دوارکاکی تباہی کو بھارت بھول نہیں سکتا

344

رانا فیصل جاوید
قیام پاکستان کے بعد سے ہی اس ملک خداد کو بھارت جیسے جنونی دشمن سے نبرد آزما ہونا پڑا،ستمبر1965ءکی ایک تاریک رات میں بھارتی افواج نے پاکستان پر شب خون مارنے کی مذموم کوشش کی اور جنگ کا نیا محاذ کھول دیا۔ پاکستان کو نیست و نابود کرنے کے گھناؤنے منصوبہ کے تحت بھارت نے بری، فضائی اور بحری حملوں کے ذریعے پاکستان کو کاری نقصان پہنچانے کی کوشش کی تاہم بزدل بھارت کے جنگی جنون کو اس وقت پستی کا سامنا کرنا پڑا کہ جب افو اج پاکستان کے با حوصلہ، دلیر، نڈر اور جذبہ شہادت سے سرشار سپاہیوں نے بھارتیوں کے دانت کھٹے کر دیے۔ اس معرکہ حق و باطل میں جہاں پاکستان کی بری اور فضائی افواج نے بھارتی حملوں کو ناکامی سے دورچار کیا اور جوابی کاروائی میں بھارتی افواج کی کمر توڑ کر رکھ دی وہیں پاکستان کی بحری فوج نے سمندری و ساحلی حدود کا بھرپور دفاع کرتے ہوئے بھارتی نیوی کو دھول چٹا دی۔
1965کی جنگ میں جہاں بھارت نے سرگودھا سمیت دیگر شہروں پر فضائی حملے کیے وہیں پاکستان کی معاشی و اقتصادی سرگرمیوں کے مرکز ساحلی پٹی پر واقع اہم بندرگارہ کے حامل شہر کراچی کو بھارتی فضائیہ نے اپنے نشانے پر رکھتے ہوئے تابڑ توڑ حملے کیے جو اس بات کی طرف اشارہ تھا کہ بھارتی بحریہ اپنی فضائیہ کو بھرپور معاونت فراہم کر رہی ہے۔ جب پاکستان کی ہائی کمانڈ کے علم میں یہ بات آئی کہ بھارت میں دوارکا کے ساحل پہ موجود ریڈار اسٹیشن بھارتی فضائیہ کی بھر پور رہنمائی کررہا ہے جس کی بدولت بھارتی فضائیہ لگاتار حملے کر رہی ہے تو پاک بحریہ کی اعلیٰ قیادت نے فیصلہ کیا کہ دوارکا ریڈاراسٹیشن تباہ کیا جائے تا کہ بھارتی ائیر فورس کے حملوں کو غیر مو ¿ثر بنایا جائے اور جارحانہ بحری حکمت عملی اپنا کر بھارتی بحریہ کو بمبئی سے با ہر نکلنے پر مجبور کیا جائے تاکہ وہ پاک بحریہ کی آبدوز غازی کانشانہ بن سکیں ۔
پاک بحریہ کی جانب سے دوراکا آپریشن کی اہمیت کا اندازہ لگانے کیلئے ضروری ہے کہ بھارت کیلئے دوارکا کی دفاعی حیثیت کو جانا جائے۔دوارکا ، کراچی سے قریبا 350کلو میٹر دور واقع ہے ،دوارکا کو بھارت کے دفاعی قلعے کی حیثیت حاصل تھی، یہاں نصب طاقتور ریڈار سسٹم بھارتی فضائیہ کو کسی بھی بیرونی حملے کے بارے میںخبردار کرتا تھا اور جنگ کے دوران پاکستان کی ساحلی پٹی پرفضائی حملوں کیلئے سپورٹ بھی اسی ریڈار سسٹم سے حاصل کی جاتی تھی لہٰذا دوارکا آپریشن1965کی جنگ میں مرکزی حیثیت اختیار کر گیا کیونکہ دوارکا کی تباہی سے ہی بھارتی بحریہ اور فضائیہ کا گٹھ جوڑ توڑ کر ان کے دفاعی سسٹم پر کاری ضرب لگائی جا سکتی تھی۔
دوارکا کے انتہائی حساس آپریشن کے دوران پاک بحریہ کے بیڑوں نے بھارتی پانیوں میں گھس کر کاری وار کرنا تھا اور اس مشن میںبحری بیڑوں کو کوئی فضائی امداد بھی میسر نہ تھی جبکہ ہر قسم کے مواصلاتی روابط کی مکمل ممانعت کے باعث آپریشن مشکل تر ہو گیا تھا، نیوی نے بس سمتوں کے اندازے سے یہ آپریشن مکمل کیا۔ آپریشن میں7 بحری جنگی جہازوں کو روانہ کیا گیا۔پاک بحریہ نے آپریشن میں اپنی سب سے موثر اور جدید ٹیکنالوجی سے مزین سب میرین غازی کو بحری مشن میں شامل کیا۔ پاک بحریہ خطے میں سب میرین سروس متعارف کرانے والی پہلی فورس ہے۔غازی کی شمولیت پاک بحریہ کی اپنے حریف بھارت کے خلاف 1965ءکی جنگ میں ایک فیصلہ کن بر تری کا سبب بنی۔پاکستان کی جدید ترین آبدوز غازی کو بھارتی پانیوں میں اتارنے سے ایک فائدہ یہ ہوا کہ اگر حملہ کے نتیجے میں بھارتی بحریہ کے جنگی بیڑے جوابی حملہ کریں تو غازی دشمن کے جنگی بیڑوں کو نیست و نابود کر سکے۔
پاک بحریہ کے ساتوں جنگی بحری جہاز6ستمبر کو اپنے مشن پر روانہ ہوئے۔ یہ مشن آسان نہیں تھا لیکن اللہ پر بھروسہ رکھنے بحریہ کے جانبازوں نے جان ہتھیلی پر لیے شہادت کے جذبہ سے سرشار ہو کر بے خوف و خطر بھارتی سمندری حدود میں داخل ہونے کا کٹھن سفر شروع کیا، بحر ہند میں ہر طرف سیاہ رات کا پہرہ تھا لیکن بحریہ کے جوانوں کے دل حق کی روشنی سے منور تھے،ان کا بس یہی مشن تھا کہ دشمن کے ریڈار سسٹم کو نابود کرکے پاکستان پر فضائی حملوں کا باب بند کرنا ہے اور بھارتی بحریہ کو کاری ضرب لگا کر ان کا حوصلہ اتنا پست کرنا ہے کہ وہ سمندری حدود سمیت پاکستان کی جانب نظر اٹھا کر نہ دیکھ سکیں۔بھارتی سمندری حدو د میں کیا جانیوالا یہ سفر سمتوں کے اندازے سے کیا گیا، سمت کا اندازہ غلط ہونے کی صورت میں منصوبہ تو ناکام ہوتا ہی ساتھ میں پاک بحریہ اور افواج پاکستان کو بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑتا۔
رات گیارہ بجے کے قریب بھارتی بحریہ کے جنگی جہاز آئی این ایس تلوار کی سمندر میں موجودگی کی نشاندہی کی گئی مگرپاک بحریہ کے جہازوں کی ہیبت و دہشت نے اُسے بھاگنے پہ مجبور کردیا۔ اور پھر وہ وقت بھی آن پہنچا کہ جب پاک بحریہ کے بیڑے دوارکا ساحل پر اتنے قریب پہنچ گئے کہ پورا شہر توپوں کی زد پر تھا۔ رات کے بارہ بج کر چھبیس منٹ پر بحری بیڑوں کی توپوں نے آگ اُگلنا شروع کی۔چند منٹوں میں پاک بحریہ کے جنگی بیڑوں نے50,50راؤنڈز فائر کیے اور دشمن کو سنبھلنے کا ایک بھی موقع نہ دیا۔ پے در پے گولوں سے چند منٹوں میں ریڈار اسٹیشن ڈیوٹی پر موجودبھارتی افسروں اور جوانوں کی موت کے ساتھ مکمل طور پر تباہ ہو گیا ۔دوارکا میں موجود بھارتی بحریہ کا ہوائی اڈہ بھی ناکارہ ہوچکاتھا اور ریڈاراسٹیشن کے تباہ ہونے سے بھارتی فضائی حملوں کا راستہ بند کر دیا گیا۔رن وے بھی مکمل طور پر تباہ کر دیا گیااور یوں پاک بحریہ نے بھارتی حدود میں گھس کر دوارکا ریڈاراسٹیشن کی اینٹ سے اینٹ بجا ڈالی اور پاک بحریہ کے ہاتھوں بھارتی بحریہ کو تاریخی ہزیمت اٹھانا پڑی جبکہ پاک بحریہ کے وقار میں مزید اضافہ ہوا۔یہ آپریشن پاکستان کی قومی و عسکری تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھے جانے والا عظیم ترین آپریشن ہے۔اس آپریشن میں جہاں پاک بحریہ کے بحری جنگی جہازوں نے دوارکا کے ریڈار پر بمباری کر کے تباہی مچائی وہیں واپسی کے سفر کے دوران بھارتی پانیوں میں موجود سب میرین غازی کی دہشت نے دشمن کے جنگی بیڑوں کو بندرگاہ کے اندر ہی مقید کئے رکھااور وہ بے بسی کی علامت بنے کسی بھی قسم کی جوابی کاروائی کی جرأت نہ کر سکے۔
جنگ ستمبر کامعرکہ دوارکا پاک بحریہ کا تاریخی آپریشن ہے کہ جس کی کامیابی سے پاک بحریہ کی دھاک دنیا بھر میں بیٹھ گئی۔پاک بحریہ کی بلند حوصلہ افواج نے ثابت کر دکھایا کہ پاک بحریہ سمندری حدود کا تحفظ کرنے کی بھرپور استعداد رکھتی ہے اوردشمنوں کی جانب سے کسی بھی مہم جوئی کی صورت میں معرکہ دوارکا کی تاریخ کو پھِر دُہرا دے گے۔
حق و انصاف کی ہر لڑائی میں ہم
بحر و بر اور فضا کے سپاہی بہم
غازیوں نے سمندر پر اپنا سکہ کچھ اس انداز میں جمایا کہ یہ شعر عملی تفسیر کیساتھ دنیا کے سامنے آ گیا ۔ پوری قوم پاک بحریہ اور افواج پاکستان کے جوانوں کیساتھ کندھا ملا کر کھڑی ہے اور قوم کے ان بہادر سپوتوں کی جانب سے ملک وقوم کے دفاع کیلئے دی جانیوالی لازوال قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔

سب میرین غازی کی کہانی

ٹرینج کلاس امریکی سب میرین
طوالت 96میٹر
رفتار 38کلو میٹر فی گھنٹہ
تیاری کا آغاز 11اگست1944
تکمیل یکم دسمبر1944
بیم 8.33
سیکورٹی اسسٹنس پروگرام
کے تحت سب میرین کی لیز
پاک بحریہ کے بیڑے میں شمولیت جون1964
دیگر خصوصیات: بیک وقت کئی ہزار کلو میٹر سفر کی صلاحیت
کئی ہفتے سمندر کے اندر رہنے کی صلاحیت
امریکا نے کل29 ٹرینج کلاس یو ایس ڈبلیو479بنائی تھیں ۔ چار سالہ لیز ختم ہونے پر پاکستان نے ڈیڑھ ملین ڈالر ادا کر کے اسے خرید لیا

امیر البحر کا پیغام
آج کایہ دن ہماری مسلح افواج، شہداء، غازیوں اور قومی ہیروز کی عظیم قربانیوں کی یادمیں منایا جاتا ہے جوکہ 1965ء کی پاک بھارت جنگ میں دشمن کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے رہے۔
میں تمام شہداء اور غازیوں کو خراجِ عقیدت پیش کرتا ہوںجو دشمن کی عددی برتری کے باوجود ثابت قدم رہے اور اُنھوں نے دشمن کے ناپاک عزائم کو تحمل، ہمت اور غیرت مندی سے خاک میں ملادیا۔ پاکستانی قوم یہ دن اپنے بہادر اور جری سپاہیوں، سیلرز اور ائیر مین کی قربانیوں کی یاد میں عقیدت و احترام سے مناتی ہے پاک بحریہ کثیرالجہتی بحری خطرات سے نبردآزما ہونے اور دشمن کی سازشوں کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے ہر طرح سے تیار ہے۔ ہمت، عزم، قربانی اور قومی سالمیت کا مظہر، یہ دن تقاضہ کرتا ہے کہ بے غرض ہو کر ملک کے لیے کام کیا جائے، قائد کے عظیم اصولوں پر کار بند رہا جائے اور اللہ تعالیٰ پر کامل یقین رکھا جائے۔
دن کا آغاز بحریہ کی تمام مساجد میں خصوصی عبادات سے ہوا جس میں ملکی سالمیت اور خوشحالی کے لیے خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔1965ء کی جنگ کے شہداء کے ایصال ِثواب کے لیے قرآن خوانی کی گئی۔چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل ظفر محمود عباسی نے نیول ہیڈکوارٹرز اسلام آباد میں یادگار شہداء پر پھول چڑھائے، شہداء کے اہلِ خانہ سے ملاقات کی اور فاتحہ خوانی کی۔ مختلف فیلڈ کمانڈ ہیڈکوارٹرز میں بھی شہداء کی یادگاروں پر پھول چڑھائے گئے اور فاتحہ خوانی کی گئی۔
بحریہ کے تمام یونٹس اور تنصیبات میں پرچم کشائی کی تقریبات ہوئیں جہاں کمانڈنگ آفیسرز نے افسران اور جوانوں کے اجتماع سے خطاب کیا اور اس دن کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ تمام بحری جہاز اور یونٹس کی بحری روایات کے مطابق تزئین و آرائش کی گئی۔ مزید برآں گوادر اور کریکس علاقوں میں یومِ دفاع کے موقع پر کشتیوں کی ریلیوں اور کھیلوں کے مقابلوں کا انعقاد کیا گیا۔
ایڈ مرل ظفر محمود عباس
چیف آف دی نیول اسٹاف