کیا لیکن یہ نہیں بتایا کہ یہ پیکیج ڈیڑھ کروڑ آبادی کے لیے ہے یا تین کروڑ کی آبادی کے لیے ہے، کراچی سمیت پورے ملک میں بااختیار شہری حکومت قائم کرنا وقت کا تقاضہ ہے۔ کوئی ملک میرٹ کے بغیر ترقی نہیں کرتا، جماعت اسلامی نے شہریوں کے حقوق کے لیے 27 ستمبر کو حقوقِ کراچی مارچ کا فیصلہ کیا ہے۔

اصل مسئلہ نیب نہیں بلکہ ایک صاف الیکشن کا انعقاد ہے، تمام سیاسی جماعتوں کو صاف شفاف الیکشن پر متفق ہونا ہوگا، جب تک ملک میں صاف و شفاف الیکشن نہیں ہوگا ملک کبھی بھی ترقی نہیں کرے گا، اپوزیشن اس پوزیشن کو بھی واضح کرے کہ گزشتہ 2 سالوں میں پی ٹی آئی کا ساتھ کیوں دیا؟ ایف اے ٹی ایف کے دباؤ پر یہی حکومت قانون پاس کرواتی رہی، آرمی چیف کے مسئلے پر بھی آنکھیں بند کرکے ٹھپے لگائے گئے۔

جماعت اسلامی کا کوئی ذاتی ایجنڈا نہیں ہے، جماعت اسلامی کا ایک ہی ایجنڈا ہے کہ پاکستان میں رہنے والے ایک ہی صف میں ہوں اور سب کے حقوق کو مہیا کیا جائے۔