ایسا پاکستان نہیں چاہتے جہاں ریاست ہر شخص کے لیپ ٹاپ میں گھسی ہو، احسن اقبال

442

اسلام آباد:پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نےکہا ہےکہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں قوانین کو بلڈوز کیا گیا،ہم نہیں چاہتے کہ پاکستان کو ایک جاسوس کی سیاست بنادیا جائے، جہاں پر ہر شخص کے لیپ ٹاپ کے اندر ریاست گھسی ہوئی  ہے،ایف اے ٹی ایف کے نام لے کر فاشسٹ اور ڈکٹیٹر حکومت قائم کرنے نہیں دے سکتے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں قوانین کو بلڈوز کیا گیا ہے اور اسپیکر قومی اسمبلی نے اپوزیشن کے بار بار احتجاج کرنے کہ گنتی دوبارہ کی جائے لیکن سپیکر اسمبلی نے دوبارہ گنتی کرانے سے انکار کیا جو اس بات کا ثبوت ہے کہ موجودہ حکومت نے قومی اسمبلی کی حرمت و عزت بھی تباہ و برباد کر دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب ایوان میں گنتی صحیح نہیں ہو سکتی تو اور افتادہ علاقوں میں کئے گتنی صحیح ہو سکتی ہے، اس حکومت نے اعتماد کا بحران پیدا کیا جس سے جمہوریت کی بنیاد بھی کھوکھلی ہو رہی ہے،مشترکہ اجلاس میں وزیراعظم نے جو بیان اپوزیشن کے حوالے سے دیا ہے اس کی وضاحت ہونا ضروری ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ وزیراعظم نے الزام لگایا اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ اس ملک کی تمام اپوزیشن غدار اور ملک کے مفاد سے کوئی سروکار نہیں ہے، جب کسی ملک کے سارے اپوزیشن کے لوگ غداری کے سرٹیفکیٹ پر آ جائیں تو اس ملک میں کسی دانشوری کی ضرورت نہیں ہے اور یہ کھیل ہم اس ملک میں بہت دیکھ چکے ہیں جہاں سیاسی اختلاف پر غداری کے سرٹیفکیٹ دیئے جاتے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں نے ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے جتنے قوانین تھے اور جو ضروریات تھی اس پر مکمل تعاون کیا ہے، 4قوانین اتفاق رائے کے ساتھ پاس ہوئے، 2قوانین ایسے تھے کہ جس صورت میں حکومت نے پیش کئے اسی صورت میں پاس ہوئے، 7قوانین ایسے تھے کہ خود حکومت اس پر غور نہیں کئےاور اپوزیشن نے جب ترمیم کا کہا  تو ان کی آنکھیں کھلی اور تمام ترامیم حکومت نے منظور کی۔

احسن اقبال نے کہا کہ جبکہ جن قوانین میں حکومت اور اپوزیشن کا اختلاف تھا ان کا تعلق ایف اے ٹی ایف سے نہیں تھا، ان کا تعلق پاکستان کے 22 کروڑ عوام کی بنیادی حقوق اور شہریوں کی آزادی سے تھا، ان قوانین کا تعلق پاکستان کو ایک سرویلنس سٹیٹ بنانے سے تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ پاکستان کو ایک جاسوس کی سیاست بنا دیا جائے، جہاں پر ہر شخص کے لیپ ٹاپ کے اندر ریاست گھسی ہوئی ہیں، موبائل فون کے اندر ریاست گھسی ہو، ڈرائنگ روم کے اندر بگنگ ڈیوائس لگی ہو، گاڑی کے اندر بگنگ لگا ہوا اور تمام شہریوں کی آزادی چھین لی جائے، ہم ایسی ڈارکونین ریاست نہیں چاہتے ہیں۔

رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ ہم منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کے خلاف ہیں لیکن ایف اے ٹی ایف کے نام لے کر فاشسٹ اور ڈکٹیٹر حکومت قائم کرنے نہیں دے سکتے،منی لانڈرنگ کی آڑ میں بغیر پوچھے 90دن کال کوٹھڑی میں پھینکنے کی اجازت بھی نہیں دے سکتے ہیں،کچی پرچی پر لوگوں کو مسنگ بنایا جا سکے اس طرح کے اقدامات کو نہیں مان سکتے ہیں،ایسے جابرانہ اقدامات سے ملک میں سرمایہ کاری نہیں آئے گی۔

 احسن اقبال نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کا نام لے کر حکومت ہٹلر اور ڈکٹیٹر بنانا چاہے گی تو اجازت نہیں دیں گے، وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن نے نیب کیسز ختم کرنے کیلئے اس بل کی مخالفت کی ہے لیکن بتانا چاہتے ہیں کہ اپوزیشن نے اپنی باری مکمل کرلی ہے،اب آپ اور آپ کی حکومت کی باری ہے،اپوزیشن جیلیں کاٹ آئے ہیں، ہمیں اب نیب سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔