نصاب تعلیم میں سیکولر اور لادین نظریات کی کوئی گنجائش نہیں

204

ٹنڈو آدم (نمائندہ جسارت) اسلامی جمہوریہ پاکستان کے نصاب تعلیم میں سیکولر اور لادین نظریات کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اٹھارہویں ترمیم کے باوجود سندھ حکومت صوبے میں تعلیمی پسماندگی دور کرنے میں ناکام ہے، وفاقی حکومت یکساں نظام تعلیم کا ذکر باربار کرتی ہے مگر عملی اقدامات سے پہلو تہی کرتی رہتی ہے۔ وزیر تعلیم شفقت محمود نے پہلے کہا تھا کہ 2020ء سے ملک میں یکساں نصاب نافذ کردیں گے اس میں ناکام رہے اور اب پھر قوم سے کہا جارہا ہے کہ 2021ء میں یکساں نصاب پڑھایا جائے گا۔ یکساں نصاب کے نام پر غیروں کا نصاب پڑھانے کی تیاری ہورہی ہے۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں سیکولر اور لادین نظریات کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار تنظیم اساتذہ پاکستان کے مرکزی جوائنٹ سیکرٹری پروفیسر ابو عامر اعظمی، صوبائی صدر پروفیسر نصراللہ لغاری، ٹنڈو آدم ایجوکیشنل سوسائٹی کے چیئرمین عبدالعزیز غوری ایڈووکیٹ نے ٹنڈو آدم ضلع سانگھڑ میں تنظیم اساتذہ صوبہ سندھ کے تحت منعقدہ تربیت گاہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ بعد ازاں تنظیم اساتذہ صوبہ سندھ کے صدر پروفیسر نصراللہ لغاری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں محکمہ تعلیم میں بھی بے تحاشا کرپشن موجود ہے۔ اسکولوں میں فرنیچر اور عمارت کی مرمت کے نام پر فنڈ میں گھپلے ہوتے ہیں۔ اٹھارہویں ترمیم کے باوجود سندھ حکومت صوبے سے تعلیمی پسماندگی دور کرنے میں ناکام ہے۔ سرکاری اساتذہ بھی حکومتی اقدامات سے خوش نہیں رہتے۔ مقررین نے کہا کہ ہم اسلامی اصولوں کے مطابق اپنی زندگیوں کو بسر کریں اور جو قوم کے نونہال ہمارے سپرد کیے گئے ہیں انہیں بہتر سے بہتر تعلیم دیں اور ان کی اسلامی خطوط پر تربیت کریں تاکہ وہ بڑے ہوکر معاشرے میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔