سندھ ہائیکورٹ کا الیکشن کمیشن کو 120یوم میں بلدیاتی الیکشن کرانے کا حکم

302

کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائیکورٹ نے سندھ میں جلد نئے بلدیاتی انتخابات کرانے سے متعلق دائر درخواست کا تحریری فیصلہ جاری کردیا، عدالت نے الیکشن کمیشن کو سندھ میں (4 ماہ) 120 یوم میں بلدیاتی الیکشن کرانے کا حکم دیتے ہوئے درخواست نمٹادی، عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013ء پر عمل درآمد یقینی بنائے،جبکہ نئی حلقہ بندیوں کے لیے صوبائی الیکشن کمیشن کی جانب سے کمیٹی میں اسسٹنٹ کمشنر، ڈپٹی کمشنر اور دیگر کو شامل کرنے کے حوالے درخواست کی سماعت کرتے ہوئے مردم شماری کے حتمی نتائج کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سی سی آئی کی وجہ سے پورا کام رک گیا ہے، یہ لوگ نتائج دبا کر بیٹھ گئے ہیں۔ جبکہ الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ مردم شماری کے نتائج کا نوٹیفکیشن ہونا باقی ہے، سندھ حکومت اس حوالے سے تعاون نہیں کر رہی۔تفصیلات کے مطابق جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سندھ میں جلد نئے بلدیاتی انتخابات کرانے سے متعلق شہری محمود اختر نقوی کی جانب سے دائر درخواست میں اپنے تحریری فیصلے میں قرار دیا ہے کہ الیکشن کمیشن سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013ء پر عمل درآمد یقینی بنائے، عدالت کا اپنے تحریری حکمنامے میں مزید کہنا تھا کہ دوران سماعت الیکشن کمیشن کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ بلدیاتی نمائندوں کی مدت 30 اگست کو مکمل ہوچکی ہے اور سندھ میں ایڈمنسٹریٹر ز کی مدت کا تعین ہوگیا ہے جبکہ اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ نئی مردم شماری کے بعد نشستیں بڑھنے اور کم ہونے کے چانسز ہیں اور بلدیاتی نمائندوں کی مدت ختم ہونے کے بعد سندھ بھر میں ایڈمنسٹریٹرز تعینات ہوگئے ہیں۔ درخواست گزار نے چیف سیکرٹری سندھ، چیف الیکشن کمشنر، سیکرٹری الیکشن کمیشن، الیکشن کمشنر صوبہ سندھ، سیکرٹری بلدیات، سیکرٹری وزارت خزانہ کو فریق بناتے ہوئے مؤقف اختیار کیا تھا کہ بلدیاتی نظام اپنا 4 سالہ دور مدت پوری کرچکا ہے سندھ حکومت اور الیکشن کمیشن نے بلدیاتی الیکشن سے متعلق کوئی بھی تیاری نہیں کی۔ لہٰذا استدعا ہے کہ سندھ میںنئے بلدیاتی انتخابات وقت پر کرائے جائیں۔علاوہ ازیںسندھ ہائیکورٹ میں نئی حلقہ بندیوں کے لیے صوبائی الیکشن کمیشن کی جانب سے کمیٹی میں اسسٹنٹ کمشنر، ڈپٹی کمشنر اور دیگر کو شامل کرنے کے حوالے درخواست کی سماعت ہوئی، مردم شماری کے حتمی نتائج کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا، جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ سی سی آئی کی وجہ سے پورا کام رک گیا ہے، یہ لوگ مردم شماری کے نتائج دبا کر بیٹھ گئے ہیں،حتمی نتائج جاری نہ کرنے کی وجہ سے بلدیاتی انتخابات رکے ہوئے ہیں تو کیا رکے رہیں؟۔ اسپیشل سیکرٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ نئی حلقہ بندیوں کے لیے مردم شماری کے نتائج کا اعلان ہونا ضروری ہے، مردم شماری کے نتائج کے لیے وزیر اعظم ،قومی اسمبلی اور دیگر کو خطوط بھی لکھ چکے ہیں۔ الیکشن کمیشن کے وکیل کا کہنا تھا کہ مردم شماری کے نتائج کا اعلان تو کردیا گیا ہے نوٹیفکیشن ہونا باقی ہے، سندھ حکومت الیکشن کمیشن اور وفاقی حکومت سے تعاون نہیں کر رہی۔ عدالت کا کہنا تھا کہ سی سی آئی کو حتمی نتائج جاری کرنے کے لیے کتنا وقت درکار ہوتا ہے، عدالت نے وفاقی حکومت سے تفصیلات طلب کرلیں۔عدالت نے سی سی آئی کے اجلاس اور مردم شماری کے نتائج سے متعلق رپورٹ بھی طلب کرتے ہوئے مزید سماعت 24 ستمبر تک ملتوی کردی ۔ایم کیوایم رہنما عامر خان، کنور نوید جمیل اور میئرکراچی وسیم اختر نے اس حوالے سے درخواست دائر کررکھی ہے، ایم کیوایم پاکستان نے الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن کو چیلنج کیا تھا، اس کا مؤقف تھا کہ الیکشن کمیشن نے اپنے نوٹیفکیشن میں حلقہ بندیوں کے لیے ڈپٹی کمشنر، اسسٹنٹ کمشنر کو شامل کیا تھا ،2013ء میں حلقہ بندیوں کا طریقہ طے ہوچکا ہے، الیکشن کمیشن کا حلقہ بندیوں کے لیے کمیٹی تشکیل دینا غیر قانونی ہے، جو حلقہ بندیاں ہوچکی ہیں ان کی رپورٹ بھی تاحال پبلک نہیں کی گئی، حلقہ بندیوں سے متعلق کمیٹی بلدیاتی انتخابات میں بھی اثر انداز ہوگی، الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا جائے۔