تعلیم کیساتھ مذاق، سندھ اور وفاق پھر لڑ پڑے

377

کراچی/اسلام آباد (اسٹاف رپورٹر+نمائندہ جسارت)پاکستان میںتعلیم کے ساتھ مذاق بند نہ ہوا۔ تعلیمی ادارے کھولنے کے معاملے کو لے کر سندھ اور وفاق پھر لڑپڑے ۔سندھ حکومت نے کورونا وائرس میں اضافے کو جوازبناکر21ستمبر سے چھٹی تا آٹھویں کی کلاسز کھولنے سے انکار کردیا جبکہ وفاق حکومت نے کہا ہے کہ سیکنڈری کلاسز شیڈول کے مطابق 23ستمبر ہی سے کھلیں گی۔ تفصیلات کے مطابق وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے جمعہ کو سندھ اسمبلی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اسکولوں کی جانب سے ایس او پیز پر عمل درآمد نہیں کیا جارہا، منع کرنے کے باوجود والدین چھوٹے بچوں کوبھی اسکول بھیج رہے ہیں، اساتذہ اور غیر تدریسی عملہ کے کورونا ٹیسٹ کے دوران اب تک کے نتائج 2.4 فیصد آئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ محکمہ تعلیم سندھ نے فیصلہ کیا ہے کہ21 ستمبر سے ایلیمنٹری سطح (چھٹی تا آٹھویں جماعت) کو نہیں کھولا جائے گا جبکہ صورتحال بہتر رہی تو اسے تیسرے فیز میں پرائمری کے ساتھ کھولا جائے گا اور اگر صورتحال بہتر نہ ہوئی تو اسکولز کھولنے کے فیصلے کو مزید موخر کریں گے۔انہوں نے کہا کہ اس دوران کلاس نہم تا گریجویشن کی ہونے والی کلاسز جاری رہیں گی،اس فیصلے سے ہم وفاقی وزیر تعلیم اور تمام صوبوں کے وزراء تعلیم کی کمیٹی کو بھی آگاہ کریں گے اور اس بات کی بھرپور کوشش کی جائے گی کہ تمام نجی اور سرکاری تعلیمی ادارے مکمل ایس او پیز پر عمل درآمد کریں۔سعید غنی نے کہا کہ ہمیں این سی او سی کے فیصلے کا انتظار نہیں کرنا چاہیے، اس لیے دوسرے مرحلے کو مؤخر کر رہے ہیں اور دیکھیں گے کہ ایس او پیز پر کس طرح بہتر طریقے سے عملدرآمد کرا سکتے ہیں،صوبائی وزیر تعلیم نے کہا کہ اسکولوں کی انتظامیہ لاپرواہی کرے گی توکارروائی کریں گے، احساس ہورہا ہے کہ بچوں کی تعلیم اور ایجوکیشن انڈسٹری کو نقصان ہو رہا ہے، لیکن بچوں کی صحت پر کوئی سمجھوتا نہیں کر سکتے۔سعید غنی نے مزید کہا کہ مجھے اپنے اہل ہونے یا نہ ہونے کا سرٹیفیکٹ کسی نالائق اور نااہل سے لینے کی ضرورت نہیں ہے۔دوسری جانب وفاقی وزیرتعلیم شفقت محمود نے سندھ حکومت کی جانب سے سیکنڈری کلاسز نہ کھولنے کے فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ تعلیمی اداروں کے کلاسز شروع کرنے کے شیڈول کوئی تبدیلی نہیں ہوئی، تعلیمی دارے کھولنے کا شیڈول اتفاق رائے سے ترتیب دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر صورتحال یہی رہی تو تعلیمی ادارے شیڈول کے مطابق ہی کھلیں گے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ دوسرے مرحلے میں کلاسز 23 ستمبر سے ہی شروع ہوں گی، اس حوالے سے 22 ستمبر کو این سی او سی کے اجلاس میں حتمی فیصلہ کیا جائے گا ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزیر تعلیم سندھ سعید غنی 21 ستمبر سے پرائمری سکول نہ کھولنے کے اعلان سے قبل مشورہ کر لیتے تو اچھا ہوتا، طے ہوا تھا کہ 22 ستمبر کو جائزہ لے کر پھر فیصلہ کریں گے۔ شفقت محمود نے مزید کہا کہ 23 ستمبر کو چھٹی، ساتویں اور آٹھویں کی کلاسز شروع کر دیں گے، ایک ہفتہ بعد صورتحال کا جائزہ لیں گے۔علاوہ ازیں کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی پر ملک بھر میں مزید 13 تعلیمی ادارے بند کر دیے گئے، حفاظتی انتظامات پر عمل درآمد نہ کرنے کے باعث سیل تعلیمی اداروں کی تعداد 35 ہوگئی۔ این سی او سی کے مطابق بند کیے گئے اسکول کورونا ایس او پیز پر عملدرآمد نہیں کر رہے تھے، سیل کیے گئے تعلیمی اداروں میں سے 10 خیبرپختونخوا اور 3 سندھ کے ہیں۔ کورونا سے بچا ئوکے حفاظتی انتظامات پرعمل نہ کرنے پر بند کیے گئے تعلیمی اداروں کی تعداد 35 ہوگئی۔ادھر وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے جمعہ کو اسلام آباد کے اسکولوں کا دورہ کیا اور کرونا وائرس کے حوالے سے انتظامات کا جائزہ لیا ۔ ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہناتھاکہ بچوں کی صحت و سلامتی یقینی بنانا ہم سب کی ذمے داری ہے،ایس او پیز کی خلاف ورزی پر تعلیمی اداروں کو بند کیا جائے گا۔