‘یونان مذاکرات کرے یا نتائج بھگتنے کیلیے تیار رہے’

912

انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوان نے یونان کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ ‘ مشرقی بحيرہ روم کے متنازعہ سمندری علاقے پر مذاکرات کرے يا پھر نتائج بھگتنے کے لیے تیار رہے’۔

ترک صدر نے گزشتہ روز ميں ايک اسپتال کی افتتاحی تقريب ميں شرکت کے دوران ترک صدر نے کہا کہ ايتھنر حکومت جلد يہ بات سمجھ جائے گی کہ ترکی سياسی، عسکری اور اقتصادی سطح پر يہ صلاحيت رکھتا ہے کہ وہ بے بنياد نقشے اور دستاويزات پھاڑ کر پھينک دے جن کی بنياد پر يونان متنازعہ علاقوں پر ملکيت کا دعوی کرتا ہے۔

Ankara is currently facing off against Greece and Cyprus over oil and gas exploration rights in the eastern Mediterranean

دوسری جانب یونان کے ساتھ مشرقی بحیرہ روم میں متحدہ عرب امارات ، مصر اور فرانس جیسی قوتیں ہیں تو ترکی نےاس موقع پر قبرص کے پاس جنگی مشقوں کا بھی آغاز کردیا ہے جس کے باعث خطے میں سخت کشیدگی پائی جارہی ہے۔

واضح رہے کہ  ترکی نے شام کےسرحدی علاقوں سے فوج واپس بلا کر یونان کی سرحد پر تعینات کرنا شروع کردی ہے جبکہ جرمنی دونوں ملکوں کے درمیان صلح کی کوششوں میں مصروف ہے۔

ترک صدر بحیرہ روم میں یورپی دھمکیوں کے آگے ڈٹ گئے

“ترکی ایسا ملک نہیں رہا، جس کے صبر، عزم اور ہمت کا امتحان لیا جائے”

ترک صدر رجب طیب اردوان نے حکومتی اراکین کے ہمراہ مزار اتاترک پر حاضری دیتے ہوئے اپنے دشمنوں کو واضع پیغام دیا کہ ‘اب ترکی ایسا ملک نہیں ہے کہ جس کے صبر، عزم اور ہمت کا امتحان لیا جائے۔

ترک صدر طیب اردوان نے حکومتی اراکین کے ہمراہ عظیم فتح کی 98 ویں سالگرہ کےموقع پر کمال اتاترک کی قبر حاضری دیتے ہوئے کہا کہ ترکی کے تمام دشمن جان لیں اگر مقابلہ کرنے کی ہمت ہے تو سامنے آؤ ورنہ دور ہٹ جاؤ، ترکی بحیرہ روم، بحیرہ اسود اور بحیرہ ایجین  میں اپنے حق کے وسائل کو حاصل کر کے رہے گا، اگر ہم کہتے ہیں کریں گے تو کر کے ہی رہیں گے، جس کا ہم ہرجانہ بھی ادا کریں گے۔

طیب اردوان نے ملازگیرت نیشنل پارک میں فتح ملازگیرت کی 949 ویں سالانہ تقریب سے خطاب میں کیا، موقع پر انہوں نے کہا کہ ترکی کی کسی دوسرے ملک کی سرزمین، حاکمیت اور مفادات پر نظر نہیں ہے تا ہم یہ اپنی ملکیت اور اقدار سے ہرگز پیچھے نہیں ہٹے گا۔ اب ہر کسی کو یہ جان لینا چاہیے کہ اب ترکی ایسا ملک نہیں ہے کہ جس کے صبر، عزم اور ہمت کا امتحان لیا جائے۔

ترک صدر نے مزید کہا کہ ترکی کی حاصل کردہ  کامیابیاں اس کے اس عزم کی علامتیں ہیں جو وہ  اپنے حقوق و مفادات کے تحفظ کے لئے رکھتا ہے۔

مزار ترک کے یادگاری رجسٹر میں اپنے خیالات رقم کرتے ہوئے طیب اردوان نے لکھا کہ “عزیز اتاترک، عظیم فتح کی 98 ویں سالگرہ کے موقع پر ہم آپ کو اور عزیز شہداء کو ایک دفعہ پھر احسان مندی و عقیدت کے ساتھ یاد کر رہے ہیں۔ آپ کی امانت جمہوریہ ترکی کو مزید ترقی دینے اور مضبوط بنانے کے لئے ہم تن دہی سے کام کر رہے ہیں۔ ہم جمہوریہ ترکی کے قیام کی 100 ویں سالگرہ کے سال یعنی 2023 کا آغاز اقتصادی، فوجی، سیاسی اور سفارتی حوالے سے زیادہ مضبوط ، زیادہ خود مختار اور زیادہ خوشحال ملک کی حیثیت سے کرنے کے بارے میں پُر عزم ہیں۔ شام سے لے کر لیبیا تک اور بحرِ اسود سے لے کر مشرقی بحرِ روم تک مختلف محاذوں پر ہماری حاصل کردہ اہم کامیابیاں ہمارے اس عزم کا واضح اظہار ہیں جو ہم اپنے حقوق اور مفادات کی حفاظت کے معاملے میں رکھتے ہیں۔

صدر ایردوان کہا کہ ‘ترکی خاص طور پر، مشرقی بحر روم میں دھمکی آمیز اور چالباز طرزِ تخاطب کے سامنےگردن نہیں جھکائے گا،ترکی بین الاقوامی قوانین اور دو طرفہ معاہدوں کےتفویض کردہ حقوق کا دفاع کرناجاری رکھے گا۔ اللہ آپ کی روح کو شاد کرے۔