بھارت میں 786لکھنے پر مسلمان کا ہاتھ کاٹ دیا گیا

364
بھارت: بھارتی انتہا پسندوں کے ظلم کا نشانہ بننے والا نوجوان اخلاق ہاتھ کاٹے جانے کے بعد تکلیف سے کراہ رہا ہے‘ جسم پر وحشیانہ تشدد کے نشانات واضح ہیں

 

چندی گڑھ (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارتی ریاست ہریانہ کے شہر پانی پت میں اخلاق نامی نوجوان کا ہاتھ مبینہ طور پر آرہ مشین سے کاٹ دیاگیا۔ نوجوان کے اہل خانہ نے کہا ہے کہ اخلاق کے ہاتھ پر 786 لکھا تھا، جس کی وجہ سے اس پر ظلم ڈھایا گیا۔نوجوان ریاست اتر پردیش کے شہر سہارن پور سے کام کی تلاش میں پانی پت آیا تھا۔ خبر رساں اداروں کے مطابق 23 اگست کو راہ گیروں نے پولیس کو اطلاع دی کہ ایک نوجوان ریلوے ٹریک پر خون میں لت پت پڑا ہے، جس کا ہاتھ کٹا ہوا ہے۔ اطلاع ملنے پر پولیس پہنچی اور نوجوان کو اسپتال میں داخل کرایا۔ بعد ازاں حالت سنبھلنے پر اخلاق نے پولیس کو بیان دیا کہ اُس نے رات میں پینے کے لیے پانی مانگا تو جواب میں اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا۔ نوجوان کے بھائی اکرام کے مطابق اخلاق کام کی تلاش میں پانی پت گیا تھا اور اس کے پاس رہنے کی جگہ نہیں تھی۔ کشن پورہ کے پارک میں جب اُسے پیاس لگی تو اس نے قریبی ایک گھر سے پانی کا مطالبہ کیا، اس دوران اس کے ہاتھ پر 786 لکھا دیکھ کر لوگوں نے حملہ کردیا اور شدید تشدد کا نشانہ بنانے کے دوران آرہ مشین سے اس کا ہاتھ کاٹ کر ریلوے لائن کے قریب پھینک دیا۔ پولیس کے مطابق واقعے کا مقدمہ درج کرکے متعلقہ تھانے منتقل کردیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ بھارت میں انتہا پسند ہندوؤں نے ملک کی تمام اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کے لیے زمین تنگ کررکھی ہے جب کہ دہشت گرد تنظیموں کی سرپرست بھاتیہ جنتا پارٹی کے کٹھ پتلی وزیرا عظم نریندر مودی کے دور حکومت میں مسلمانوں پر وحشیانہ تشدد کے واقعات میں غیر معمولیا ضافہ ہو چکا ہے۔ محض افواہ یا شک کی بنیاد پر سرعام تشدد کے واقعات کے ساتھ گھر نذر آتش کیے جانے اور علاقہ بدر کرنے کے واقعات معمول بن چکے ہیں۔ گزشتہ ہفتے ہی نئی دہلی کے رہایشی مسلمان ٹیکسی ڈرائیور آفتاب عالم کی گاڑی میں کچھ افراد سوار ہوئے اور انہوں نے وحشیانہ تشدد کرکے اسے قتل کردیا۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ سوار ہونے والے افراد نے پہلے آفتاب پر جے شری رام کا نعرہ لگانے اور شراب پینے کے لیے دباؤ ڈالااور انکار کی صورت میں تشدد کرکے جان سے مار دیا۔ اس سے قبل بھارتی صحافی ارون دتی رائے نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ملک میں کورونا وائرس پھیلانے کا ذمے دار مسلمانوں کو ٹھہرا کر ہندوؤں کے جذبات کو اکسایا جا رہا ہے، جس سے مسلم کش فسادات کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کی جانب سے بھی بھارت میں گائے کے ذبیحہ کی آڑ میں مسلمانوں کے قتل عام کے پر رپورٹیں سامنے آ چکی ہیں جب کہ گزشتہ برس امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دور میں اقلیتوں کے خلاف مذہبی تشدد میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔