میرپور خاص، فلور ملوں اور آٹا چکیوں کو گندم کی فراہمی شروع نہ ہوسکی

224

 

میرپور خاص (نمائندہ جسارت) بیرون ممالک سے گندم کی درآمدگی کے باوجود میرپور خاص میں گندم 2400 سو روپے من فروخت ہورہی ہے جبکہ آٹا 65 روپے فی کلو میں فروخت ہورہا ہے، محکمہ خوراک کی جانب سے فلور ملوں اور آٹا چکیوں کو گندم کی فراہمی شروع نہیں ہو سکی ہے، ضلعی انتظامیہ کی جانب سے منافع خوروں کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی جارہی۔ حکومت کی جانب سے گندم کی سرکاری قیمت 1400 سو روپے فی من مقرر کی گئی تھی اور حکومت سندھ کی جانب سے محکمہ خوراک میرپور خاص کو چھے لاکھ بیس ہزار بوری گندم کی خریداری کا ہدف مقرر کیا گیا تھا لیکن محکمہ خوراک میرپور خاص کی عدم دلچسپی کی وجہ سے ذخیرہ اندوزوں نے گندم ذخیرہ کرلی اور محکمہ خوراک گندم کی خریداری کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہا، جس کے بعد حکومت سندھ نے محکمہ خوراک میرپورخاص کو مقرر کردہ ٹارگٹ سے دو لاکھ بوری کم کر کے چار لاکھ بیس ہزار بوری گندم کی خریداری کا ہدف مقرر کیا لیکن محکمہ خوراک میرپورخاص یہ ٹارگٹ بھی حاصل نہ کر سکا جس کے بعد حکومت سندھ نے محکمہ خوراک میرپورخاص کو ساڑھے تین لاکھ گندم کی بوریوں کی خریداری کا ہدف مقرر کیا اور ساتھ ہی ڈپٹی کمشنر کو گندم کی خریداری کا ہدف پورا کرنے کے لیے محکمہ خوراک کی مدد کرنے کا حکم دیا جس کے بعد اسسٹنٹ کمشنروں نے مختلف گوداموں پر چھاپے مار کر گندم برآمد کر کے ساڑھے تین لاکھ گندم کی بوریوں کی خریداری کا ہدف پورا کروایا لیکن گندم اور آٹے کی قیمت روز بروز اضافہ ہوتا رہا جس کے بعد وفاقی حکومت نے بیرون ممالک سے گندم کی درآمدگی کا فیصلہ کیا اور اطلاعات کے مطابق چند روز قبل ایک جہاز گندم لے کر کراچ پہنچ چکا ہے لیکن گندم کی قیمت میں کوئی کمی نہ آ سکی اور اب گندم کی فی من قیمت2400سو روپے ہو چکی ہے اور آٹا شہری علاقوں میں 65 جبکہ دیہی علاقوں میں70 روپے فی کلو فروخت ہو رہا ہے اور خریدار مہنگے داموں آٹا خریدنے پر مجبور ہیں جبکہ آٹا چکی مالکان اور فلور مالکان نے بڑے پیمانے پر آبادگاروں سے 1100 سے 1400 سو روپے من گندم خرید کر بھاری تعداد میں گندم اپنے خفیہ گوداموں میں ذخیرہ کی ہوئی ہے اور آٹے کی من مانی قیمتیں مقرر کر کے غریب عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں اور حکومتی اداروں نے انہیں مکمل طور پر چھوٹ دے رکھی ہے۔ دوسری جانب شہریوں کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ ذخیرہ اندوزوں کیخلاف کارروائی کرے اور محکمہ خوراک کی جانب سے چکیوں کو گندم کی فراہمی شروع کی جائے تاکہ شہریوں کو سستا آٹا فراہم ہوسکے۔