شام میں امریکی عسکری کمک پہنچ گئی ، روس کیلیے پیغام قرار

400
دمشق: امریکی عسکری قافلہ شمال مشرقی شام میں داخل ہو رہا ہے، نئی کمک میں بکتر بند گاڑیاں اور درجنوں اہلکار شامل ہیں

 

دمشق (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا نے فوجی انخلا کے بعد یوٹرن لیتے ہوئے ایک بار پھر شام میں عسکری کمک پہنچادی۔ امریکی فوج کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ وہ شام کے شمال مشرقی حصے میں اپنے قدم مضبوط کررہی ہے۔ اس سے قبل واشنگٹن اس علاقے میں اپنی عسکری سرگرمیوں کو محدود کرنے کی کوششوں میں مصروف تھا۔ امریکی مرکزی کمان کے ترجمان کیپٹن بل اربن نے اپنے بیان میں بتایا کہ شام میں راڈار نصب کرکے فوجیوں کی حفاظت کے لیے لڑاکا طیاروں کے فضائی گشت کو بڑھا دیا گیا ہے۔ واشنگٹن حکومت نے اپنے کرد حلیفوں کے زیر قبضہ علاقے میں کمک کے طور پر لڑائی میں کام آنے والی بریڈلے گاڑیاں بھی بھیجی ہیں۔ ایک امریکی ذمے دار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ عسکری کمک 6بکتر بند گاڑیوں پر مشتمل تھی اوراس کے ساتھ 100اہل کار بھی بھیجے گئے۔ اہل کار کا کہناتھا کہ واشنگٹن کا اقدام روس کے لیے ایک واضح پیغام ہے کہ وہ تصادم کے خطرے سے بچنے کے لیے مشترکہ آپریشن سے پیچھے ہٹ جائے۔ اس کے علاوہ شام میں روس کے حلیف بھی جان لیں کہ وہ شمال مشرقی شام میں کارروائیوں اور اشتعال انگیزی پھیلانے سے گریز کریں۔ واضح رہے کہ روسی فوج تُرکی کے ساتھ شام میں عسکری معاہدے کی رو حلیف کا کردار ادا کررہی ہے اور اب واشنگٹن حکام نے نیٹو کے حلیف کوشامی محاذ پر حریف بنالیا ہے۔ دوسری جانب نیدر لینڈز کی حکومت نے کہا ہے کہ شام میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی ذمے دار اسد حکومت ہے۔ ڈچ حکام کی جانب سے جاری بیان میں مطالبہ کیا گیا کہ اقوام متحدہ کے قوانین کے تحت اسد حکومت کو شامی شہریوں پر منظم تشدد اور کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا ذمے دار ٹھہرایا جانا چاہیے۔