دبئی: متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین نام نہاد امن معاہدے پر دستخط کے بعد اماراتی ٹی وی نے ‘عبرانی زبان’ میں دبئی کا لوگو استعمال کرنا شروع کردیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق گزشتہ روز متحدہ عرب امارات، بحرین اور اسرائیل کے مابین معاہدے سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریر کے دوران امارات کے سرکاری ٹی وی چینل ‘دبئی ‘ نے اپنی اسکرین پر عبرانی زبان میں دبئی کا لوگو استعمال کرنا شروع کردیا۔
Dubai TV adds Hebrew to logo to celebrate normalisation of relations with Tel Aviv
Dubai TV provided live coverage of the normalisation of relations signing ceremony between Tel Aviv, the UAE and Bahrain, on Tuesday.The word Dubai in Hebrew was added to the TV channels logo to celebrate the signing of the agreement.
Publiée par Roya News English sur Mardi 15 septembre 2020
غیر ملکی میڈیا کے مطابق دبئی نیوز ٹی وی نے اسرائیلی صحافیوں کی خدمات بھی حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل کی سرکاری اور مذہبی زبان ‘عبرانی’ ہے۔
اسرائیل یو اے ای معاہدہ: عرب لیگ کا مذمت سے صاف انکار
دبئی: 22 ممالک پر مشتمل مسلمانوں کی عرب لیگ نے اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان ہونے والے معاہدے کی مذمت سے انکار کردیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق فلسطین نے عرب لیگ کے اجلاس میں اسرائیل اور یو اے ای کے درمیان ہونے والے معاہدے کی مذمتی قرار داد پیش کی تاہم عرب ممالک نے اس قرار داد کو منظور کرنے سے انکار کردیا۔
عرب لیگ کے اجلاس میں عرب ممالک نے اسرائیل اور یو اے ای کے معاہدے کو قانونی قرار دینے کے لئے ایک مسودہ پیش کیا گیا۔
دوسری جانب اجلاس میں فلسطین کے وزیر خارجہ ریاض المالکی نے عرب ممالک سے یو اے ای اور اسرائیل کے معاہدے کو مسترد کرنے کا مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ عرب امارات نے گزشتہ ماہ اگست کے وسط میں اسرائیل کو بحیثیت ریاست تسلیم کرتے ہوئے اس کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔
“عرب لیگ کے 22 ممالک 100 فیصد اسرائیل تسلیم کریں گے”
وائٹ ہاؤس کے سنیئر ایڈ وائزر اور ڈونلڈٹرمپ کے مشیر خاص جیرڈ کشنر نے کہا ہے کہ ‘عرب لیگ میں شامل 22 مشرق وسطیٰ کے ممالک متحدہ عرب امارات کے بعد 100 فیصد اسرائیل کو تسلیم کریں گے’۔
عرب امارات کی نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے جیرڈ کشنرنے کہا کہ’ہمیں یقین ہے کہ عرب لیگ میں شامل 22 مسلم ممالک 100 فیصد اسرائیل کو تسلیم کریں گے کیونکہ یہ ایک سود مند فیصلہ ہوگا’۔
انہوں نےکہا کہ میں میں سمجھتا ہوں کہ متحدہ عرب امارات کی قیادت کی بدولت ایک بہت بڑا اتحاد ثابت ہوگا، یو اے ای کے بعد خطے کے دیگر ممالک بھی اسرائیل کو تسلیم کریں گے کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ وہ تنہا رہ جائیں گے۔
جیرڈ کشنر نے پیشگوئی کرتے ہوئے کہا کہ کچھ مہینوں میں اور سالوں کے دوران دیگر ممالک کے تعلقات باحال ہونے کا ذکر کیا البتہ کسی بھی ملک کا نام ظاہر نہیں کیا۔
کشنر نے مزید کہا کہ اسرائیل کے عرب امارات کے تعلقات دیکھ کر کچھ ممالک حسد کا شکار ہیں، ہم کسی ملک کے مسائل بات چیت کے بغیر حل نہیں کرسکتے ، اگر دیگر ممالک تعلقات کو معمول پر لانے اور لوگوں سےعوام اور کاروباری تبادلے کی اجازت سے ہی مشرق وسطی کو مضبوط اورمستحکم مقام ملےگا۔
یاد رہے اس سے قبل کشنر عمان، بحرین، مراکش اور سعودی عرب کے اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کا اعلان کرچکے ہیں۔