کشمیری عوام آزادی سے کم کوئی حل قبول نہیں کریں گے، سراج الحق

306

لاہور(نمائندہ جسارت)امیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق سے آزاد کشمیر کے قائم مقام امیر نورالباری اور سیکرٹری جنرل راجا فاضل نے پارلیمنٹ لاجز میں ملاقات کی اور انہیں کشمیر کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ کشمیری عوام آزادی سے کم کوئی حل قبول نہیں کریںگے ۔ حکومت کشمیر کی آزادی کے لیے زبانی جمع خرچ اور اچھل کود کے سوا کچھ نہیں کررہی۔ موجودہ حکومت کے دور میں بین الاقوامی سطح پر کشمیر کاز کو نقصان پہنچا۔کشمیر میں 14ماہ سے جاری بدترین لاک ڈائون ختم نہیں ہوسکا۔قابض بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر کے اندر شہر ویران اور قبرستان آباد کیے ہیں۔غاصب فوج نے مظالم کی انتہا کردی ہے بچوں ، بوڑھوں اور خواتین کو بے دردی سے شہید کیا جارہا ہے۔ مگر اس سب کے باوجود کشمیری آزادی کے حصول کے لیے ڈٹے ہوئے ہیں ۔ اقوام متحدہ اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کرانے اور کشمیریوں کو حق خودارادیت دلانے میں ناکام رہی ہے ۔پاکستانی قوم مظلوم کشمیر یوں کے ساتھ ہے اور کشمیر کی آزادی تک ان کے شانہ بشانہ اور قدم بقدم ساتھ رہے گی۔انہوں نے کہا کہ بھارت 12لاکھ ہندوئوں کو کشمیر میں لاکر بسارہا ہے اور مودی حکومت کی طرف سے اعلان ہے کہ کسی بھی بھارتی ریاست کے ہندو کشمیر میں رہائش کرنا چاہیں تو حکومت کی طرف سے انہیں تمام سہولیات مہیا کی جائیں گی ،انہیں زمین الاٹ کی جائے گی اور سرکاری خرچ پر گھر بنا کر دیے جائیں گے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ کشمیر پر بھارت کے قبضے سے پاکستان کے آبی وسائل کو شدید خطرہ ہے ۔پاکستانی دریا خشک اور زمینیں بنجر ہوجائیں گی۔بھارت پاکستان کے خلاف آبی جارحیت سے باز نہیں آئے گا۔مگر ہمارے حکمران اب بھی خوش فہمی میں مبتلا ہیں۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ دنیا بھر کی آزادی و امن پسند قومیں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کرتی ہیں۔ عالمی برادری کو اس دیرینہ حل طلب مسئلے کی نزاکت سامنے رکھتے ہوئے کشمیریوں کوحق خود ارادیت دلانے کے لیے بھارت پر دبائو ڈالنا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ کشمیر پاکستان کے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے ۔پاکستان کی بقا سا لمیت اور تحفظ کے لیے کشمیر کی آزادی ناگزیر ہے ۔ہم زندگی کے آخری لمحے اور آخری سانس تک کشمیر کی آزادی کے لیے کشمیر یوں کا ساتھ دیں گے۔ جب تک کشمیر آزادہو کر پاکستان کاحصہ نہیں بن جاتا اُس وقت تک ہم کشمیریوں کے شانہ بشانہ ہیں۔ انہوںنے کہا کہ کشمیر تقسیم برصغیر کا نامکمل ایجنڈا ہے ، کشمیری تقسیم برصغیر کے نامکمل ایجنڈے کی تکمیل کے لیے جدوجہد کررہے ہیں۔ یہ تحریک پاکستان کا تسلسل ہے۔ انہوںنے کہا کہ حکومت نے کشمیر پر بھارت کے قبضے کو ذہنی طور پر تسلیم کرلیا ہے مگر پاکستان کے 22کروڑ عوام کشمیریوں کی پشت پر ہیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے اور پاکستان کے بغیر کشمیر نہیں ہے۔ پاکستان کی تمام سیاسی اور مذہبی جماعتیں سیاسی اختلافات کے باوجود کشمیر کے مسئلے پر متفق ہیں۔ جس طرح افغانستان میں سابق سوویت یونین کو نکالنے کے لیے پوری دنیا نے اخلاقی ‘ سیاسی اور عسکری مدد کی اسی طرح کشمیر سے بھارتی فوج کو نکالنے کے لیے بھی دنیا کشمیریوں کی مدد کرے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج کو کشمیر سے نکلنا ہے۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ اور آزاد کشمیر کی قیادت کو پاکستانی حکومت کے رویے نے سخت مایوس کیا ہے۔