مجرموں کا خطاب ہوا تو سخت کارروائی کرینگے‘حکومتی انتباہ

439

اسلام آباد( نمائندہ جسارت+خبر ایجنسیاں) اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس پیپلزپارٹی کی میزبانی میں آج ہوگی ، نواز شریف اور آصف زرداری بھی آن لائن شرکت کریں گے جبکہ حکومت نواز شریف کا خطاب نشر ہونے سے روکنے کے لیے پیمرا کے ذریعے نجی ٹی وی ینلز کو کنٹرول کرنے کے لیے متحرک ہو گئی ہے اور خبردار کیا ہے کہ اگر مجرموں کا خطاب نشر کیا گیا تو سخت کارروائی کی جائے گی ۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مفرور مجرم نواز شریف نے اے پی سی میں خطاب کیا اور ان کا خطاب نشر ہوا تو پیمرا اور دیگر قانونی آپشن استعمال ہوں گے ۔وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے معاون خصوصی شہزاد اکبر کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بیماری کا بہانہ بنا کر فرار ہونے والا شخص وڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرے گا،اپوزیشن والوں نے اگر کچھ نہیں کیا تو ان کو قوانین سے کوئی پریشانی نہیں ہونی چاہیے، اپوزیشن نے ذاتی مفادات کے لیے ان قوانین کے خلاف پورا زور لگایا، اگر قانون سازی نہ کرتے توملک بلیک لسٹ میں شامل ہو سکتا تھا اور اپوزیشن کی پوری کوشش رہی کہ پاکستان گرے لسٹ میں ہی رہے، حالیہ قانون سازی فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے بنیادی شرط تھی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کے حکمران منی لانڈرنگ میں ملوث تھے، قانون سازی ملک کے لیے نہایت اہم تھی، حکومت کا ہر اچھا اقدام اور قانون سازی اپوزیشن کے لیے بری خبر ہے ۔معائون خصوصی شہزاد اکبر نے کہا کہ حکومت نے اپنے بل میں منی لانڈرنگ قانون کی شق 11کی ذیلی شق 16میں ترمیم کی جبکہ اپوزیشن کی جانب سے منی لانڈرنگ کی شق 11میں ترمیم متعارف کرانے کی کوشش کی گئی، دنیا بھر میں منی لانڈرنگ قابل دست اندازی قانون لاگو ہے، اپوزیشن منی لانڈرنگ کو ناقابل دست اندازی قانون بنانا چاہتی تھی۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن چاہتی تھی کہ منی لانڈرنگ کے حوالے سے نیب کا اختیار ختم کیا جائے، آصف زرداری اور شاہد خاقان عباسی کے خلاف بدعنوانی کیسز بھی بند کرانا چاہتی تھی، اپوزیشن کا مقصد تھا کہ شہباز شریف اور ان کے خاندان کا ’’ٹی ٹی کیس، بند کر دیا جائے اور اپوزیشن یہ بھی چاہتی تھی کہ پاپڑ اور فالودے والوں کے نام پر اکاؤنٹ بنتے رہیں۔شہزاد اکبر نے کہا کہ اپوزیشن کے اپنے جج نہیں لگ رہے تو وہ 19ویں ترمیم کا خاتمہ چاہتی ہے، حکومت چاہتی ہے کہ ملک جلد سے جلد گرے لسٹ سے نکلے، فیٹف نے ہمارے قوانین کا جائزہ لیکر بعض ترامیم اور اصلاحات کی نشاندہی کی، فیٹف کوئی ایک ادارہ یا این جی او نہیں مختلف ملکوں کے نمائندوں پر مشتمل ہے۔
اسلام آباد (نمائندہ جسارت)اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس کے لیے مسلم لیگ (ن) نے سفارشات کو حتمی شکل دے دی ہے ،سابق وزیر اعظم نواز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری آن لائن شریک ہوں گے‘ کل جماعتی کانفرنس کے لیے مسلم لیگ(ن) اور پیپلزپارٹی ایک بڑے سیاسی ایجنڈے کی جانب بڑھ رہی ہیں ، متفقہ فیصلوںکا امکان، اپوزیشن جماعتوں کا سیاسی اتحاد بنانے کی تجویز بھی زیرغور آئے گی، کل جماعتی کانفرنس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کا آڈیو خطاب کانفرنس کے حتمی ایجنڈے کی ابتدائی منظوری کے بعد ہو گا مسلم لیگ(ن) کل جماعتی کانفرنس میں مڈ ٹرم انتخابات کی تجویز دے گی مسلم لیگی وفد میں مسلم لیگ(ن) کے صدر قائد حزب اختلاف شہباز شریف، شاہد خاقان عباسی، خواجہ آصف، ایاز صادق، احسن اقبال، رانا ثنا اللہ خان، خواجہ سعد رفیق، مریم نواز، امیر مقام (کے پی کے) شاہ محمد شاہ(سندھ) اور عبدالقادر بلوچ(بلوچستان) وفد میں شامل ہوں گے، جے یو آئی کی جانب سے مولانا فضل الرحمن، عبدلغفور حیدری، اکرم درانی اور کامران مرتضیٰ شریک ہوں گے۔ جماعت اسلامی نے کل جماعتی کانفرنس میں شرکت سے معذرت کرلی ہے، مسلم لیگ(ن) مڈٹرم انتخابات کی جانب جانا چاہتی ہے اور حکومت ہٹاؤ مہم چلانے کے لیے نومبر میں عوامی جلسوں کی بھی تجویز دی جاسکتی ہے، حکومت مخالف تحریک کے لیے مشترکہ فنڈز قائم کرنے کی بھی سفارش کی جائے گی، اسمبلیوں کے باہر ہفتہ وار مشترکہ احتجاج کا شیڈول دینے کی تجویز بھی دی جائے گی، اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس کی میزبانی پاکستان پیپلز پارٹی کر رہی ہے، جس کا 2 نکاتی ایجنڈا بھی جاری کر دیا گیا کانفرنس میں حکومت کی 2 سال کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا اور مستقبل کی حکمت عملی پر بھی مشاورت ہوگی اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے لیے تجاویز بھی دی جائیں گی۔ اے پی سی میں 11 جماعتوں کا میثاق جمہوریت کی طرح کا نیا معاہدہ ہونے کا امکان ہے ۔ میثاق جمہوریت کا نام تبدیل اور کچھ ترامیم کیے جانے پر مشاورت جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق اے پی سی میں اے آرڈی طرز کا باقاعدہ اتحاد بنانے پر بھی مشاورت ہو رہی ہے۔ اے پی سی کے فیصلوں پر عمل درآمد کے لیے بھی باقاعدہ تحریری معاہدہ ہو گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اب اپوزیشن کی کوئی جماعت تحریری معاہدے سے پیچھے نہیں ہٹ سکے گی۔ حکومت مخالف تحریک کے لیے مشترکہ فنڈز قائم کرنے کی بھی سفارش کی جائے گی۔ اسمبلیوں کے باہر ہفتہ وار مشترکہ احتجاج کا شیڈول دینے کی تجویز بھی دی جائے گی۔ علاوہ ازیں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول نے مولانا فضل الرحمن سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔دونوں رہنماؤں نے اے پی سی کے ایجنڈے اور اعلامیے پر غور کیا۔ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں بلاول نے کہا کہ اپوزیشن کی حکمت عملی کل سامنے آ جائے گی، مولانا فضل الرحمن کے ساتھ بہت اچھا اور تفصیلی تبادلہ خیال ہوا، مولانا اے پی سی میں شریک ہوں گے ، اے پی سی کے بعد کل تفصیلی پریس کانفرنس ہوگی متحدہ اپوزیشن کا متفقہ لائحہ عمل سب کے سامنے آئے گا۔بلاول نے مختلف جماعتوں کے رہنمائوں اختر مینگل، ڈاکٹر عبدالمالک ،آفتاب شیرپائو، اسرار اللہ زہری و دیگر سے فون پر رابطے بھی کیے ہیں۔