فرقہ واریت کی سازش ناکام ہوگئی ،علما 90 فیصد مشترکات کریں ،نور الحق قادری

314

فیصل آباد(اے پی پی)وفاقی وزیر برائے مذہبی امور ڈاکٹر پیر نورالحق قادری نے کہا ہے کہ حکومت اور علما کے تعاون سے پاکستان کو یمن ،عراق اور شام کی طرح فرقہ واریت کے ذریعے تباہ کرنے کی سازشیں ناکام ہو گئی ہیں جبکہ وزیر اعظم عمران خان کے اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کے دوٹوک اعلان کے بعد عرب ممالک اسرائیل کو تسلیم کرنے یا نہ کرنے کی کشمکش سے نکل آئے ہیں اور عرب ممالک کی اکثریت نے اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کے سلسلے میں پاکستان کی تقلید کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہفتے کو فیصل آباد چیمبر آ ف کامرس اینڈانڈسٹری میں اتحاد امت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پیر نورالحق قادری نے کہا کہ گزشتہ 6، 7ماہ سے سوشل میڈیا کے ذریعے پاکستان میں فرقہ واریت پھیلانے کی مذموم کوششیں کی جار ہی تھیں جس میں واضح طور پر اسلام دشمن عناصر اور قوتیں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے علمانے پہلے ہی فرقہ واریت کے عفریت کو نکیل ڈالنے
کافیصلہ کیا تھا کہ اپنے مسلک کو نہ چھوڑو اور دوسرے کے مسلک کو نہ چھیڑو ۔ انہوں نے بتایا کہ کئی سال قبل سعودی عرب میں بھی ایک کانفرنس ہوئی جس کے اختتام پر فیصلہ کیا گیا کہ اسلام کے آٹھوں مسالک کو ماننے والے مسلمان اور ان میں سے کسی کو دین سے خارج قرار نہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے علما پر زور دیا کہ وہ اسلام کے 90فیصد فقہی مشترکات کو پھیلائیں جبکہ 10 فیصد معمولی اختلافات کو ہوا نہ دی جائے۔ انہوں نے بتایا کہ محرم سے ایک ماہ قبل ہی انہوں نے واضح کر دیا تھا کہ مسلمانوں میں نفرتوں کا بیج بونے والوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور ایسے عناصر کی سختی سے بیخ کنی کی جائے گی۔ انہوں نے اس سلسلے میں علما کے کردار کو سراہا اور کہا کہ محرم کے بعدبھی اسی جذبے کو برقرار رکھنا اب علما کی ذمے داری ہے۔ انہوں نے فرقہ واریت کے خاتمے کے لیے پاکستانی علما کے مشترکہ بیانیے کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ دوسرے ملکوں کی عدالتوں میں اس بیانیے کے حوالے دیے جاتے ہیں جبکہ اس بیانیے کا مختلف زبانوں میں ترجمہ بھی کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ اس بیانیے کا قانونی مسودہ تیار ہے جسے بہت جلد قومی اسمبلی میں پیش کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ تمام مسالک کے لوگوںنے پاکستان ہی میں رہنا ہے لہٰذا اس سلسلے میں اتحاد اور برداشت کی راہیں نکالنا ہونگی اور یہ کام صرف مکالمے سے ہی ہوگا ۔ انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے کشمیر کے مسئلے کو اجاگر کرنے کی کوششوں کا ذکر کیا اور کہا کہ دنیا پہلے کشمیر کو دوملکوں کے درمیان علاقائی تنازع سمجھتی تھی جبکہ اب اسے عالمی المیے کے طور پر جانا جاتا ہے۔ ناروے اور سویڈن میں آزادی اظہار کے نام پر توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کی مذمت کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ وزارت خارجہ نے اس سلسلے میں پالیسی بیان جاری کر دیا ہے جبکہ اس رجحان کی روک تھام کے لیے 14سے 15سرکردہ اسلامی ممالک کے تعاون سے عالمی سطح پر کنونشن منعقد کریں گے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ حج کے اخراجات میں پاکستان نے کوئی اضافہ نہیں کیالیکن اس کی وجہ روپے کی قدر میں کمی ، فضائی کرایوں اور سعودی عرب کی طرف سے ٹیکسوں میں اضافہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ موجودہ حکومت نے حج کے سلسلے میں انقلابی اقدامات اٹھائے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ حج پر جانے والے 23ہزار عازمین کی امیگریشن اسلام آباد میں ہوئی جبکہ آئندہ سال کراچی، لاہور اور پشاور کے عازمین کی امیگریشن بھی یہیں پر ہو گی۔