فلسطین عرب لیگ کی رکنیت چھوڑ دے، اسلامک جہاد کا مطالبہ

663

غزہ : اسرائیلی مظالم کے خلاف فلسطینی مزاحمتی تحریک اسلامک جہاد نے مطالبہ کیا ہے کہ ‘فلسطین عرب لیگ سے خارج ہوجائے’۔

اسلامک جہاد کے پولیٹیکل بیورو کے رکن محمد الہندی نے کہا کہ عرب لیگ نے فلسطینیوں کو تنہا چھوڑ دیا ہے، عرب ممالک اسرائیل کی حمایت کر رہے ہیں۔ عرب لیگ کے بیشتر عرب ممالک اسرائیل کو ریاست کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے اس کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کر رہے ہیں۔ ایسے میں یہ تنظیم فلسطین کی علیحدہ ریاست اور اس کی آزادی کے مشن کو چھوڑ چکی ہے۔

عرب لیگ میں موجود تمام عرب ممالک کی حکومتیں اپنے عوام کی حقیقی نمائندہ نہیں، عرب ممالک کی عوام فلسطینیوں کے ساتھ سنجیدہ ہیں لیکن حکمران اسرائیل کی خشنودی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

واضح رہے کہ 9 ستمبر کو عرب ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں فسلطین کی اس قرار داد کو مسترد کر دیا گیا تھا جس میں اسرائیل اور یو اے ای کے درمیان معاہدے کی مذمت پیش کی گئی تھی۔

یاد رہے کہ اس سے قبل گزشتہ دنوں عرب لیگ میں شامل 22 ممالک نے اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان ہونے والے معاہدے کی مذمت سے انکارکردیا۔

اسرائیل یو اے ای معاہدہ: عرب لیگ کا مذمت سے صاف انکار

دبئی: 22 ممالک پر مشتمل مسلمانوں کی عرب لیگ نے اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان ہونے والے معاہدے کی مذمت سے انکار کردیا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق فلسطین نے عرب لیگ کے اجلاس میں اسرائیل اور یو اے ای کے درمیان ہونے والے معاہدے کی مذمتی قرار داد پیش کی تاہم عرب ممالک نے اس قرار داد کو منظور کرنے سے انکار کردیا۔

In blow to Palestinians, Arab League refuses to condemn Israel-UAE deal |  The Times of Israel

عرب لیگ کے اجلاس میں عرب ممالک نے اسرائیل اور یو اے ای کے معاہدے کو قانونی قرار دینے کے لئے ایک مسودہ پیش کیا گیا۔

دوسری جانب اجلاس میں فلسطین کے وزیر خارجہ ریاض المالکی نے عرب ممالک سے یو اے ای اور اسرائیل کے معاہدے کو مسترد کرنے کا مطالبہ کیا۔

واضح رہے کہ عرب امارات نے گزشتہ ماہ اگست کے وسط میں اسرائیل کو بحیثیت ریاست تسلیم کرتے ہوئے اس کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔

“عرب لیگ کے 22 ممالک 100 فیصد اسرائیل تسلیم کریں گے”

وائٹ ہاؤس کے سنیئر ایڈ وائزر اور ڈونلڈٹرمپ کے مشیر خاص جیرڈ کشنر نے کہا ہے کہ ‘عرب لیگ میں شامل 22 مشرق وسطیٰ کے ممالک متحدہ عرب امارات کے بعد 100 فیصد اسرائیل کو تسلیم کریں گے’۔

عرب امارات کی نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے جیرڈ کشنرنے کہا کہ’ہمیں یقین ہے کہ عرب لیگ میں شامل 22 مسلم ممالک 100 فیصد اسرائیل کو تسلیم کریں گے کیونکہ یہ ایک سود مند فیصلہ ہوگا’۔

انہوں نےکہا کہ  میں میں سمجھتا ہوں کہ متحدہ عرب امارات کی قیادت کی بدولت ایک بہت بڑا اتحاد ثابت ہوگا، یو اے ای کے بعد خطے کے دیگر ممالک  بھی اسرائیل کو تسلیم کریں گے کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ وہ تنہا رہ جائیں گے۔

جیرڈ کشنر نے پیشگوئی  کرتے ہوئے کہا کہ کچھ مہینوں میں اور سالوں کے دوران دیگر ممالک کے تعلقات باحال ہونے کا ذکر کیا البتہ کسی بھی ملک کا نام ظاہر نہیں کیا۔

کشنر نے مزید کہا کہ اسرائیل کے عرب امارات کے تعلقات دیکھ کر کچھ ممالک حسد کا شکار ہیں، ہم کسی ملک کے مسائل بات چیت کے بغیر حل نہیں کرسکتے ، اگر دیگر ممالک تعلقات کو معمول پر لانے اور لوگوں سےعوام اور کاروباری تبادلے کی اجازت سے ہی مشرق وسطی کو مضبوط اورمستحکم مقام ملےگا۔

یاد رہے اس سے قبل کشنر عمان، بحرین، مراکش اور سعودی عرب کے اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کا اعلان کرچکے ہیں۔

اسرائیل سے تعلقات کیلئے مزید دو خلیجی ممالک متحرک

اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے بعد اور بحرین اور عمان بھی اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے جارہے ہیں۔

اسرائیلی اخبار کے مطابق  سینئر عہدیداروں نے مبینہ طور پر انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے بعد دیگر خلیجی ریاستوں  بحرین اور عمان سے تعلقات معمول پر لانے کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔

امریکا کے اعلیٰ حکام نے فلسطینی میڈیا کو بتایا کہ توقع ہے کہ بحرین اور عمان کے مستقبل قریب میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لائیں گے۔

اس سے قبل بحرین کے ساتھ رابطوں کی اطلاع اسرائیل کے’آرمی ریڈیو’ کے ذریعہ بھی دی گئی ہے، جس میں متعدد اسرائیلی عہدیداروں نے بتایا کہ وہ بحرین کے ساتھ تعلقات پر رابطےمیں ہیں۔

دوسری جانب امریکی صدر کے داماد جیرڈ کشنر نے یو اے ای اور اسرائیل مابین تعلقات قائم کرانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔