حافظ نعیم کا بولٹن مارکیٹ ،کھوڑی گارڈن ودیگر بازاروں کا دورہ ،تاجروں سے ملاقات

297
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن بولٹن مارکیٹ،ودیگر بازاروںکے دورے کے موقع پر تاجروںسے ملاقاتیں اور میڈیا سے گفتگو کررہے ہیں

کراچی (نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے منگل کے روز امیر جماعت اسلامی ضلع جنوبی و رکن سندھ اسمبلی سید عبد الرشید کے ہمراہ بارش سے متاثرہ بولٹن مارکیٹ، چھانٹی لین ،کھوڑی گارڈن ،پلاسٹک مارکیٹ، میڈیسن مارکیٹ ،کپڑا مارکیٹ سمیت ملحقہ مارکیٹس کا دورہ کیا، تاجروں سے ملاقات اور 27ستمبر کو شاہراہ قائدین پر ہونے والے ’’حقوق کراچی مارچ ‘‘ میں شرکت کی دعوت دی ۔حافظ نعیم الرحمن نے میمن مسجد بولٹن مارکیٹ میں نماز ظہر ادا کی بعد ازاں مسجد کے خطیب و پیش امام مولانا اکرام المصطفیٰ الاعظمی سے بھی ملاقات کی اور ان کو مارچ میں شرکت کی دعوت دی ، مولانااکرام المصطفیٰ الاعظمی نے حقوق کراچی مارچ اور عوامی مسائل کے حل کے لیے جاری تحریک کی کامیابی کے لیے دعا کی۔اس موقع پر فتح محمد، اسمال ٹریڈرز اینڈ کاٹیج انڈسٹریز کے صدر محمود حامد، جنرل سیکرٹری عثمان شریف ،اقبال یوسف ،سابق یوسی
چیئرمین محمد حنیف ملا ،سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری سمیت کارکنان کی بڑی تعداد بھی موجود تھی ۔اس موقع پر تاجروں نے اپنے مسائل سے آگاہ کیا ۔حافظ نعیم الرحمن نے تاجروں اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ حکمرانوں کی نااہلی وچپقلش نے تجارتی علاقوں کا حال براکردیا، دنیا بھر میں تجارتی علاقے میںحکومت کی جانب سے کاروباری سرگرمیوں کے لیے خصوصی اقدامات کیے جاتے ہیں لیکن بارشوں کے دوران اور بعد میں جوڑیا بازار ،بولٹن مارکیٹ، چھانٹی لین ،کھوڑی گارڈن ،کپڑا مارکیٹ سمیت ملحقہ مارکیٹوں میں حکومت کی جانب سے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے ،جس سے کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوئیں اور تاجروں کا بڑا نقصان ہوا۔ انہوںنے کہاکہ 1100ارب روپے کے پیکج کا اعلان بھی نااہل حکمرانوں کی سیاست کی نذر ہوتا دکھائی دے رہا ہے ،کراچی کے عوام حکومت سے مایوس ہوچکے ہیں ،ڈیڑھ سال قبل وزیر اعظم عمران خان نے 162ارب روپے کے پیکج کا اعلان کیا تھا اب تک ان پیسوں کا بھی پتا نہیں چلا کہ کہاں خرچ کیے گئے ہیں ؟،اور موجودہ پیکج کا بھی پتا ہی نہیں ہے کہ پیسے کہاں سے آئیں گے ، جماعت اسلامی کے تحت 27ستمبر کو شاہراہ قائدین پر ’’ حقوق کراچی تحریک ‘‘ کے حوالے سے ایک عظیم الشان مارچ کیا جائے گا اور مارچ میں ہم اپنے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے ۔عبد الستارافغانی اور نعمت اللہ خان کے ادوار میں ریکارڈ ترقیاتی کام ہوئے اور یہ کراچی کے عوام کے لیے سنہری دور تھے لیکن آج شہر بدترین صورتحال سے دوچار ہے ،جماعت اسلامی کراچی کو لندن ، پیرس نہیں بلکہ ماضی کی طرح ایک ترقی یافتہ کراچی بنانا چاہتی ہے جس میں کراچی کی اپنی ٹرانسپورٹ کمپنی ،سرکلر ریلوے اور ٹرام موجود تھیں۔ انہوں نے کہاکہ حکمران جماعتیں سڑکوں پر کچھ اور باتیں کرتی ہیں اور میٹنگز میں سب اتحادی نظر آتے ہیں ،اس لیے کراچی کے عوام نااہل اور کرپٹ حکمرانوں سے جان چھڑائیں اور 27ستمبر کو ’’حقوق کراچی مارچ ‘‘میں بھرپور شرکت کریں۔ انہوںنے کہاکہ ایم کیو ایم،پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن تمام جماعتیں کراچی کی تباہی میں برابر کی شریک ہیں ،کراچی ڈوب رہا تھا اور عمران خان بجلی کی قیمت میں اضافہ کررہے تھے، ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کراچی کے آفت زدہ علاقوں کے لیے خصوصی پیکج کا اعلان کرکے متاثرین کو زر تلافی ادا کرتے لیکن انہوں نے کے الیکٹرک کو 5ارب روپے بطور سبسڈی دے دیے لیکن کراچی کو کچھ نہیں دیا۔کے الیکٹرک کے ٹیرف میں مزید اضافہ کیا جارہا ہے جو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ پیپلز پارٹی سے کوئی توقع کرنا ہی بے کارہے یہ کراچی کو برباد ی کے سوا کچھ نہیں دے سکتی ، پی ٹی آئی نے گزشتہ 2سال میں کراچی کو کچھ نہیں دیا، جتنے پیسے انہوں نے کے الیکٹرک کے شیئرز سے وصول کیے اتنے پیسے بھی کراچی کو نہیں دیے اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ کراچی کے شہریوں کی تعداد کو بھی صحیح شمار کیا جائے ،ظالمانہ کوٹا سسٹم ختم کیا جائے اور کراچی کے جوانوں کو ملازمتیں دی جائیں،کے الیکٹرک کو قومی تحویل میں لے کر عوام سے لوٹی گئی رقم وصول کی جائے ۔عبد الرشید نے کہاکہ جوڑیا بازار کراچی کا وہ علاقہ ہے جو سب سے زیادہ ریونیو فراہم کرتا ہے ، اس علاقے کی صورتحال یہ ہے کہ گزشتہ 25دنوں سے بارش کے بعد سیوریج کا کوئی انتظام موجود نہیں ہے پورا انفرااسٹرکچر تباہ حال ہے ، صفائی ستھرائی کا کوئی انتظام تک موجود نہیں ہے ،ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت نام کی کوئی چیز ہی نہیں ہے۔