اسرائیل بحرین معاہدہ: یروشلم، القدس اور فلسطینی کاز سے غداری ہے

1040

رام اللہ: فلسطینی اتھارٹی نے بحرین اور اسرائیل کے درمیان ہونے والے معاہدے کی مذمت کرتےہوئے کہا ہے کہ ‘بحرین کا اقدام ‘ یروشلم، اقصی اور فلسطینی کاز کے ساتھ غداری’ ہے۔

فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیل- یواے ای اور بحرین معاہدہ کی  شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ‘بحرین کے اقدام سے 2002 کےعرب امن اقدام اور عرب اور اسلامی سربراہی اجلاسوں کی قراردادوں کی دھجیاں اڑا دیں ہیں۔

فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ  فلسطین کے سیاسی اور مزاحمتی گروپ اسرائیل کے ساتھ بحرین کی کی سرپرستی کو ‘ڈیل آف دی سنچری’ کا حصہ سمجھتے ہیں جو فلسطین حاصل کرنے کےمقصد کو ختم کردیتی ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر ٹرمپ کے اسرائیل اور بحرین کے مابین معمول کے معاہدے کاخیرمقدم کیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ  امریکی دباؤ پر عرب امارات نے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدہ طےکرنے کا علان کیا تھا ،‏ جس پر ایران ، ترکی سمیت دیگر اسلامی ممالک نے شدید برہمی کا اظہار کیا تھا۔

بحرین کے  اسرائیل کیساتھ  تعلقات بحال   کرنے پر مصری صدر السیسی نے خیرمقدم کرتے ہوئے کہا اسرائیل بحرین معاہدے سے مشرق وسطی میں امن واستحکام آئے گا،معاہدے سے مسئلہ فلسطین کا مستقل حل ممکن ہوسکے گا۔

بحرین اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات رکھنے والا چوتھا عرب ملک بن گیا، اس سے قبل  1979 میں مصر ، 1994 میں اردن اور گزشتہ ماہ کے وسط میں عرب امارات کے بعد بحرین بھی شامل ہوگیا ہے۔

واضح رہے کہ بحرین، متحدہ عرب امارات  اور اسرائیل کے مابین معاہدے پر باضابطہ دستخط واشنگٹن میں 15 ستمبر کو ہونگے۔

متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کو تسلیم کرلیا

متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کو تسلیم کرلیا، یو اے ای اور اسرائیل کے درمیان وفود کی سطح پر مذاکرات جلد ہونگے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق ابوظہبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زایدالنہیان اور اسرائیلی وزیر اعظم نے اتفاق کیا ہے کہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان سیکیورٹی اور توانائی شعبے میں تعاون کو فروغ دیا جائے گا۔

دونو ممالک کئی شعبوں میں پہلے ہی تعاون کرتے آئیں ہیں،فریقین اسرائیل فلسطین تنازع پر قرارداد کے حصول کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے، اسرائیل اور یو اے ای ایک دوسرے کے ملک میں سفارتخانے کھولیں گے، دونوں ممالک کے وفود آئندہ ہفتوں میں دوطرفہ معاہدوں پر دستخط کریں گے۔

دونو ں ممالک کے وفود سرمایہ کاری، سیاحت، براہ راست پروازوں اور سیکیورٹی شعبوں میں معاہدے پر دستخط کریں گے،ٹیلی مواصلات، ٹیکنالوجی، توانائی، صحت ، ثقافت اور ماحولیات سمیت دیگر شعبوں سے متعلق بھی معاہدے ہونگے۔

اسرائیل نے یو اے ای کے اس مطالبے کو تسلیم کیا ہے کہ مغربی کنارے کے مزید علاقوں پر قبضہ نہیں کرے گا۔

دوسری جانب امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات قائم ہونے پر مبارک باد دی ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے عوام کی سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان قربتیں بڑھنے لگیں ہیں،یو اے ای اور اسرائیل کے درمیان وفود کی سطح پر مذاکرات جلد ہونگے۔

ٹرمپ  نے معاہدے کو اہم پیشرفت قرار دیتے ہوئے کہاکہ ابوظہبی ، متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرلیے ہیں، یواے ای اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدہ طے پاگیا ہے،معاہدے سے مشرق وسطیٰ میں امن کو فروغ ملے گا۔

“عرب لیگ کے 22 ممالک 100 فیصد اسرائیل تسلیم کریں گے”

وائٹ ہاؤس کے سنیئر ایڈ وائزر اور ڈونلڈٹرمپ کے مشیر خاص جیرڈ کشنر نے کہا ہے کہ ‘عرب لیگ میں شامل 22 مشرق وسطیٰ کے ممالک متحدہ عرب امارات کے بعد 100 فیصد اسرائیل کو تسلیم کریں گے’۔

عرب امارات کی نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے جیرڈ کشنرنے کہا کہ’ہمیں یقین ہے کہ عرب لیگ میں شامل 22 مسلم ممالک 100 فیصد اسرائیل کو تسلیم کریں گے کیونکہ یہ ایک سود مند فیصلہ ہوگا’۔

انہوں نےکہا کہ  میں میں سمجھتا ہوں کہ متحدہ عرب امارات کی قیادت کی بدولت ایک بہت بڑا اتحاد ثابت ہوگا، یو اے ای کے بعد خطے کے دیگر ممالک  بھی اسرائیل کو تسلیم کریں گے کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ وہ تنہا رہ جائیں گے۔

جیرڈ کشنر نے پیشگوئی  کرتے ہوئے کہا کہ کچھ مہینوں میں اور سالوں کے دوران دیگر ممالک کے تعلقات باحال ہونے کا ذکر کیا البتہ کسی بھی ملک کا نام ظاہر نہیں کیا۔

کشنر نے مزید کہا کہ اسرائیل کے عرب امارات کے تعلقات دیکھ کر کچھ ممالک حسد کا شکار ہیں، ہم کسی ملک کے مسائل بات چیت کے بغیر حل نہیں کرسکتے ، اگر دیگر ممالک تعلقات کو معمول پر لانے اور لوگوں سےعوام اور کاروباری تبادلے کی اجازت سے ہی مشرق وسطی کو مضبوط اورمستحکم مقام ملےگا۔

یاد رہے اس سے قبل کشنر عمان، بحرین، مراکش اور سعودی عرب کے اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کا اعلان کرچکے ہیں۔