بریگزٹ پر غیر قانونی اقدام یورپی نمائندے لندن پہنچ گئے

333
لندن: مذاکرات کے لیے پہنچنے والے یورپی یونین کے اعلیٰ عہدے دار میڈیا سے گفتگو کررہے ہیں

لندن (رپورٹ: الیاس متین) برطانیہ کی جانب سے بریگزٹ معاہدے کی خلاف ورزی پر یورپی یونین کے نمایند ے ہنگامی طو ر پر لندن پہنچ گئے۔ خبررساں اداروں کے مطابق بدھ کے روز برطانوی پارلیمان میں بریگزٹ کے حوالے سے ایک متنازع بل پیش کیا گیا تھا،جس میں برطانیہ، اسکاٹ لینڈ، وہیلز اور شمالی آئرلینڈ کے درمیان آزادانہ تجارتی روابط کی تجویز پیش کی گئی تھی۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یورپی یونین سے برطانوی انخلا کے باوجود شمالی آئرلینڈ برسلز کے ساتھ تجارتی قوانین کا پابند ہے۔ بل میں کہا گیا ہے کہ رواں سال کے آخر میں برسلز سے مکمل اعلاحدگی کے بعد برطانیہ کی تمام ریاستوں کے درمیان آزاد تجارت کی جائے گی، حالاں کہ اس وقت تک شمالی آئرلینڈ یورپی یونین کے قوانین کا پابند ہونے کے باعث کسی دوسرے فریق کے ساتھ آزاد تجارتی قوانین وضع کرنے کا اہل نہیں ہوگا۔ پارلیمان میںبل پیش کیے جانے کے بعد یورپی کمیشن کے نائب سربراہ ماروس سیفکو وی اعلیٰ سطح کے وفد کے ساتھ متنازع بل پر وضاحت طلب کرنے کے لیے ہنگامی طور پر لندن پہنچ گئے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق یورپی یونین نے دھمکی دی ہے کہ بریگزٹ معاہدے کی خلاف ورزی کی صورت میں قانونی کارروائی کی جائے گی۔ اس سلسلے میں امریکی اسپیکر نینسی پلوسی کا بھی بیان سامنے آیا،جس میں انہوں نے لندن حکومت کے اقدام کی شدید مخالفت کی۔ انہوں نے متنازع بل کی صورت میں مستقبل میں برطانیہ کے ساتھ کسی بھی تجارتی سمجھوتے کی ضمانت دینے سے انکار کردیا۔ برطانوی میڈیا کے مطابق عالمی سطح پر تنقید کے باعث وزیر اعظم بورس جانسن شدید دباؤ کا شکار ہیں۔ حکمراں کنزرویٹو پارٹی کے رکن اور سابق وزیراعظم جان میجر نے بورس جانسن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ متنازع بل سے عالمی سطح پر برطانیہ کی بہت بدنامی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایک بار دنیا کے سامنے ہماری ساکھ خراب ہوگئی تو اسے بحال کرنا آیندہ آنے والی کسی بھی حکومت کے بس میں نہیں ہوگا۔ بریگزٹ کے باعث گزشتہ برس حکومت میں بڑے پیمانے پر ردوبدل دیکھنے میں آیا تھا اور بڑی مشکل سے حکومتی ارکان کسی نکتے پر متفق ہوئے تھے۔ حالیہ اقدام سے انخلا کا معاہدہ سبوتاژ ہونے کے خطرات پیدا ہوگئے ہیں اور حکومت باز نہ آئی تو الٹی گنتی شروع ہوجائے گی۔