(رپورٹ: سید وزیر علی قادری) امریکا کی ریاست مشی گن، ڈیٹ رائٹمیں کھیلیگئے 15و یں ڈائی ور سٹی کپ میں مشی گن چیتاز کی ٹیم نے پاکستان گرین کو 8وکٹوں سے شکست دے دی۔ 5ستمبر سے شروع ہونے والا میگا ایونٹ کا میلہ 3روز تک جلوے دکھا کر اختتام کو پہنچا۔ کوڈ 19عالمی وبا کی وجہ سے جہاں دنیائے کھیل کو دھچکا پہنچا وہاں ڈائی ورسٹی بھی اس کا شکار ہوا۔ جو ٹورنامنٹ جولائی کے وسط میں شیڈول تھا بالاخر متحدہ ہائے ریاست امریکا جیسے ترقی یافتہ ملک میں تمام ایس او پیز کی پابندی اختیارکرتے ہویے مختلف ریاستوں سے آئے ہوئی ٹیموں کے کھلاڑیوں اور آفشیلز سے پررونق رہا۔ گلوبل اسپورٹس کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے 15ویں ڈائی ورسٹی کپ کے منتظمین میں شاہد احمد ، نعیم الحق اور ظفر قدرت اللہ شامل تھے جن کی انتھک محنت سے یہ ایونٹ کامیابی سے ہمکنار ہوا۔ پاکستان کے سابق کرکٹر جلال الدین مہمان خاص کی حیثیت سے شریک ہویے اور ٹورنامنٹ کے انعقاد پر خوشی کا اظہار کیا۔ پاکستان کے سابق کپتان یونس خان نے پیغام میں ٹورنامنٹ کے منتظمین اور شریک ٹیموں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ بہترین موسم میں ٹیموں کا اکٹھا ہونا ماحول کو گرما رہا تھا۔ 20اوورز پر مشتمل اس ٹورنامنٹ میں شریک ٹیموں کے کھلاڑی شاندار کارکردگی پر پرجوش انداز میں تالیاں بجاتے رہے۔ ایک عرصہ گھروں تک محدود رہنے والے نوجوان کھلے آسمان میں اپنے آپکو پاکر پھولے نہیں سما رہے تھے۔ 8ٹیموں کی بھرپورشرکت اور ان کا جوش و ولولہ اس بات کی غماز تھا کہ فرنگیوں کے ملک سے شروع ہونے والا یہ کھیل اب امریکا میں بھی مقبولیت کے ریکارڈ بنا رہا ہے۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی ) کا یو ایس کرکٹ کو اپنی فیملی میں شامل کرنے کا فیصلہ درست ثابت کرنے میں ڈائی ورسٹی کپ کا اہم کردار ہے۔ گزشتہ 14ایڈیشنز کو کامیاب چلانے کے بعد 15ویں ایڈیشن کی میزبان گلوبل اسپورٹس اپنی روایت کو برقرار رکھتے ہویے شاندار ٹورنامنٹ کرانے میں کامیاب ہوا۔ جس کا سہر ا اسپانسرز اور شائقین کے ساتھ ساتھ منتظمین کو جاتا ہے۔فائنل اور تقریب تقسیم انعامات سے خطاب کرتے ہویے منتظمین کا کہنا تھا کہ آئندہ سال 16ویں ایڈیشن کو خوبصورت اور پرائز منی میں اضافہ کرکے منعقد کیا جائے گا اور امید ہے کہ سابقہ تمام ریکارڈ ٹوٹ جائیں گے۔ انہوں نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ کوڈ 19کی وجہ سے کئی مہمان اور صحافی امریکا نہ آسکے آئندہ سال ضرور شریک ہونگے۔ جہاں تک ٹورنامنٹ میں شامل ٹیموں کا تعلق ہے تو تمام ٹیموں نے بہترین کھیل کا مظاہرہ کیا تاہم ٹرافی کی جنگ مشی گن چیتاز اور پاکستان گرین کے درمیان رہی جس کو مشی گن چیتاز نے جیت لیا۔ ٹیموں کو 2 پول میں تقسیم کیا گیا تھا۔ پول اے میں پاکستان گرین، انڈیا بلیوز، بنگلادیش ٹائیگرز اور ایشیا یونائیٹڈ شامل تھیں۔ پول بی میں مشی گن چیتاز ، یو ایس اے بلیوز، اسمارٹ چوائس ورلڈ الیون اور Mich-ca الیون شامل تھیں۔ کوائلفائنگ رائونڈ کھیلنے کے بعد پاکستان گرین اور مشی گن چیتاز نے فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا اور مشی گن چیتاز نے 8 وکٹوں سے جیت لیا۔ پاکستان گرین کو مایہ ناز بولر محمد آصف کی خدمات حاصل تھیں فائنل میں متاثر کن کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے جو اس سے قبل 4میچوں میں انہوں نے شائقین کو اپنا فریفتہ بنایا تھا۔ مخالف سمت کے کپتان نے ٹاس جیتا اور پہلے بلے بازی کو ترجیح دی جو درست ثابت نہ ہوسکی۔ فاتح ٹیم کے لیوس اور ٹیلر جنہوں نے دیے گئے ہدف 140رنز میں اپنی نصف سنچریاں اسکور کیں اپنی ٹیم کو کامیاب کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔فاتح ٹیم کے کھلاڑی 143رنز 2کھلاڑی آئوٹ پر پویلین لوٹے تو ساتھیوں نے کھڑے ہوکر ان کا استقبال کیا۔ کینار لیوس مین آف دی میچ رہے۔ پاکستان گرین ٹیم کے ڈاکٹر شوکت رشید جنہوں نے پہلی مرتبہ ذمہ داری نبھائی اور ان کی سرپرستی میںٹیم فائنل تک پہنچی پراظہار خیال کرتے ہویے اسے بہترین اور خوشگوار تجربہ قرار دیا۔ مشی گن چیتازکے اونر افتخار احمد نے اپنے نوجوان کھلاڑیوں کی شاندار کارکردگی پر مسرت کا اظہار کیا اور کہا کہ نجف شاہ نے اعتماد پر پورا اتر کر سر فخر سے بلند کردیا ہے۔ آخر میں مہمان خصوصی بیت المال کے ڈیوپلمنٹ ڈا ئریکٹر نعیم اقبال نے انعامات تقسیم کیے۔ اس موقع پر امریکا کرکٹ کی ممتاز شخصیت نبیل احمد بھی موجود تھے ۔واضح رہے کہ انعامی رقم 17,500/-یو ایس ڈالر مقرر کی گئی تھی۔