ملک کی تباہی کے ذمے داروں کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتے ، سراج الحق کا اے پی سی میں شرکت سے انکار

614

لاہور(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک کی تباہی کے ذمے داروں کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتے ۔ اپوزیشن بتاتی بھی نہیں کہ ا س پر حکومت کا ساتھ دینے کے لیے کیا دبائو تھا ۔آئی ایم ایف کی غلامی کی دستاویز پر دستخط کرنے سے ملک پر قیامت گزرگئی لیکن پارلیمنٹ کی بڑی جماعتوں نے حکومت کی مرضی پر قانون سازی میں اس کاساتھ دیا۔اپوزیشن کی اے پی سی کا ایجنڈا ملک کو مشکلات کی دلدل سے نکالنے ،آئین کی بالادستی قائم کرنے اور ملک میں اسلامی نظام کے نفاذ کی کوئی کوشش ہوتی تو جماعت اسلامی صف اول میں ہوتی مگراس اے پی سی کاایجنڈا ہی کچھ لوگوں کے ذاتی مفادات کے گرد گھومتا ہے ۔ اے پی سی اپوزیشن کا حق ہے ،اسے عوام کے سامنے اپنا پروگرام رکھنا چاہیے ۔پی ٹی آئی حکومت ن لیگ، پیپلزپارٹی اورمشرف حکومتوں کی وارث حکومت ہے۔ پی ٹی آئی نے سابق حکومتوں کی پالیسیوں کو ہی جاری رکھا ہے ۔ تبدیلی آئی نہ کوئی وعدہ پورا ہوا۔ اسلام اور پاکستان حکومت کا نہیں ہمارا مسئلہ ہے ۔علما و مشائخ کو پاکستان بچانے کے لیے آگے بڑھنا ہوگا۔دشمن چاہتا ہے کہ پاکستان میں فرقہ وارانہ فساد اور انتشار ہو تاکہ پاکستانی قوم کو مختلف گروہوںمیں تقسیم کرکے وہ ہماری قوت اور وحدت کو ختم کرسکے ۔امت کی حقیقی قیادت علما و مشائخ ہیں۔عالمی استعماری قوتوں نے عراق ،لیبیا شام سمیت کئی اسلامی ممالک کو تباہ کیا اور لاکھوں مسلمانوں کو شہید کیا ۔ان خیالات کا اظہا ر انہوں نے مولانا عبد الستار نیازی ؒ کی یاد میں منعقدہ مجاہد ملت سیمینار سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر صدر علما و مشائخ رابطہ کونسل میاں مقصود احمد،بابا شفیق بٹ، پیر شفاعت رسول قادری،سید عاشق حسین بخاری اور سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف بھی موجود تھے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ نے کہا کہ ظالم جاگیرداروں اور کرپٹ سرمایہ داروں کا ایک ٹولہ ہے جو ہر حکومت میں نظر آتا ہے ۔پیپلز پارٹی ،ن لیگ اور مشرف کے ساتھ بیٹھنے والے آج پی ٹی آئی میں ہیں۔کوئی تبدیلی نہیں آئی اور کوئی وعدہ پورا نہیں ہوا۔حکمرانوں کے نزدیک آئی جی اور چیف سیکرٹری کو تبدیل کرناتبدیلی ہے جبکہ عوام چاہتے ہیں کہ حکمران اور ظلم کا نظام تبدیل ہو۔انہوں نے کہا کہ موٹروے واقعے پر حکومت کی غیر سنجیدگی کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔اتنے بڑے واقعے کے باوجود ایسے واقعات اب بھی جاری ہیں۔ بچوں کے اغوااور قتل میں ملوث مجرموں کی سزا پھانسی ہونی چاہیے۔ اس سے کم سزا ان کی حوصلہ افزائی ہوگی۔ زنا کرنے والوں کو سرعام پھانسی دی جائے گی تو مجرموں میں خوف ہوگا۔ رات کے اندھیرے یا بند کمروں میں دی جانے والی سزائوں سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ موٹروے خاتون زیادتی کے مجرم کا اب تک نہ پکڑے جانا حکومت کی ناکامی کا ثبوت ہے۔ وزیر اعلیٰ سو رہے ہیں۔ موٹروے کا پہلا واقعہ نہیں ،6ماہ میں2422 جنسی حملے اور متعدد بچوں بچیوں قتل کیاگیا،کیا ان واقعات کی حکومت ذمے دارنہیں؟۔عمر شیخ نے 3 بار معافی مانگی مگراتنے بڑے واقعے پر حکمرانوں نے ایک بار بھی عوام سے معافی نہیں مانگی ۔سینیٹر سراج الحق نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ صحافی مجھ سے ہمیشہ شہزادے اور شہزادیوں کے بارے میں سوال کرتے ہیں میں ان سے کہتا ہوں کہ وہ مجھ سے عام آدمی کی بات کریں۔عوام کے مسائل اور مشکلات کو اجاگر کیا جائے ۔ شہزادے اور شہزادیوں کی حکومت ہو یا نہ ہو ان کے وارے نیارے ہوتے ہیں۔ یہ حکمران جب تک اقتدار میں ہوتے ہیں پاکستان میں رہتے ہیں اور جب اقتدار میں نہ ہوں یہ امریکا ،برطانیہ ،دبئی میں اپنے محلوں میں ہوتے ہیں۔ انہیں عوام کے مسائل سے کوئی سروکار نہیں یہ تو حکومت کرنے آتے ہیں اور جب ان کی حکومت نہیں ہوتی یہ باہر چلے جاتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جو عدالتوں سے انصاف کی توقع رکھتے ہیں وہ بہت سادہ لوگ ہیں۔عدالتوں سے کسی غریب کو انصاف کہاں ملتا ہے ۔عدالتوں اور نیب نے پاناما کے 436مجرموں کو اب تک نہیں پوچھا۔ میں 100 سے زیادہ مرتبہ عدالت میں حاضر ہوا ہوں مگر ان بڑے بڑے چوروں اور ڈاکوئوں کو ایک بار بھی عدالت میں طلب نہیں کیاگیا۔