بلدیاتی مسائل کے حل کے لیے جماعت اسلامی کے تحت احتجاجی مظاہرے

594

جماعت اسلامی کے تحت شہر کے بلدیاتی مسائل کے حل اور کراچی کے جائز، قانونی وآئینی حقوق کے حصول کے لیے جاری حقوق کراچی تحریک اور 27ستمبر کو شاہراہ قائدین پر ہونے والے ”حقوق کراچی مارچ“ کے سلسلے میں شہر بھر میں سیکڑوں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔

یہ مظاہرے نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد مساجد کے باہر اور اہم پبلک مقامات و شاہراہوں پر کیے گئے مظاہروں میں کے الیکٹرک کے ستائے ہوئے عوام نے بڑی تعداد میں شر کت کی۔مظاہرے سے جماعت اسلامی کے رہنماؤں اور مقامی ذمے داران نے خطاب کیا۔ مرکزی مظاہرہ بعد نماز جمعہ نعمان مسجد لسبیلہ چوک پر ہوا جس سے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے خطاب کیا۔ مظاہروں میں ہزاروں کی تعداد میں ہینڈ بلز تقسیم کیے گئے اورکراچی کے شہریوں کو ان کے حقوق دلانے کے لیے پُرجوش نعرے لگائے گئے،اس موقع پر شرکا نے بینرز اور پلے کارڈز بھی اٹھائے ہوئے تھے جن پر غاصبانہ ایکٹ نہیں۔ بااختیار شہری حکومت، ہم تین کروڑ ہیں، ڈیڑھ کروڑ نہیں، جعلی مردم شماری نامنظور، کے الیکٹرک کی لوٹ مار بند کرو، قومی تحویل میں لو، میرٹ کا قتل عام کوٹہ سسٹم ختم کرو،کراچی کے نوجوانوں کو ملازمتیں دو کی عبارت درج تھیں۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی کے تحت 27ستمبرکوکراچی کے عوام کے جائز حقوق کے حصول کے لیے ”حقوق کراچی مارچ“کا انعقاد کیا جائے گا، امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق بروزاتوار 3بجے دن ”حقوق کراچی مارچ سے خصوصی خطاب کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک نے ایک بار پھر گیس بحران کابہانا بناکر پورے شہر میں اعلانیہ،غیر اعلانیہ اور طویل لوڈ شیڈنگ شروع کردی ہے۔ ہمارا مطالبہ کیا کہ بدترین لوڈشیڈنگ اور اووربلنگ خاتمہ کیا جائے‘ کے الیکٹرک کا15سالہ فارنزک آڈٹ کیا جائے‘وفاقی حکومت کے الیکٹرک کے تمام معاملات اور معاہدوں کی تفصیلات پارلیمنٹ اور عوام کے سامنے لائے‘حکومت اور نیپرا کے الیکٹرک کی طرف سے عوامی مسائل حل کرنے اور عوام کو ریلیف دینے کے بجائے کے الیکٹرک کی سرپرستی اور حمایت کر رہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ عوام کو بتایا جائے کہ شہر کے لیے وفاقی و صوبائی حکومت کے مختص بجٹ کہاں خرچ کیے گئے؟، وزیر اعظم عمران خان نے جعلی پیکیج کا اعلان کیاتھا، شہر کی صورتحال مسلسل خراب ہوتی جارہی ہے، جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر موجود ہیں،نالوں کی صفائی اور اور سیوریج کا کوئی نظام موجود نہیں ہے، شہر کی آبادی کم شمار کر کے کراچی کے عوام کا استحصال کیا گیا،جماعت اسلامی عوامی جدو جہد جاری رکھے گی اور عوامی دباو کے ذریعے حکومت کو مجبور کریں گے کہ عوام کے جائز قانونی وآئینی حقوق کے حصول اور کراچی کو بااختیار شہری حکومت دی جاسکے۔

سیف الدین ایڈوکیٹ نے کہا کہ نا اہل حکومت نے عوامی مفادات سے بالاتر ہو کر کے الیکٹرک کو سپورٹ کیا‘ وفاقی وصوبائی حکومتوں نے کراچی کو لاوارث چھوڑ دیا ہے‘ جماعت اسلامی کراچی کے عوام کو تنہا نہیں چھوڑے گی‘عوامی مسائل کے حل تک عوامی جدوجہد جاری رہے گی۔ جماعت اسلامی نے ہمیشہ کراچی کے عوام کی ترجمانی کی ہے‘ عوامی مسائل پر ہمیشہ ہم نے آواز اٹھائی ہے‘ کے الیکٹرک کے خلاف پہلے بھی عوامی جدو جہد کو منظم کیا تھا اور آئندہ بھی جدو جہد کریں گے۔