سینیٹ کمیٹی مٰں سی سی پی او کی عدم پیشی پر ارکان برہم،طلبی کا سمن جاری

212

اسلام آباد(خبر ایجنسیاں) سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق نے موٹر وے زیادتی کیس پر سی سی پی او لاہور کی عدم پیشی پر ارکان نے کارروائی کرنے کا مطالبہ کیااورسمن جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔کمیٹی کا اجلاس چیئرمین مصطفی نواز کھوکھر کی زیر صدارت شروع ہوا جس میں موٹر وے پر خاتون سے زیادتی کے معاملے پر بحث ہوئی۔ اس معاملے پر سی سی پی او لاہور عمر شیخ کو طلب کیا گیا تھا تاہم وہ کمیٹی کے روبرو پیش نہیں ہوئے۔ اجلاس میں سی سی پی او لاہور کی عدم شرکت پر کمیٹی نے برہمی کا اظہار کیا۔چیئرمین کمیٹی مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ سی سی پی او اتنے بااثر ہیں کہ پارلیمنٹ کو جوابدہ نہیں۔ کیا وہ آسمان سے اترے ہیں کہ کمیٹی میں پیش نہیں ہوئے ۔انہوں نے کمیٹی اجلاس میں شرکت نہ کر کے کمیٹی کا استحقاق مجروح کیا جس کے خلاف تحریک لائی جائے گی۔چیئرمین کمیٹی نے ڈی آئی جی لاہور شہزادہ سلطان سے استفسار کیا کہ سی سی پی او لاہور کیوں
نہیں آئے؟ جس پر ڈی آئی جی نے بتایا کہ ان کی تعیناتی کا معاملہ لاہور ہائیکورٹ میں تھا اس لیے وہ نہیں آسکے۔ اس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یعنی انہوں نے ذاتی معاملے کو کمیٹی کے معاملے پر اہمیت دی؟کمیٹی ارکان نے سی سی پی او لاہور کو عہدے سے ہٹانے اور ان کے سمن جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کمیٹی سی سی پی او کے خلاف اپنے سول کورٹ کے اختیارات کا استعمال کرے گی۔ سی سی پی او کی زر ضمانت بھی ضبط کی جا سکتی ہے۔کمیٹی اپنی تاریخ میں پہلی بار اپنے یہ اختیار استعمال کر رہی ہے۔آئی جی موٹر وے پولیس ڈاکٹر کلیم امام کمیٹی کے روبرو پیش ہوئے۔ انہوں نے کہا خاتون سے زیادتی کا معاملہ موٹر وے پر پیش نہیں آیا۔متاثرہ خاتون نے رات 2بجے موٹر وے ہیلپ لائن پر کال کی جو کہ موٹر وے پولیس کی کال ایمرجنسی کال نہیں تھی۔ جس جگہ پر خاتون سے زیادتی کا واقعہ پیش آیا اس جگہ پر سیکورٹی کی ذمے داری ہماری نہیں تھی۔بعد ازاں مسلم لیگ ن کی رکن پارلیمنٹ مریم اورنگزیب نے کہا کہ تھانہ گوجر پورہ لاہور پولیس کے ماتحت آتا ہے۔ حدود کے تعین پر کمیٹی کے 45 منٹ ضایع کیے گئے وہاں بھی ادارے حدود پر الجھے رہے۔سینیٹ کی کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں وفاقی وزیر فیصل واڈا نے بطور ممبر شرکت کی درخواست کی تاہم ارکان کی مخالفت پر چیئرمین کمیٹی نے اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ ارکان کی مخالفت کے بعد وفاقی وزیر کو کمیٹی روم سے جانا پڑا۔سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق نے موٹر وے زیادتی کیس کے معاملے پر سینیٹر عائشہ اورسینیٹر عینی پر مشتمل ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو خواتین ارکان پر مشتمل ہوگی اور ریاستی اداروں کی جانب سے غفلت کی تحقیقات بھی کرے گی۔ ذیلی کمیٹی زیادتی کیس میں ذمہ داران کا تعین بھی کرے گی۔
سینیٹ کمیٹی انسانی حقوق