ستم……………اجمل سراج

159

کیا یاد دِلائیں اِسے ہم اس کی جفائیں
کس کس کا کریں ذکر کوئی ایک ستم ہے

اِس دورِ حکومت کے مصائب کا نہ پوچھو
اِس دورِ حکومت میں جو ہو جائے وہ کم ہے