’’حقوق کراچی مارچ‘‘ سیکڑوں مقامات پر جماعت اسلامی کے مظاہرے

348

کراچی(اسٹاف رپورٹر)جماعت اسلامی کے تحت شہر کے بلدیاتی مسائل کے حل اور کراچی کے جائز ، قانونی وآئینی حقوق کے حصول کے لیے جاری حقوق کراچی تحریک اور 27ستمبر کو شاہراہ قائدین پر ہونے والے ’’حقوق کراچی مارچ ‘‘ کے سلسلے میں شہر بھر میں سیکڑوں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ یہ مظاہرے نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد مساجد کے باہر اور اہم پبلک مقامات و شاہراہوں پر کیے گئے مظاہروں میں کے الیکٹرک کے ستائے ہوئے عوام نے بڑی تعداد میں شر کت کی۔مظاہرے سے جماعت اسلامی کے رہنماؤں اور مقامی ذمے داران نے خطاب کیا۔ مرکزی مظاہرہ بعد نماز جمعہ نعمان مسجد لسبیلہ چوک پر ہوا جس سے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے خطاب کیا۔ مظاہروں میں ہزاروں کی تعداد میں ہینڈ بلز تقسیم کیے گئے اورکراچی کے شہریوں کو ان کے حقوق دلانے کے لیے پُرجوش نعرے لگائے گئے ،اس موقع پر شرکا نے بینرز اور پلے کارڈز بھی اٹھائے ہوئے تھے جن پر غاصبانہ ایکٹ نہیں ۔ بااختیار شہری حکومت ، ہم 3 کروڑ ہیں ، ڈیڑھ کروڑ نہیں ، جعلی مردم شماری نامنظور، کے الیکٹرک کی لوٹ مار بند کرو، قومی تحویل میں لو ، میرٹ کا قتل عام کوٹا سسٹم ختم کرو،کراچی کے نوجوانوں کو ملازمتیں دو کی عبارتیں درج تھیں۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی کے تحت 27ستمبر کو کراچی کے عوام کے جائز حقوق کے حصول کے لیے ’’حقوق کراچی مارچ‘‘کا انعقاد کیا جائے گا، امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق بروزاتوار 3بجے دن ’’حقوق کراچی مارچ سے خصوصی خطاب کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک نے ایک بار پھر گیس بحران کابہانا بناکر پورے شہر میں اعلانیہ ،غیر اعلانیہ اور طویل لوڈ شیڈنگ شروع کردی ہے۔ ہمارا مطالبہ کیا کہ بدترین لوڈشیڈنگ اور اووربلنگ خاتمہ کیا جائے،کے الیکٹرک کا15سالہ فرانزک آڈٹ کیا جائے،وفاقی حکومت کے الیکٹرک کے تمام معاملات اور معاہدوں کی تفصیلات پارلیمنٹ اور عوام کے سامنے لائے،حکومت اور نیپرا کے الیکٹرک کی طرف سے عوامی مسائل حل کرنے اور عوام کو ریلیف دینے کے بجائے کے الیکٹرک کی سرپرستی اور حمایت کر رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ عوام کو بتایا جائے کہ شہر کے لیے وفاقی و صوبائی حکومت کے مختص بجٹ کہاں خرچ کیے گئے؟، وزیر اعظم عمران خان نے کراچی کے عوام کو پیکج کے نام پر دھوکا دیا ، شہر کی صورتحال مسلسل خراب ہوتی جارہی ہے، جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر موجود ہیں،نالوں کی صفائی اور سیوریج کا کوئی نظام موجود نہیں ہے، شہر کی آبادی کم شمار کر کے کراچی کے عوام کا استحصال کیا گیا،جماعت اسلامی عوامی جدو جہد جاری رکھے گی اور عوامی دبائو کے ذریعے حکومت کو مجبور کریں گے کہ عوام کے جائز قانونی وآئینی حقوق کے حصول اور کراچی کو بااختیار شہری حکومت دی جاسکے۔ سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ نا اہل حکومت نے عوامی مفادات سے بالاتر ہو کر کے الیکٹرک کو سپورٹ کیا،وفاقی وصوبائی حکومتوں نے کراچی کو لاوارث چھوڑ دیا ہے، جماعت اسلامی کراچی کے عوام کو تنہا نہیں چھوڑے گی،عوامی مسائل کے حل تک عوامی جدوجہد جاری رہے گی۔ جماعت اسلامی نے ہمیشہ کراچی کے عوام کی ترجمانی کی ہے،عوامی مسائل پر ہمیشہ ہم نے آواز اٹھائی ہے،کے الیکٹرک کے خلاف پہلے بھی عوامی جدو جہد کو منظم کیا تھا اور آئندہ بھی جدو جہد کریں گے۔مزید تفصیلات کے مطابق جماعت اسلامی ضلع غربی کے تحت مشرف کالونی،ماڑی پور، سیکٹر 9 ای بلدیہ، سیکٹر 9 ایف بلدیہ، شیر شاہ، ہارون آباد، لیبر اسکوائر، میٹروول، رشید آباد، سعید آباد،محمد خان کالونی، اتحاد ٹاون، نئی آبادی بلدیہ، گلشن غازی اورنگی، منصور نگر اورنگی، شاہ ولی اللہ نگر اورنگی، طوری بنگش،محمودیہ چوک، غازی آباد اورنگی گلشن بہار، صابری چوک، محمد نگر، ڈسکو موڑ، سیکٹر 12 ایل، بنارس چوک، قذافی چوک، علی گڑھ بازار، گلفام آباد، فقیر کالونی، کٹی پہاڑی، گلزار آباد، دارالحمد قصبہ کالونی، نیول، سجن گوٹھ، گل دادروڈ فردوس مسجد،اقبال روڈ سبحانی مسجد بلدیہ، روبی موڑ محمودیہ مسجد سمیت 50 سے زاید مقامات پر حقوق کراچی تحریک اور 27ستمبر کو شاہراہ قائدین پر ہونے والے ’’حقوق کراچی مارچ ‘‘ کے سلسلے میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے جس سے قائم مقام امیر ضلع غربی فضل احد،مدثر حسین انصاری، خالد زمان شیخ، ماسٹر امین اللہ، عثمان اعوان اور انعام الرحمن سمیت ضلعی و زونل ذمے داران نے خطاب کیا۔ علاوہ ازیں ضلع جنوبی میں 20، ضلع شرقی میں10،ضلع کورنگی میں 15، ضلع ملیر میں 14،ضلع ائر پورٹ میں 12اور ضلع قائدین میں 13مقامات اور مساجد کے باہر احتجاجی مظاہرے کیے گئے جن سے امرائے اضلاع سید عبد الرشید، منعم ظفر خان، محمد یوسف، فاروق نعمت اللہ، عبد الجمیل خان، محمد اسلام، توفیق الدین سمیت دیگر رہنماؤں اور مقامی ذمے داران نے خطاب کیا۔ یہ مظاہرے لیاری، اولڈ سٹی ایریا، گارڈن، گذری، صدر، گلشن اقبال، فیڈرل بی ایریا، لیاقت آباد، ناظم آباد، نارتھ ناظم آباد، نارتھ کراچی، نیو کراچی، گلشن معمار، سر جانی ٹاؤن، ملیر، شاہ فیصل کالونی، لانڈھی، کورنگی سمیت دیگر علاقوں میں ہوئے۔